Jang News:
2025-04-13@15:24:05 GMT

کرم میں قیامِ امن حکومت کی اولین ترجیح ہے: شہاب علی شاہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

کرم میں قیامِ امن حکومت کی اولین ترجیح ہے: شہاب علی شاہ


چیف سیکرِیٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ—فائل فوٹو

 چیف سیکرِیٹری خیبر پختون خوا شہاب علی شاہ کا کہنا ہے کہ کرم میں قیامِ امن حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔

  پشاور میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرِیٹری خیبر پختون خوا شہاب علی شاہ نے کہا کہ کرم امن معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کرم میں قیامِ امن کے لیے جامع منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے۔

کرم کیلئے روانہ ہونیوالے قافلے پر فائرنگ، ٹرک ڈرائیور زخمی

لوئر کرم کے علاقے اوچت کے قریب کرم کے لیے روانہ ہونے والے قافلے پر فائرنگ کی گئی ہے۔

چیف سیکریٹری کےپی نے کہا کہ شر پسندوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا، شر پسند اور ان کے حامیوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ کرم میں امن تمام اقوام کے مفاد میں ہے، شر پسند عوام کی تکالیف میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

 شہاب علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ قبائلی عوام اپنی سر زمین دہشت گردوں کو استعمال نہ کرنے دیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شہاب علی شاہ کہ کرم

پڑھیں:

ٹریجیڈی اور کامیڈی

  خبربلکہ بیان جتنا حیران کن ہے اتناہی پریشان کن بھی ہے بلکہ ان دونوں یعنی حیران کن اورپریشان کن سے زیادہ تشویش کن ، سوچ کن اورغور کن بھی ہے ۔

ملاحظہ فرمائیے

 مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت میں بھی دکھی… بانی تحریک انصاف جیل میں بھی مسکرا رہے ہیں۔ ہم اسے کسی ہوا ہوائی کی ہوا ہوائی سمجھ کر نظر انداز کردیتے لیکن خبر بلکہ بیان کا ذریعہ بڑا موثق ، مصدق اورمستند ہے ، بتانے کی بھی ضرورت نہیں کیوں کہ اخبار پڑھنے والے جانتے ہیں کہ یہ چاول کس ’’دیگ‘‘ کا ہے اوریہ نمونہ کس خروارے کا ہے لیکن کاغذ کی تنگی کے باعث اگر ہم ان کے عہدہ جات اورڈگریوں اور القابات وخطاب کاذکر کریں گے تو ورق تمام ہوجائے گا جب کہ سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے، ویسے بھی یہ سب کچھ اخبارات اور ان کے پڑھنے والے توکیا اس صوبے کے درودیوارکو بھی ازبر ہوگا، وہی کرینہ سیف خاندان پٹودی اورشرمیلی ٹیگوری کی بہو اورمشیرہ ومعاونہ برائے سب کچھ۔

لیکن ہم اس کی گارنٹی دیتے ہیں کہ وہ ہمیشہ سچ بولتی ہے اورسچ کے سوا کچھ تو کیا ’’مچ‘‘ بھی نہیں بولتی لیکن اگر بات ان کے سارے بیانات کی طرح ایک سو بیس فی صدسچ ہے تو بھی حیران کن، تشویش کن ،پریشان کن بلکہ سب کچھ ’’کن ‘‘ بات یہ ہے کہ آخر مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت دکھی کیوں ہے وہ بھی حکومت میں اوراس سے بھی زیادہ بانی تحریک انصاف کا مسکرانا ۔ وہ بھی جیل میں ؟؟؟

 ظاہر ہے کہ بات قابل تحقیق ہے، سب سے پہلے تو یہ بات تحقیق طلب ہے کہ آخر مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کے دکھی ہونے کی خبر اڑتی اڑتی یہاں کیسے پہنچی جب کہ خود اس کے صوبے کے لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ اس کا کیا دکھ اتنا بڑا ہے کہ صرف دور ہی سے دکھائی دیتا ہے اس نے آخر وہاں بھی کچھ نہ کچھ اپنے دکھ کا اظہار تو کیا ہوگا؟ کم سے کم اپنے قریبی مشیروں سے تو ہرگز اس کا دکھ چھپا نہیں ہوگا بلکہ شاید کہا بھی ہو کہ

’’حکومت ‘‘ ہوا کرے کوئی

 میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

 کہیں وہ فاختہ تو نہیں کہ چپکے چپکے دکھ سہے اورانڈہ کھائے کوا، بلکہ کوے۔۔ اف ہائے آہ، معاف کیجیے ہمیں ذرا روروکر دل ہلکا کرنے دیجیے ، اگر آپ کے پاس رومال ہو تو دے دیجیے کہ آئی جو اس کی یاد تو آتی گئی ، ہرنقش ماسوا کو مٹاتی چلی گئی۔کہ اچانک ہمیں اپنی ’’گوگی‘‘ بلکہ ’’کگی‘‘ یاد آگئی جو بڑی خوش نصیب اوردلاورودلیر گوگی تھی کہ اس کے انڈے کوئی کوا نہیں کھا سکا بلکہ کوے گرفتار قفس ہوگئے ۔

