انسانی اسمگلنگ میں ملوث 436 ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں، اب تک 436 اسمگلرز کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں سمندر کے راستے انسانی اسمگلنگ میں ملوث منظم گینگ بے نقاب
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مندی بہاؤالدین، سیالکوٹ اور گجرات میں انسانی اسمگلنگ کا مسئلہ زیادہ ہے، جسے روکنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم شہبازشریف نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سخت ایکشن لیا، اس سلسلے میں ایف آئی اے میں اصلاحات کی جارہی ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ انسانی اسمگلرز کو قرارواقعی سزا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں تارکین وطن کی کشتیوں کو حادثات پیش آنے کی خبریں آئے روز سامنے آرہی ہوتی ہیں۔ حال ہی میں دو کشتیوں کو حادثات پیش آئے جن میں پاکستانیوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں انسانی اسمگلنگ کے عفریت سے نمٹنے کے لیے سینیٹ میں اہم بلز منظور، سخت سزائیں مقرر
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائی کی سختی سے ہدایات جاری کی ہوئی ہیں، جبکہ غفلت برتنے پر ڈی جی ایف آئی اے کو عہدے سے بھی ہٹایا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسانی اسمگلرز انسانی اسمگلنگ عطااللہ تارڑ وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلرز انسانی اسمگلنگ عطااللہ تارڑ وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز انسانی اسمگلنگ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
پڑھیں:
ایف آئی اے کے 51افسران کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف
اسلام آباد : انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے کے افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 برس میں 51 افسران انسانی اسمگلروں کے ساتھ روابط رکھنے پر برطرف کیے جا چکے ہیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں 6 افسران کو نوکری سے نکالا گیا، جبکہ 2023 میں مزید 4 افسران کو برطرف کیا گیا،رواں سال 2024 میں سب سے زیادہ 41 افسران کو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ان افسران پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے ساتھ تعاون کے الزامات تھے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی اور ایسے عناصر کے خلاف مزید تحقیقات کی جائیں گی۔