UrduPoint:
2025-02-20@22:31:24 GMT

یوکرین جنگ: اب تک کتنے یوکرینی اور کتنے روسی فوجی ہلاک ہوئے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

یوکرین جنگ: اب تک کتنے یوکرینی اور کتنے روسی فوجی ہلاک ہوئے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) روس اور یوکرین کی جنگ میں ہلاکتوں کے بارے میں ابھی تک ہم کیا جانتے ہیں اور کیا نہیں؟ اس حوالے سے ایک سرسری جائزہ پیش خدمت ہے:

ماسکو اور کییف دونوں ہی عام طور پر اپنے فوجی نقصانات کا انکشاف نہیں کرتے اور ایسا اسٹریٹیجک مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔

تاہم حیران کن طور پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں امریکی نیوز آؤٹ لیٹ این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ روس کے ساتھ جنگ میں ان کے 46 ہزار سے زیادہ فوجی ہلاک اور تقریباً تین لاکھ 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

لیکن یوکرین کے ایک جنگی مبصر یوری بوتوسوف نے دسمبر 2024 میں یوکرینی فوجی ذرائع سے حاصل شدہ معلومات شائع کی تھیں، جن کے مطابق تین سالہ جنگ میں 70 ہزار فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 35 ہزار کے قریب لاپتہ ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب کئی مغربی اخبارات اور ٹیلی وژن بھی یورپی اور امریکی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرینی ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار شائع کر چکے ہیں، جو ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔ مغربی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جنگ میں اب تک 50 ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک کے درمیان یوکرینی مارے جا چکے ہیں۔

روس نے 757 یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر دیں

روس کے کتنے فوجی مارے گئے؟

روس نے ستمبر 2022 کے بعد سے اپنی فوجی ہلاکتوں کا اعلان نہیں کیا۔

تب اس نے کہا تھا کہ 6,000 سے کم فوجی مارے گئے ہیں تاہم مبصرین کے مطابق یہ اعداد و شمار حقیقت سے بہت کم ہیں۔

روسی ویب سائٹ 'میڈیا زونا‘ اور بی بی سی کی روسی سروس کے مطابق انہوں نے تقریباً 91 ہزار ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے ناموں کی نشاندہی کی ہے اور اصل تعداد ''کافی زیادہ‘‘ ہو سکتی ہے۔

سن 2024 کے آخر میں، اس وقت کے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے 70 ہزار روسی فوجیوں کی بات کی، جو ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔

اس میں روس کے لیے لڑنے والے شمالی کوریا کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد بھی شامل ہے۔ شمالی کوریا کے مطابق ان کے 11 سو فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یوکرین یہ تعداد تقریباً 3000 بتاتا ہے۔ کتنے عام شہری ہلاک ہوئے؟

اس جنگ میں ہزاروں یوکرینی شہری بھی مارے جا چکے ہیں لیکن یہ تعداد بھی پیچیدہ ہے۔ زیلنسکی نے فروری کے آغاز میں کہا تھا کہ روس کے حملوں کے نتیجے میں ''دسیوں ہزار (یوکرینی) شہری‘‘ مارے گئے۔

تاہم ایک سینئر صدارتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ یوکرینی شہریوں کی ہلاکتوں کی کوئی بھی تعداد ''تخمینے‘‘ پر مبنی ہے۔

دوسری جانب یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے مشن نے ہلاک ہونے والے 12,500 عام شہریوں اور 28,400 زخمیوں کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن اس مشن کے ڈائریکٹر ڈینیئل بیل نے کہا ہے: ''حقیقی تعداد بہت زیادہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بین الاقوامی تنظیموں کو روس کے زیر قبضہ یوکرینی حصے تک رسائی حاصل نہیں ہے۔‘‘

ا ا/ا ب ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فوجی ہلاک کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں روس کے

پڑھیں:

یوکرین جنگ: امریکی اور روسی سفارتکارں کی ریاض میں آج میٹنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) یوکرین جنگ کے حوالے سے ریاض میں امریکی اور روسی اعلیٰ سفارت کاروں کی یہ میٹنگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی ملکی خارجہ پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کا مظہر ہے۔ دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد یہ امریکی اور روسی اعلیٰ سفارت کاروں کی پہلی میٹنگ ہے۔ امریکہ، روس تعلقات کی بحالی بھی بات چیت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

