ہم جارحین کی کسی بھی دراندازی سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، محمد عبدالسلام
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ملاقات میں محمد عبدالسلام کا کہنا تھا کہ مستقبل میں فلسطینی عوام کی حمایت میں یمن کے اقدامات کا دارومدار دوسرے فریق کیجانب سے جنگبندی پر عمل درآمد سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج مسقط میں یمن کی قومی نجات حکومت کے ترجمان اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ "محمد عبدالسلام" نے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے غزہ میں صیہونی قبضے اور 16 مہینوں سے جاری نسل کشی خلاف مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں یمنی حکومت و عوام کے موقف کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے اس متاثر کن کردار کی وجہ سے مقاومت کو عظیم کامیابی حاصل ہوئی اور صیہونی رژیم جنگ بندی پر مجبور ہوئی۔ اس کے علاوہ سید عباس عراقچی نے یمن کی علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں امن و استحکام کا قیام خطے کے امن و استحکام پر گہرا اثر رکھتا ہے۔ اس دوران ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے یمنی امور کے دورہ تہران کا ذکر بھی کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے بات چیت کا تسلسل اور سفارتی کاوشیں نہایت مفید ہیں۔
سید عباس عراقچی نے اس بات کا یقین دلایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمنی حکومت و عوام کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ دوسری جانب یمن کی قومی نجات حکومت کے ترجمان محمد عبدالسلام نے صیہونی رژیم کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی تبدیلیوں اور جنگ بندی کے معاہدے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ہم امریکہ و اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ محمد عبدالسلام نے کہا کہ مستقبل میں فلسطینی عوام کی حمایت میں یمن کے اقدامات کا دارومدار دوسرے فریق کی جانب سے جنگ بندی پر عمل درآمد سے ہے۔ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کو یمن کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یمن کے خلاف جارحیت کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سیاسی و معنوی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں دونوں رہنماوں نے مشترکہ عالمی و علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ محمد عبدالسلام کی حمایت میں یمن کے یمن کی
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع کرنے کیلئے پرعزم ہیں، قطر
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے ابھی تک باضابطہ طور پر بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے اور قطر غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی کوششوں میں شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے مذاکرات شروع کرنے کیلئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے ابھی تک باضابطہ طور پر بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے اور قطر غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی کوششوں میں شامل ہے۔ الانصاری نے آج بروز منگل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں غزہ معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں کی حمایت کے لیے دوحہ کے عزم پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ دوسرے مرحلے کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف جانے کے لیے پہلے مرحلے کی شقوں کو نافذ کریں گے۔ مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور مذاکرات کی کوشش ابھی بھی جاری ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ قطر اور تمام عرب ممالک فلسطینی عوام کے حقوق حاصل کیے بغیر کسی بھی نقل مکانی یا آباد کاری کو مسترد کرتے ہیں۔ الانصاری نے کہا کہ ہم غزہ پر عرب ورکنگ گروپ میں شامل ہیں اور رابطے جاری ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ گیدعون ساعر نے آج منگل کو اعلان کیا کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات 2 مارچ سے شروع ہوں گے۔ قبل ازیں رائیٹرز نے سیاسی ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کے باشندوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کے بعد سعودی عرب غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ تلاش کرنے کے لیے عرب کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ ابتدائی خیالات پر 21 فروری کو ریاض میں ہونے والے ایک اجلاس میں خلیج تعاون کونسل کے چھ ممالک کے ساتھ مصر اور اردن کی شرکت پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔ خیال رہے کہ 19 جنوری کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی طے پانے والے جنگ بندی کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔ اس دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