اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ نے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ پلانٹ سے پیداوار کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ نے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ پلانٹ سے پیداوار کا آغاز کردیا۔
اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی اینگرو پیرو آکسائیڈ پرائیوٹ نے ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ پلانٹ سے کمرشل پروڈکشن کا آغاز کردیا ہے۔ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسینچ کو خط کے ذریعے پیداوار سے متعلق آگاہ کیا۔
خط کے مطابق ہائیڈروجن پرآکسائیڈ پلانٹ منصوبے کو 11ارب 70کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ ہائیڈدوجن پرآکسائیڈ گیس کا استعمال صنعتوں کےعلاوہ اسپتال، واٹر ٹریٹمنٹ اور ماحولیاتی آلودگی کےخاتمے کے لیے ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
باسمتی چاول پاکستانی علاقے کی پیداوار قرار، بھارت کو عالمی مارکیٹ میں شکست کا سامنا
عالمی سطح پر بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دنیا نے مان لیا ہے کہ باسمتی چاول پاکستانی علاقے کی پیداوار ہے۔
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے باسمتی چاول کو پاکستانی پراڈکٹ قرار دیا ہے جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ یورپی یونین سے بھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں پاکستانی چاول کی برآمدات میں 100 فیصد تک اضافہ
بھارت نے باسمتی چاول کو بھارتی پراڈکٹ قرار دینے کی کوشش کی تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچ سکے لیکن معروف تاجروں نے اس حوالے سے بھارتی دعوے کو مسترد کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی تاجر شمس الاسلام نے تاریخ سے ثابت کیا ہے کہ باسمی چاول پاکستان کے ضلع حافظ آباد کی پیداوار ہے۔
پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد اب بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، ملک کے بازاروں میں بھی عمدہ اور خوشبودار چاول مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔
باسمتی کی عالمی مارکیٹ 27 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع پر بھارت کی جانب سے پاکستانی مارکیٹ پر قبضے کے خواب دیکھے جارہے ہیں۔
چاول کے برآمد کنندہ چوہدری تنویر نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان سے باسمتی چاول دبئی جاتا ہے، جہاں سے بھارت اسے اپنا برانڈ بنا کر آگے دے دیتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 1965 سے قبل بھارت سے باسمتی چاول کا ایک دانہ بھی برآمد نہیں کیا گیا، جبکہ پاکستان 1960 میں یورپ اور خلیجی ممالک سمیت دیگر ملکوں کو باسمتی چاول برآمد کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان نے عالمی منڈی میں چاول کی برآمد کا نادر موقع گنوا دیا؟
تاجر شمس الاسلام نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے حق ملکیت کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان باسمتی چاول کا مسئلہ یورپی یونین میں تاخیر کا شکار ہے، تاہم اس کے باوجود حقوق ملکیت دانش کا قانون اصل تخلیق کار کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آسٹریلیا باسمتی چاول برآمد کنندگان بھارت بھارت کو شکست پاکستان پاکستانی پراڈکٹ نیوزی لینڈ وی نیوز یورپی یونین