نوکری سے فارغ کرنے پر یوٹیلیٹی اسٹور کے یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے ملازم نے خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ایبٹ آباد (نیوز ڈیسک) نوکری سے فارغ کرنے پر یوٹیلیٹی اسٹور کے ڈیلی ویجز ملازم نے خودکشی کرلی۔
تفصیلات کے مطابق فاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ڈیلی ویجز ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے لیٹرز جاری کر دیے گئے۔
جاری کیے گئے لیٹرز میں لکھا تھا کہ آپ کو ملازمت سے فوری برطرف کیا جاتا ہے۔
نوکری سے فارغ کرنےپر یوٹیلیٹی اسٹور کے ڈیلی ویجز ملازم نے خودکشی کرلی ، جنید قریشی 13 سال سے یوٹیلیٹی اسٹور پر کام کرتا تھا۔
یاد رہے کارپوریشن کے ڈیلی ویجز ملازمین کی تعداد 3 ہزار سے زائد ہے اور تمام کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بعد ازاں یوٹیلیٹی اسٹورزملازمین کی تمام یونینز نے ملک بھرمیں احتجاج کااعلان کیا ہے، ورکرزالائنس کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں پریس کلبوں کےسامنےاحتجاجی مظاہرے کیےجائیں گے اگر یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا فیصلہ واپس نہ لیا تو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔
ورکرزالائنس کا کہنا تھا کہ اسلام آبادمیں مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینےکا بھی اعلان کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹور کے ڈیلی ویجز
پڑھیں:
ٹرمپ کے اختیارات کا پہلا بڑا امتحان، عدالت عظمیٰ میں مقدمہ دائر
ٹیکساس (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی افسران کو برطرف کرنے کے اختیارات کا پہلا بڑا قانونی امتحان عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ وفاقی جج کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے جو ہیمپٹن ڈیلنگر کو دوبارہ ان کے عہدے پر بحال کرنے کے حق میں دیا گیا تھا۔ہیمپٹن ڈیلنگر، جو کہ آفس آف اسپیشل کونسل کے سربراہ ہیں، ایک آزاد ادارے کی قیادت کرتے ہیں جو حکومتی بدعنوانیوں، اخلاقیات کی خلاف ورزیوں اور سرکاری ملازمین کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، یہ عہدہ محکمہ انصاف کے خصوصی مشیر سے الگ ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیلنگر کو 7 فروری کو ایک مختصر ای میل کے ذریعے بغیر کسی وجہ کے فوری طور پر برطرف کر دیا تھا تاہم انہوں نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا، جس کے نتیجے میں ضلعی عدالت کی جج ایمی برمن جیکسن نے ان کی عارضی بحالی کا حکم جاری کیا۔ بعد ازاں اپیلز کورٹ کے ججوں نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد معاملہ عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر کو حکومتی افسران کو برطرف کرنے کا مکمل اختیار ہونا چاہیے اور کسی بھی وفاقی جج کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ صدر کی انتظامی طاقت میں مداخلت کرے۔