’اسلام آباد سے مری تک گلاس ٹرین پراجیکٹ گیم چینجر ثابت ہوگا‘
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے مری تک گلاس ٹرین پراجیکٹ سیاحت کےفروغ میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز نے سیاحت کی بحالی کے عالمی دن پر پیغام میں کہا کہ پنجاب کے مختلف خطوں میں سیاحت کےبےپناہ مواقع پوشیدہ ہیں، معیشت، مقامی ثقافت اور بین الاقوامی تعلقات کے استحکام کیلئےسیاحت ناگزیر ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اسلام آبادسےمری تک گلاس ٹرین پراجیکٹ سیاحت کےفروغ میں گیم چینجرثابت ہوگا، مری کوعالمی معیارکاسیاحتی مقام بنانے کے لئے ماسٹرپلان پرعملدرآمد جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ سیاحوں کو محفوظ اور آرام دہ سفرکی سہولت کیلئےاہم سڑکوں کی اپ گریڈیشن جاری ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کرتار پورمیں عالمی معیار کا ہوٹل بنائیں گے،مذہبی سیاحت کے فروغ پر خصوصی توجہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پنجاب میں نئے پرکشش سیاحتی مقامات متعارف کرائے جا رہے ہیں، سیاحوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بہترین حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
مزیدپڑھیں:’پی پی اور ن لیگ کی لڑائی کا انجام جلد حکومت کا خاتمہ ہے‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیاحت کے
پڑھیں:
آئی ایم ایف مشن کی 24 فروری کو پاکستان آمد، ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کی توقع
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت کیلئے 24 فروری کو پاکستان آئے گا۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت ہوگی، آئی ایم ایف مشن سے کلائمیٹ فنڈ کی مد میں ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالرز ملنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا دوسرا مشن ششماہی جائزے کیلئے مارچ میں پاکستان آئے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق ہر چیز ٹھیک ہے، ایک مہینے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی ہوا ہے، 7 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مثبت ہے، معاشی شرح نمو کو احتیاط سے آگے بڑھانا ہوگا تاکہ بوم اینڈ بسٹ سائیکل میں دوبارہ نہ چلے جائیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کا ڈی این اے ٹھیک ہوگا، اس کے بغیر معیشت کی بہتری کی امید نہیں دکھائی دیتی۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھاکہ اداروں کے معاملات کو دیکھ کر ہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں، باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ لینا ہوگا۔