کس برتن میں کھانے سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھتا ہے؟ تحقیق میں چونکا دینے والا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اگر آپ پلاسٹک کنٹینرز میں کھانا کھانے کے عادی ہیں تو اس سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔جرنل Ecotoxicology and Environmental Safety میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بازاروں میں ملنے والے ٹیک اوے کنٹینرز میں کھانا دل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان کنٹینرز میں موجود کیمیائی عناصر خون کے گردشی نظام میں ورم پیدا کرکے اسے نقصان پہنچاتے ہیں۔اس تحقیق میں 3 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جو پلاسٹک کنٹینرز میں کھانا کھانے کے عادی تھے اور پھر دیکھا گیا کہ وہ امراض قلب کے شکار تو نہیں۔
اس کے بعد پلاسٹک کے کیمیکلز کو پانی میں شامل کرکے چوہوں کو استعمال کرایا گیا۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ پلاسٹک کے کیمیکلز سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھتا ہے۔واضح رہے کہ پلاسٹک میں 20 ہزار سے زائد کیمیکلز ہوسکتے ہیں جن میں سے زیادہ تر صحت کے لیے نقصان دہ تصور کیے جاتے ہیں۔ان کیمیکلز کو اکثر فوڈ پیکجنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں کینسر سمیت متعدد طبی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ہارٹ فیلیئر ایسی طویل المعیاد بیماری ہے جس کے دوران جسم کے لیے دل مناسب مقدار میں خون پہنچانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ دل کام کرنا بند کر دیتا ہے، بس وہ پہلے کی طرح ٹھیک کام نہیں کر پاتا۔اس بیماری کا علاج نہیں بلکہ ادویات کی مدد سے اسے بڑھنے سے روکا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ تو معلوم نہیں ہوسکا کہ پلاسٹک میں موجود کونسے کیمیکلز سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر انہوں نے پلاسٹک کے عام مرکبات اور امراض قلب کے درمیان تعلق کا مشاہدہ کیا۔محققین نے بتایا کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات میں ورم اور تکسیدی تناؤ کو دریافت کیا گیا جبکہ چوہوں کے دل کے مسلز کے کو بھی نقصان پہنچا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کنٹینرز میں جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
سٹیل ملز کی 54 ایکڑ زمین 3 یونیورسٹیوں کو دینے کے بعد کینسل کرکے 4 افراد کو دینے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں سٹیل ملز کی 54 ایکڑ زمین 3 یونیورسٹیوں کو دینے کے بعد کینسل کرکے 4 افراد کو دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت اجلاس میں پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سٹیل ملز کی 54 ایکڑ زمین 4 افراد کو دینے کا معاملہ نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کی 75 ایکڑ زمین نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو استعمال کی زبانی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان سٹیل ملز کی 75 کروڑ روپے مالیت کی اراضی پر قبضے کا بھی انکشاف ہوا ہے، گلشن حدید کالونی کے 176 پلاٹس پر تجاوزات قائم کی گئیں، سٹیل ملز انتظامیہ زمین کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی، 54 ایکڑ اراضی بلڈرز اور 4 دیگر افراد کو 30 سالہ لیز پر دی گئی، 4 افراد نے سٹیل ملز کی 35 ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا، ان افراد کو 200 پلاٹ الاٹ بھی کئے جا چکے ہیں۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ سٹیل ملز انتظامیہ نے صارفین سے رہائشی نرخ پر بلز وصول کئے، ادائیگی انڈسٹریل نرخ پر کیں، جولائی 2022 سے جون 2023 تک قومی خزانے کو 1 ارب روپے نقصان پہنچایا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پلاٹ سٹیل ملز ہاو¿سنگ سکیم گلشن حدید فیز تھری کو الاٹ کئے گئے، پی اے سی نے معاملے پر سٹیل ملز سے ہر 2 ہفتوں بعد رپورٹ طلب کرلی۔
چیئر مین پی اے سی کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں کمیٹی کو نہ بتایا گیا تو کیسں ایف آئی اے کو بھجوائیں گے۔
چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ پی اے سی نے سٹیل مل کی 11 ایکڑ زمین پر قبضے کا معاملہ بھی نیب کو بھجوا دیا، کیا نیب کو ایسے معاملات نظر نہیں آتے یا صرف سیاستدان ہی نظر آتے ہیں، جس پر نیب حکام نے کہا کہ جی نیب کو اس معاملے کا کچھ نہیں معلوم۔نیب نے سٹیل ملز کی زمین پر قبضے کی انکوائری کےلئے2 ماہ کا وقت مانگ لیا۔سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ سٹیل ملز کمرشل نرخوں پر بجلی خرید کر رہائشی نرخوں پر دیتی ہے، یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کے ساتھ اٹھایا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ یہ کیسی ہمدردی ہے، سٹیل ملز کی حالت دیکھیں، ایس آئی ایف سی ایک ایجنسی ہے وہ زمین سے متعلق ہدایات نہیں دے سکتی، آپ ہمیں سمجھائیں کہ ایس آئی ایف سی کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے؟اجلاس میں موجود نوید قمر نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کی زمین بہت قیمتی ہے، یہ کراچی کا ایک پرائم علاقہ ہے، کسی کے باپ کا مال نہیں، بورڈ زمین اتنی سستی بیچنے کا کیسے فیصلہ کر سکتا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں موجود فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) حکام کہنا ہے کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو ممبران کی کمی کا سامنا ہے، متعدد بار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ممبران کی خالی نشستوں کے بارے میں آگاہ کیا۔شازیہ مری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پر الزام دھرنے کے بجائے ذمہ داری پوری کریں۔پی اے سی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ممبران کی تعیناتی کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔ثناءاللہ خان مستی خیل نے اجلاس کے دوران کہا کہ ادارے ایک دوسرے پر تھوپنے کے بجائے صحیح طریقے سے جواب دیں۔
پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی نے وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا اور مختلف ڈویژنز کی بجٹ کی ناقص منصوبہ بندی پر تشویش کا اظہار کیا۔پی اے سی نے یوٹیلٹی سٹورز کی ڈاو¿ن سائزنگ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔اجلاس میں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) رضا عباس شاہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا انکشاف بھی ہوا۔اس حوالے سے نوید قمر نے کہا کہ یہ تو مذاق ہے، کیسے دو سال بعد کابینہ سے اس تنازع کی منظوری لے گئی، امین الحق نے کہا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بغیر مدت ملازمت میں توسیع غیر قانونی ہے۔اجلاس میں سی ای او ای ڈی بی رضا شاہ کی مدت ملازمت میں غیر قانونی توسیع کا معاملہ موخر کردیا گیا۔
افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں: پاکستان
مزید :