قفس میں ہوں گر اچھا بھی نہ جانیں میرے نیونوں کو

مرا ہونا براکیا ہے نوا سنجان گلشن کو

 کیا کیا جائے محقق ہونا بھی ایک بڑا پرابلم ہے کیوں کہ بعض اوقات محقق دیوار پر اپلے دیکھ کر گھنٹوں سر کھجاتا ہے کہ گائے نے دیوار پر یہ کارنامہ کیسے کیا ،یہی حالت اس وقت ہماری ہے ۔۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کیا ہے حسرت

 یہ کتنا تحقیق طلب سوال ہے کہ مریم کو دکھ کیا ہے ؟ اورعمران کو خوشی کیا ہے یعنی اس دکھ کے پیچھے کیا ہے اورمسکرانے کے نیچے کیاہے ؟ کیوں کہ ہم نے جب ان دونوں یعنی دکھ اورمسکراہٹ یعنی بیک وقت ٹریجیڈی اورکامیڈی کرنے والوں کو جب تصاویر میں پلے بیک کیا تو مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت ہمیشہ کھلی کھلی اورہشاش بشاش لگی

 کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیاہے؟

 تو کلی ہے کہ کرن ہے کہ صبا ہے کیا ہے؟

 اوریہ اس وقت بھی ایسی لگتی تھی جب شریفوں کے خاندان پر ’’شہاب ثاقب‘‘ گرا تھا اور بانی کو ہم نے اس وقت بھی مسکراتے نہیں دیکھا۔ جب پاکستان اس کے ہاتھ کا بٹیر تھا ہاں اس وقت البتہ تھوڑا سامسکرا دیاکرتے تھے جب مولانا محترم کاذکر کرتے تھے ۔ لیکن آخر ایسا کیا ہوگیا کہ گنگا اورجمنا دونوں الٹی بہنے لگیں۔

یہ کرینہ سیف بھی نا پوری غالب بن گئی ہے

 لوگوں کوہے خورشید جہاںتاب کادھوکا

 ہر روز دکھاتا ہوں میں ’’اک تازہ بیاں‘‘اور

 لیکن یہاں پر اچانک ہمیں تھوڑا ساڈاؤٹ ہوا کہیں یہ وہ بات تو نہیں جس کاذکر شاعرلوگ کرتے ہیں یعنی برائی میں اچھائی یانفرت میں۔

 ہوش جاتے رہے ر قیبوں کے

داغ کو اوربے وفا کہیے

ہردوسرے دن نہایت پابندی سے کسی نہ کسی حوالے سے مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کا ذکر ؟ ہمیں تو اس دال میں کچھ سفید سفید سا نظر آتا ہے

نام ہونٹوں پہ تیراآئے تو راحت سی ملے

 تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

 بہرحال ہم پہلی بار بہ حیثیت محقق اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہمیں اس ٹریجیڈی اور کامیڈی کے کنٹراسٹ کی وجہ معلوم نہیں ہوئی، بانی کامسکرانا تو سمجھ میں آسکتا ہے کہ دیسی گھی میں دیسی مرغا مرغی بہرحال مسکرانے کا سبب بن سکتی ہے لیکن مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کادکھی ہونا اور اس کا پتہ اتنی دور والوں کو چلنا بہرحال ایک معمہ ہے جو ہم سے حل نہیں ہو پایا ۔۔شاید

کلی کے حال پر روتی ہے شبنم

گلوں کی چاک دامانی سے پہلے

 صرف ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت اس لیے دکھی ہوکہ کیاانصاف زدہ کا م گلے پڑگیا اوربانی اس لیے مسکرا رہا ہو کہ میں نے اتنا بلواڑہ کیا ہوا ہے کہ دشمنوں کو لگ پتہ جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا حکومت ایجوکیشن ایمرجنسی پر کام کر رہی ہے، شہاب علی شاہ
  • نیا وقف قانون:اوقافی جائیدادوں پر شب خون
  • پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم
  • نوازشریف لندن پہنچ گئے، 2 ہفتے قیام کریں گے 
  • نواز شریف بیلا روس کا دورہ مکمل کر کے لندن پہنچ گئے
  • لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز
  • غربت کا خاتمہ اولین ترجیح، آئی ٹی کے فروغ پر توجہ دی جارہی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • ٹریجیڈی اور کامیڈی
  • تعلیم کے ساتھ خدمت ! ایف جی اسکول راولپنڈی میں فلٹریشن پلانٹ کا قیام
  • سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے ،چین