روسی امریکی مذاکرات سے قبل روسی وزیر خزانہ سعودی عرب میں

اس میٹنگ میں نہ تو یوکرین کے نمائندے موجود ہوں گے اور نہ ہی یورپی ممالک کے۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کو بھی میٹنگ میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر یورپی رہنماؤں نے پیر کے روز پیرس میں ملاقات کی اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ یوکرین کے معاملے پر انہیں جس طرح نظرانداز کیا جارہا ہے، اس کا جواب کیسے دیا جائے۔

(جاری ہے)

تاہم کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔

یوکرین پر یورپی رہنماؤں کا آج ہنگامی سربراہی اجلاس

زیلنسکی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ یوکرین پر روبیو اور لاوروف کے درمیان ہونے والی بات چیت کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کہ تنازعہ کا حل، کسی بھی قسم کے مذاکرات میں صرف کییف کی شمولیت سے ہی ہو سکتا ہے۔

یوکرینی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق زیلنسکی نے کہا، کییف کو ریاض میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں "کچھ نہیں معلوم" اور یہ کہ وہ "ہمارے بغیر ہمارے بارے میں کسی بھی چیز یا معاہدے کا فیصلہ نہیں کر سکتے"۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ کسی بھی امن معاہدے میں "مضبوط اور قابل اعتماد" حفاظتی ضمانتیں شامل کرنے کی ضرورت ہو گی، جس کا فرانس اور برطانیہ نے مطالبہ کیا ہے لیکن تمام یورپی طاقتیں حمایت نہیں کرتیں۔

ریاض میٹنگ کتنی اہم؟

ٹرمپ تین سال سے جاری یوکرین جنگ کے تنازعے کے فوری حل پر زور دے رہے ہیں، جب کہ روس اسے مراعات حاصل کرنے کا موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔

روس نے میٹنگ سے قبل کہا تھا کہ پوٹن اور ٹرمپ "ناہموار تعلقات" سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اس میں یورپ کے لیے کسی بھی مذاکرات کی میز پر ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے امریکہ منگل کو ریاض میں روسی وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو یوکرین پر "مذاکرات" کے آغاز کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کا فالو اپ ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے ریاض میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "میرے خیال میں اسے تفصیلات یا کسی قسم کی بات چیت میں پیش رفت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے"۔

انہوں نے کہا کہ"جیسا کہ صدر (ڈونلڈ ٹرمپ) نے درخواست کی یہ دراصل اس فون کال کا فالو اپ ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور کیا ممکن ہے"۔

امیدیں اور امکانات

روس اور امریکہ دونوں اس میٹنگ کو ممکنہ طور پر ایک طویل عمل کے آغاز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے کہا، "میرے خیال میں یہ ملاقات ایک موقع ہو گا، یہ ایک پیش کش ہو گی" لیکن ساتھ ہی انہوں نے اصرار کیا کہ واشنگٹن سب سے بڑھ کر یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ "آیا (روسی) بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہیں یا نہیں۔

"

دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری یوشاکوف، جو اس میٹنگ شرکت کررہے ہیں، نے کہا کہ ماسکو اور واشنگٹن ابھی تک اس بات پر متفق نہیں ہوئے ہیں کہ یوکرین میں امن کے لیے بات چیت کیسے شروع کی جائے، کیونکہ امریکہ نے ابھی تک روس کے ساتھ بات چیت میں اپنا چیف مذاکرات کار مقرر نہیں کیا ہے۔

یوشاکوف نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا "یوکرین پر مذاکرات کیسے شروع کیے جائیں" ۔

ج ا ⁄ ص ز ( اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • یورپی سربراہان یوکرینی صدر زیلنسکی کے دفاع میں سامنے آگئے
  • یوکرین کے صدر نے ٹرمپ کو روسی غلط بیانی کا اسیر قرار دے دیا
  • صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کو روسی جھوٹ کا قیدی قرار دے دیا
  • یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی نے سعودی عرب کا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا
  • امریکی صدرنے یوکرینی صدرکو غیرمقبول قراردیدیا
  • امریکی صدر نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا
  • زیلنسکی کی انقرہ میں ترک صدر اردوان سے ملاقات
  • روس کے ساتھ جنگ میں ان کے 46 ہزار فوجی مارے گئے، یوکرائنی صدر کا اعتراف
  • انقرہ: ترک صدر اردوان سے یوکرینی ہم منصب زیلنسکی کی ملاقات
  • یوکرین جنگ: امریکی اور روسی سفارتکارں کی ریاض میں آج میٹنگ