ضلع کرم میں امدادی اشیاء کے قافلے پر فائرنگ، گاڑیوں میں لوٹ مار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ضلع کرم میں امدادی اشیاء کے قافلے پر فائرنگ، گاڑیوں میں لوٹ مار WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
پشاور: ضلع کرم میں امدادی اشیاء کے قافلے پر ایک بار پھر مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے بعد امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار بھی کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ضلع کرم کے علاقے اوچت میں حملہ آوروں کی جانب سے 100 گاڑیوں پر مشتمل ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق 7 مقامات سے حملہ آوروں نے قافلے پر فائرنگ کی اور گاڑیوں کو لوٹنا شروع کر دیا، اس دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے فوری ردعمل دیا گیا اور لوٹ مار میں ملوث عناصر پر گن شپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جوابی فائرنگ کی گئی۔
لوئر کرم میں حالات کشیدہ ہونے پر قافلے کو ٹل کے مقام پر روک لیا گیا، حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
یاد رہے کہ 100 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے کرم کے لئے روانہ ہوا تھا۔
دوسری جانب ضلع کرم میں کوہاٹ امن معاہدے کے تحت متحارب فریقین کے بنکرز کے خاتمے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوئر کرم اور اپر کرم میں موجود مورچوں کو مسمار کیا جا رہا ہے تاکہ علاقے میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قافلے پر فائرنگ کے قافلے پر کی جانب سے فائرنگ کی لوٹ مار کی گئی
پڑھیں:
کرم: قافلے پر ایک بار پھر حملہ، سکیورٹی اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید، علاقے میں صورتحال کشیدہ
کرم (نیوزڈیسک)کرم کے علاقے بگن میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پردہشتگردوں کے حملے میں 4سکیورٹی اہلکار شہید جبکہ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا، جبکہ 15 افراد زخمی ہوگئے۔ حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز کی 3 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق شہداء میں لانس نائک قابل خان، لانس نائک عبدالرحمٰن، لانس نائک یاسین، سپاہی ثقلین اور سپاہی دانش شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں حوالدار عظیم، نائک توصیف، نائک نیاز محمد اور لانس نائک ہارون شامل ہیں۔
سیکیورٹی اہلکار علاقے میں پھنسے ہوئے ڈرائیوروں اور گاڑیوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن کر رہے تھے کہ اچانک مسلح حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔ حملے کے نتیجے میں ایک ڈرائیور جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق، فورسز کی حملہ آوروں اور جوابی فائرنگ کے دوران دو خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔حملے کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ سیکیورٹی قافلے میں شامل 60 ٹرک ٹل سے پاراچنار جا رہے تھے، جن میں سے 9 کو بحفاظت محصور علاقے میں پہنچا دیا گیا جبکہ 20 ٹرک واپس ٹل بھجوا دیئے۔
ڈرائیور گل فراز کے مطابق مساجد سے گاڑیاں لوٹنے اور مال غنیمت حاصل کرنے کے اعلانات شروع ہوئے تو ہر طرف سے لوگ نکلنا شروع ہوگئے اور ٹرکوں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کرنا شروع کردیا۔
پولیس کے مطابق، واپس کیے گئے ٹرکوں میں سے بیشتر کو لوٹ لیا گیا تھا اور تقریباً 30 ٹرکوں سے لوٹ مار کے بعد متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جہاں جہاں گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، وہاں بھرپور کارروائی کرے گی۔
پاکستان کے سب سے مہنگے گھر کے بھارت میں چرچے، امبانی کا 48 ہزار کروڑ کا گھر بھی اس کے آگے کچھ نہیں