امریکہ سے مزید 119 بھارتی شہریوں کو زنجیروں میں جکڑ کر وطن واپس بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
نئی دہلی(نیوزڈیسک) امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم 119 بھارتی شہریوں کو ملک بدر کر دیا گیا، جو خصوصی پرواز کے ذریعے بھارتی شہر امرتسر پہنچ گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، امیگریشن کریک ڈاؤن کے تحت ان افراد کو امریکا سے بے دخل کیا گیا۔
یہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے سخت امیگریشن قوانین کے تحت بے دخل کیے جانے والے بھارتی شہریوں کا دوسرا گروپ ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک اور پرواز میں 157 مزید بھارتیوں کو ملک بدر کر کے بھارت بھیجا جائے گا۔
ڈی پورٹ کیے گئے بھارتی شہریوں کے مطابق، امریکی حکام نے انہیں زنجیروں اور ہتھکڑیوں میں جکڑ کر بھیجا، جس پر وطن واپس پہنچنے پر ان کے اہل خانہ نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔زیادہ تربے دخل کئے گئے
افراد غیر قانونی طریقے، خاص طور پر “ڈنکی روٹس” کے ذریعے امریکا میں داخل ہوئے تھے۔ اس سے قبل بھی 5 فروری کو 104 بھارتی شہریوں کو امریکا سے بیدخل کیا گیا تھا، اور امیگریشن حکام کے مطابق مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
صوابی ، نامعلو م افراد کی فائرنگ سے علماء ونگ ن لیگ کے مرکزی رہنما مولانا کاشف علی قتل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی شہریوں
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر سفری پابندی عائد کرسکتے ہیں، رپورٹ
امریکا کی پارلیمان میں ایک ایسا بل پیش کیا گیا جو صدر مملکت کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے روک سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس نامی بل کانگریس میں اپوزیشن جماعت کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے جمع کرایا ہے۔
اس بل کے منظور ہونے کی صورت میں صدرِ مملکت کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنایا جا سکے گا۔
یہ بل اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ امریکا میں داخلے پر پابندی کانگریس کے مشورے سے اور صرف مخصوص اور مستند شواہد کی بنیاد پر عائد کی جاسکے گی۔
بل جمع کروانے والی رکن جوڈی چو نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر سفری پابندی تعصب اور اسلاموفوبیا پر مبنی اور ہماری قومی تاریخ پر ایک بدنما داغ تھا۔
ڈیموکریٹ رکن جوڈی چو نے مزید کہا کہ اس متعصبانہ عمل سے لاتعداد مسلم خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر سفری پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈیموکریٹ رکن نے مزید کہا کہ ہمارے جمع کرائے گئے اس NO BAN ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروانے سے مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے گا۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں مسلمانوں پر سفری پابندی کے نفاذ نے عالمی سطح پر امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچایا تھا۔
امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار کے آغاز سے ہی ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ اس لیے No Ban ایکٹ کا نفاذ اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے تاکہ متعصبانہ پالیسیوں کے نفاذ کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے حلف اُٹھاتے ہی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں دو ماہ کے اندر امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں خامیوں کے حامل ممالک کی نشاندہی کرنا ہوگی۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس اقدام کا بہانہ بناتے ہوئے ایک نئی سفری پابندیوں کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں۔