کرم میں قافلے پر ایک بار پھر حملہ، شدید فائرنگ،امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کرم میں امدادی سامان لے کر جانے والے قافلے پر ایک بار پھر حملہ ہوا ہے، جس میں شدید فائرنگ کرتے ہوئے امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار کی گئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل سے 130 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ ہوا، جس میں 5 آئل ٹینکر بھی موجود ہیں۔ لوئر کرم میں قافلے پر ایک بار پھر حملہ کیا گیا ہے، جس کے بعد فائرنگ تاحال جاری ہے جب کہ انتظامیہ نے قافلے کو رواں دواں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے چارخیل کے مقام پر قافلے پر فائرنگ کی گئی، جس کے بعد گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم لوٹنے والوں پر فائرنگ کی گئی۔ 40 گاڑیاں ٹل سے پاراچنار کی جانب جا رہی تھیں۔
اُدھر کرم میں بنکرز کی مسماری کا عمل بھی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق اب تک 183 بنکرز گرا دیے گئے ہیں۔ امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کرم چارخیل میں قافلے پر حملے کی اطلاع پر فورسز کو بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم میں اوچت و ڈاڈ قمر میں بھی قافلے پر فائرنگ کی گئی ہے۔ 64 گاڑیوں کا قافلہ ٹل سے روانہ ہوا تھا، فائرنگ سے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک ڈرائیور زخمی ہواہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قافلے پر کے مطابق کی گئی
پڑھیں:
کرم: قافلے پر ایک بار پھر حملہ، سکیورٹی اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید، علاقے میں صورتحال کشیدہ
کرم (نیوزڈیسک)کرم کے علاقے بگن میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پردہشتگردوں کے حملے میں 4سکیورٹی اہلکار شہید جبکہ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا، جبکہ 15 افراد زخمی ہوگئے۔ حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز کی 3 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق شہداء میں لانس نائک قابل خان، لانس نائک عبدالرحمٰن، لانس نائک یاسین، سپاہی ثقلین اور سپاہی دانش شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں حوالدار عظیم، نائک توصیف، نائک نیاز محمد اور لانس نائک ہارون شامل ہیں۔
سیکیورٹی اہلکار علاقے میں پھنسے ہوئے ڈرائیوروں اور گاڑیوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن کر رہے تھے کہ اچانک مسلح حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔ حملے کے نتیجے میں ایک ڈرائیور جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق، فورسز کی حملہ آوروں اور جوابی فائرنگ کے دوران دو خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔حملے کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ سیکیورٹی قافلے میں شامل 60 ٹرک ٹل سے پاراچنار جا رہے تھے، جن میں سے 9 کو بحفاظت محصور علاقے میں پہنچا دیا گیا جبکہ 20 ٹرک واپس ٹل بھجوا دیئے۔
ڈرائیور گل فراز کے مطابق مساجد سے گاڑیاں لوٹنے اور مال غنیمت حاصل کرنے کے اعلانات شروع ہوئے تو ہر طرف سے لوگ نکلنا شروع ہوگئے اور ٹرکوں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کرنا شروع کردیا۔
پولیس کے مطابق، واپس کیے گئے ٹرکوں میں سے بیشتر کو لوٹ لیا گیا تھا اور تقریباً 30 ٹرکوں سے لوٹ مار کے بعد متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جہاں جہاں گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، وہاں بھرپور کارروائی کرے گی۔
پاکستان کے سب سے مہنگے گھر کے بھارت میں چرچے، امبانی کا 48 ہزار کروڑ کا گھر بھی اس کے آگے کچھ نہیں