پاور سیکٹر کی وصولیوں کے ذریعے مالی سال 2024 میں گردشی قرضے میں 12 ارب روپے کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری ۔2025 )پاکستان نے پاور سیکٹر کی وصولیوں کے ذریعے مالی سال 2024 میں گردشی قرضے میں 12 بلین کی کامیابی سے کمی کی جو کہ ایک نادر مالی کامیابی ہے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے مزید اصلاحات ضروری ہیں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ ایک مستقل چیلنج رہا ہے جس سے مالی استحکام اور معاشی نمو متاثر ہو رہی ہے.
(جاری ہے)
حالیہ اعداد و شمار مثبت تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں خاص طور پر مالی سال 2024 کے پہلے پانچ مہینوں جولائی سے نومبرمیں بہتر قرضوں کے انتظام اور آئی ایم ایف کے معاہدوں کی پابندی کی عکاسی کرتے ہیں ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے پاور ڈویژن کے ترجمان نے وضاحت کی کہ گردشی قرضے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کے تحت حکومت کو پانچ ماہ کے دوران 380 ارب روپے کے بہا ومیں اضافے کی اجازت دی گئی تاہم حکومت نے قرض میں اضافہ کرنے کے بجائے اس میں 12 ارب روپے کی کمی کی جون 2024 میں گردشی قرضہ 2,393 ارب روپے تھا جو نومبر تک کم ہو کر 2,381 بلین ہو گیا، جس سے 12 بلین کی خالص کمی واقع ہوئی یہ 2023 کے اسی عرصے کے بالکل برعکس ہے جب گردشی قرضے میں 368 بلین کا اضافہ ہوا 380 بلین کے اضافے کو روکنے کی صلاحیت جبکہ 12 بلین کی کمی کو حاصل کرنے سے مالیاتی نظم و ضبط اور آپریشنل کارکردگی میں بہتری آئی ہے. ترجمان نے اس پیشرفت کا سہرا تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کی وصولیوں میں اضافہ کو دیا بحالی کی شرح 92 سے بڑھ کر 96فیصد ہوگئی جو بہتر طرز حکمرانی، سخت نفاذ اور بہتر آپریشنل کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے ان حوصلہ افزا پیش رفتوں کے باوجود چیلنجز بدستور موجود ہیں نومبر 2024 تک، گردشی قرضہ 2,381 بلین تھا جس نے مستقل اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا توانائی کے شعبے کے طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے ساختی ناکارہیوں کو دور کرنا، لائن لاسز کو کم کرنا، ٹیرف کے طریقہ کار کو بہتر بنانا اور سپلائی سائیڈ کی کارکردگی کو بڑھانا بہت اہم ہوگا گردشی قرضے میں 12 بلین کی کمی اور 380 بلین کے متوقع اضافے کو روکنے میں پاکستان کی کامیابی مالیاتی نظم و ضبط میں ایک اہم کامیابی ہے تاہم ان فوائد کی پائیداری اور مستقبل کی ترقی کے لیے مستحکم توانائی کے شعبے کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل اصلاحات اور پالیسی میں بہتری ضروری ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب روپے بلین کی کے لیے کی کمی
پڑھیں:
حکومت کی عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری، کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ
سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں، ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے
گزشتہ مالی سال دفاعی اخراجات ایک ہزار 858ارب 80کروڑ روپے رہے ، نئے مالی سال میں7.49فیصد اضافے کے تخمینہ کے ساتھ دفاعی بجٹ میں 263ارب 20کروڑ روپے اضافہ ہوگا
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی متعدد اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔ذرائع کے مطابق سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔جوس یا پلپ سے تیار ہونے والے کاربونیٹڈ واٹر، سیرپ، اسکواشز وغیرہ شامل ہیں۔ دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈمیٹ سمیت گوشت کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری اور بسکٹس سمیت بیکری آئٹمز، کارن فلیکس، سیریلز کی مختلف اشیا پر ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ کا خدشہ ہے جبکہ آئس کریمز، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹ، اینیمل یا ویجیٹیبل فیٹ سے بنی تمام دیگر اشیا پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے ۔اگلے 3 سال میں ان اشیا پر ٹیکس کی شرح میں بتدریج 50 فیصد اضافے کا امکان ہے ۔آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ میں 159ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے ، دفاعی اخراجات کا تخمینہ 2ہزار281 ارب روپے ہے ۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے نئے مالی سال دفاعی بجٹ میں 7.49 فیصد اضافے کا تخمینہ ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے رواں مالی سال دفاعی بجٹ 14.16 فیصد زیادہ مختص کیا گیا۔حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے لیے دفاعی بجٹ 2ہزار 122ارب روپے مختص کیا۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں دفاعی اخراجات ایک ہزار 858 ارب 80کروڑ روپے رہے تھے ۔گزشتہ سال کے مقابلے رواں مالی سال دفاعی بجٹ میں 263 ارب 20کروڑ روپے اضافہ کیا گیا۔