جنگبندی کے معاہدے کے مبصرین اپنی ذمےداریاں پوری کریں، لبنانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں جوزف عون کا کہنا تھا کہ ہم سفارتی ذرائع سے اپنے حقوق کی جدوجہد کریں گے کیونکہ لبنان کسی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ ہمارا ملک کسی ایک طبقے پر مشتمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت و عوام اور لبنان کا بیرونی دنیا سے اعتماد بحال کرنے کے لئے کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری، قیدیوں کی رہائی اور اپنے علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کے لئے مختلف سطح پر روابط برقرار کریں گے۔ جوزف عون نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے مبصرین کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن قابل اعتماد نہیں۔ ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ شاید مستقبل میں لبنان سے اسرائیلی انخلاء عمل میں نہ آئے۔ جس پر لبنان کا ردعمل ایک جامع قومی یکجہتی کی صورت میں سامنے آئے گا۔ لبنانی صدر نے کہا کہ جنگی آپشن کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہم سفارتی ذرائع سے اپنے حقوق کی جدوجہد کریں گے کیونکہ لبنان کسی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج ان دیہاتوں اور علاقوں میں تعینات ہونے کے لیے تیار ہے جہاں سے صیہونی پیچھے ہٹیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنے ملک کو آباد کریں، افغان قونصل جنرل
پشاور:پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہوچکا، افغان مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنے ملک کو آباد کریں۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے واپس افغانستان جانے والوں کے لیے کیمپ بنایا گیا ہے، واپس جانے والوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، واپس جانے والوں کو سہولیات دے رہے ہیں، ہم واپس جانے کے لیے آمادہ ہیں، افغان حکومت بھی واپس آنے والوں کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کی خاطر یہاں آئے تھے ہم یہاں خالی ہاتھ آئے تھے یہاں پر مہاجرین کے لیے تمام سہولیات تھیں تعلیم صحت کی سہولیات ہمیں فراہم کی گئیں، اب افغانستان میں روس اور امریکی نظام نہیں اس لیے اس وقت واپس جانا مشکل نہیں اگر افغانستان پر بیرونی قوتیں مسلط ہوتیں اور ہمیں جانے کا کہتے تو مشکل ہوتا مگر افغانستان آزاد ہے اور وہاں پر امن بھی ہے، ہم جو نظام چاہتے تھے اسے لانے کے لیے 15 لاکھ افراد شہید ہوئے، ہم نے اسلام کے لیے جہاد کیا اور بیرونی قوتیں افغان سے ذلیل اور جنگ ہار کر واپس گئیں۔
افغان قونصل جنرل نے کہا کہ اب سب افغان اپنے ملک میں کاروبار کر سکتے ہیں، اپنے ملک میں امن قائم ہے، سب لوگ وہاں پر تجارت کرسکتے ہیں، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے، تمام وزارتوں کو واپس آنے والوں پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے، جو آئے ہیں انہیں پیغام ہے کہ واپس آجائیں، افغان سے وفد آج پاکستان آرہا ہے کچھ لوگ طورخم کے راستے پاکستان آرہے ہیں، ہم نے اپنے ملک کو آباد کرنا ہے یہاں پر بھی آزاد تھے اور خوش تھے مگر اپنے ملک میں رہنے کا اپنا مزہ ہے یہ پیغام سب مہاجرین کو دینا ہے کہ واپس اپنے وطن آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین بغیر خوف اپنے ملک آکر اپنا ملک آباد کریں، ہمیں یقین ہے کہ افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہوں گی، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے ساتھ کوئی سختی نہیں کی جارہی، اب تک 70 ہزار تک مہاجرین واپس لوٹ چکے ہیں، پہلا مرحلہ مشکل ہوتا ہے مگر اس کے بعد آسانی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم کی بھی اجازت ہوگی، اسلام بھی اس کی اجازت دیتا ہے، طرز تعلیم میں تبدیلی لائی جائے گی، خواتین کے لیے الگ درس گاہیں قائم کی جائیں گی۔