بلتستان، روحِ انسانی کی معراج اور عشقِ اہلبیتؑ کی سر زمین
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: یہ سوز، صرف ایک خطے کی داستان نہیں۔ یہ تو انسانی روح کی عالمگیر فتح کا اعلان ہے۔ جیسے دریائے سندھ کا پانی کبھی رُکتا نہیں، ویسے ہی یہ عشق بھی بلتستان والوں کے سینے میں ہمیشہ دھڑکتا رہے گا۔ کیونکہ یہاں کے لوگوں نے سیکھ لیا ہے کہ زندگی جینے کا فن، دراصل عشقِ حسینؑ میں ڈوب جانے کا نام ہے۔ تحریر: غلام مرتضی حلیمی بلتستان کی وادیاں جس طرح برفانی چوٹیوں کے سائے میں سانس لیتی ہیں، وہاں کے باشندے بھی اپنی رگوں میں کربلا کے تاجداروں کا لہو دوڑاتے ہیں۔ یہاں کا بچہ جب بولنا سیکھتا ہے تو اس کے لب پر پہلا کلمہ یا علیؑ ہوتا ہے۔ جب کوئی معصوم بچہ مداح اہلبیت خاکِ عدم میں سمٹ جاتا ہے، تو اس کے جنازے پر آے ہوے لوگوں کا سمندر عشق کی لازوالیت کا اعلان کرتا ہے۔ یہ محض ایک سوگ نہیں، بلکہ اجتماعی روح کی بالیدگی کا منظر ہے جو علم نفسیات کی رو سے تکاملِ جمعی (Collective Self-Actualization) کی علامت ہے۔
اسلامی نفسیات کی روشنی میں عشقِ اہلبیتؑ، اضطراب سے نجات کا نسخہ: جدید انسان جس وجودی خلا (Existential Void) میں گھرا ہے، بلتستان کے لوگ اُسے عشقِ حسینیؑ کے ذریعے پر کرتے ہیں۔ اسلامی نفسیات کے مطابق جب انسان اپنی ذات کو کسی مثالی وجود (Ideal Self) سے وابستہ کر لے، تو اس کی شخصیت میں تزکیہ کا عمل خودبخود جنم لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلتستان میں ایک چھوٹے بچے (ثناخوان اہلبیت) کی موت پر بھی لاکھوں افراد کا ہجوم، فردیت کے بت کو توڑ کر اجتماعی روح (Collective Consciousness) کی عکاسی کرتا ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی یہاں کے لوگوں کو سکھاتی ہے کہ موت سے ڈرنا نہیں، بلکہ موت کو زندگی کا مقصد بنانا ہے۔
قرآنی نفسیات اور بلتستان کی سماجی ہم آہنگی: قرآن پاک کا فرمان "وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ" (اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کا ساتھ دو) یہاں کی گلیوں میں سانس لیتا ہے۔ شیعہ، سنی اور اسماعیلی اکٹھے ہو کر ماتمِ حسینؑ میں اشک بہاتے ہیں۔ یہ وہ نفسیاتی یکجہتی ہے جو فرائیڈ کے تصورِ اجتماعی لاشعور (Collective Unconscious) کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ یہاں کے مرثیے محض شعری مجموعے نہیں، بلکہ قلبی ارتعاش (Emotional Resonance) کے ذریعے سماج کو متحد کرنے کا ذریعہ ہیں۔ بلتستان کا کوئی فرد جب سوزخوانی کرتا ہے، تو درحقیقت وہ روحانی کایا کلپ (Spiritual Catharsis) کے ذریعے اپنے اندر کے سائیکی کے عفریتوں (Psychological Demons) کو باہر نکالتا ہے۔ جدید سائیکالوجی کی اصطلاح میں یہ جذباتی اخراج (Emotional Release) کا عمل ہے جو ڈپریشن (depression) اور اینزائٹی( anxiety) کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کے چہروں پر ایک عجیب اطمینانِ باطنی (Inner Serenity) نظر آتا ہے، جیسے کربلا کے میدان میں امام حسینؑ کے جاں نثاروں نے موت کو گلے لگاتے ہوئے پایا جاتا تھا۔
