روس اور امریکہ کا فیصلہ قبول نہیں کرینگے، یوکرین
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ براعظم یورپ مذاکرات سے باہر ہو چکا ہے، یہ الگ الگ ملاقاتیں ایک ہنگامہ خیز ہفتے کے بعد ہوئی ہیں، جس میں واشنگٹن نے یوکرین کی جنگ کے بارے میں اپنے نقطہ نظر میں زبردست تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنگ کے شکار یوکرین کی حکومت کے معتبر ذرائع نے عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ کیف کو امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ امریکا کے خصوصی ایلچی برائے یوکرین کیتھ کیلوگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ کیف پیر کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شامل ہوگا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین کا کوئی بھی وفد موجود نہیں ہوگا، یورپی رہنماؤں کو بھی مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے نہیں کہا گیا اور وہ پیرس میں فرانسیسی صدر کی جانب سے منعقد ہونے والے ہنگامی سربراہی اجلاس میں ملاقات کریں گے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ براعظم یورپ مذاکرات سے باہر ہو چکا ہے، یہ الگ الگ ملاقاتیں ایک ہنگامہ خیز ہفتے کے بعد ہوئی ہیں، جس میں واشنگٹن نے یوکرین کی جنگ کے بارے میں اپنے نقطہ نظر میں زبردست تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف نے تصدیق کی ہے کہ وہ سعودی عرب جا رہے ہیں جہاں وہ امریکا اور روس کے درمیان تنازع کے خاتمے کے لیے ہونے والی پہلی بات چیت میں شرکت کریں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز انکشاف کیا تھا کہ وٹکوف نے پیوٹن سے پہلے ہی تین گھنٹے کی طویل مدت کے لیے ملاقات کی تھی۔
ارب پتی رئیل اسٹیٹ ڈیولپر اور ٹرمپ کے دوست اسٹیو وٹکوف رواں ہفتے ماسکو میں ایک امریکی استاد کی رہائی کے لیے موجود تھے، جنہیں چرس رکھنے کے الزام میں قید کیا گیا تھا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی سعودی عرب میں روسی مذاکرات کاروں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ بدھ کے روز ہونے والی اس کال سے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان براہ راست رابطے پر 3 سال کی دوری ختم ہو گئی ہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے بارے میں امریکا اور روس کے درمیان کسی بھی فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکی حکام یوکرین کے حکام سے الگ سے بات کر رہے ہیں اور یوکرین مذاکرات کا حصہ ہے، لیکن انہوں نے یہ اشارہ نہیں دیا کہ آیا وہ کیف کی سعودی عرب میں موجودگی کی توقع رکھتے ہیں یا نہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز فلوریڈا کے پام بیچ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ ولادیمیر زیلنسکی مذاکرات میں شامل ہوں گے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیسے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یورپی ممالک کو یوکرین کے لیے امریکی ہتھیار خریدنے کی اجازت دیں گے۔ لڑائی ختم ہونیکے سوال پر امریکی صدر نے صرف اتنا کہا کہ ہم اسے مکمل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور انہوں نے جنگ کا الزام سابقہ انتظامیہ کی یوکرین پالیسیوں پر عائد کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذاکرات میں یوکرین کی یوکرین کے انہوں نے جنگ کے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کیجانب سے یمن پر حملوں کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، انصار الله
اپنے ایک بیان میں محمد عبد السلام کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کیخلاف ظالمانہ امریکی حملے انسانی جرائم کا واضح ارتکاب ہیں۔ جس سے نہتے شہریوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے سوا امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ترجمان "محمد عبد السلام" نے کہا کہ ہمارے ملک پر امریکی حملوں کا مقصد صرف اور صرف صیہونی رژیم کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ امریکی چاہتے ہیں کہ اس نسل کشی کے ذریعے انسانیت کو وحشیانہ دور اور جنگل کے قانون کی طرف لوٹائیں۔ محمد عبد السلام نے کہا کہ ایک ماہ سے جاری امریکی حملوں کے باوجود، آج صنعاء اور دیگر صوبوں میں لاکھوں عوام کی فلسطین کی حمایت میں نکلنے والی ریلیوں میں شرکت، غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے خلاف ظالمانہ امریکی حملے انسانی جرائم کا واضح ارتکاب ہیں۔ جس سے نہتے شہریوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے سوا امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔
انصار الله کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے یمن پر حملے کے لئے بین الاقوامی کشتی رانی کی حمایت کا جو جواز گھڑا ہے وہ من گھڑت اور باطل ہے۔ اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ امریکہ کا مقصد صرف اسرائیل کی حمایت ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ یمنی عوام اور دنیا کے حریت پسندوں کے لئے امریکہ کا چہرہ واضح ہو چکا ہے۔ امریکہ صرف اور صرف صیہونی رژیم کی حمایت کرتا ہے اس لئے بین الاقوامی کشتی رانی کے تحفظ کا امریکی دعویٰ باکل بے جا ہے۔ انصار الله کے تجمان نے کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کی خودمختاری کو نشانہ بنا کر اور بین الاقوامی سرحدوں کو عسکری شکل دے کر صیہونی رژیم کی سلامتی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