بلتستان کی عورتیں جب اپنے بچے کو گود میں لے کر بے قرار یا زہراؑ کی صدا لگاتی ہے، تو درحقیقت وہ نسلوں کو فیمینسٹ رول ماڈل کی تربیت دنے کی بجاے فاطمی رول ماڈل کی تربیت دے رہی ہوتیں ہیں۔ اسی طرح یہاں کے نوجوان جب حرِ ریاحی کی طرح توبہ کی داستانیں سناتے ہیں، تو وہ نفسیاتی توبہ (Psychological Repentance) کے ذریعے اپنے اخلاقی وجود کو نئے سرے سے سدھارتے ہیں۔ یہ وہ تعلیمات ہیں جو اسلامی نفسیات میں اخلاقی ارتقا (Moral Development) کی بنیاد ہیں۔ بلتستان کی سرزمین پر قدم رکھیں تو لگتا ہے جیسے وقت نے سانس روک لیا ہو—یہاں ہر پتھر، ہر ندیاں، ہر آہٹ اہلبیتؑ کی محبت میں ڈوبی ہوئی ہے۔ یہاں کی ماں اپنے بچے کو سلانے کے لیے لوری کی بجائے مرثیہ،نعت ،اور منقبتں سناتی ہے، یہاں کا کسان فصل کاٹتے وقت بسم اللهِ وَاللَّهُ أَكْبر کے نعرے لگاتا ہے، اور یہاں کا بوڑھا اپنی آخری سانسوں میں لا الہ الا الله پکارتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہی تو عشق کی حقیقت ہے۔
موت کو زندگی میں بدل دینے والا جذبہ: خدایا! تُو نے بلتستان کو پہاڑوں کا تاج پہنایا، اِسی طرح عشقِ اہلبیتؑ کا ایسا گہوارہ بناے رکھ، آمین! بلتستان سے اٹھنے والا یہ سوز، صرف ایک خطے کی داستان نہیں۔ یہ تو انسانی روح کی عالمگیر فتح کا اعلان ہے۔ جیسے دریائے سندھ کا پانی کبھی رُکتا نہیں، ویسے ہی یہ عشق بھی بلتستان والوں کے سینے میں ہمیشہ دھڑکتا رہے گا۔ کیونکہ یہاں کے لوگوں نے سیکھ لیا ہے کہ زندگی جینے کا فن، دراصل عشقِ حسینؑ میں ڈوب جانے کا نام ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلتستان کی کے ذریعے
پڑھیں:
شیرافضل مروت کو پی ٹی آئی میں نہیں رہنے دیاجائے گا،فیصل واوڈا
اسلام آباد:سینیٹر فیصل واوڈانے کہاہے کہ شیرافضل مروت کو پی ٹی آئی میں نہیں رہنے دیاجائے گا،میں واپس پی ٹی آئی میں نہیں جاناچاہتا،علیمہ خان کی چیٹ خیبرپختونخوا میں لوٹ مارکابتارہی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈانے کہاکہ عیدکے بعددھرناہوگا نہ گرینڈ الائنس، کہانی یونہی چلتی رہے گی،انہوں نے کہاکہ
اسٹیبلشمنٹ کو پی ٹی آئی کو کوئی ضرورت نہیں اورنہ ہی انہیں پی ٹی آئی سے کچھ چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماوں کے گھرپارٹی فنڈز میں خوردبرد کرکے چلتے ہیں ،پی ٹی آئی کاپارٹی گراف گرگیا،یہ سب سمجھتےہیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں ترمیم کے وقت پی ٹی آئی والے سمجھوتے کے تحت باہرچلے گئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا کرپشن میں باقی صوبوں سے آگے ہے ،پی ٹی آئی مکمل کمپرومائزڈہے، وزیراعلیٰ کے پی سے پوچھا جائے کہ 75کروڑکس حیثیت میں لگائے ،وزیراعلیٰ کے پی پر آمدن سے زیادہ اثاثوں کا کیس بنتاہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ زمین بیچی تو زمین کی قیمت لگوائیں ۔