شاعر و ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری کا قتل، لے پالک بیٹے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
آکاش انصاری—فائل فوٹو
شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری کے قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے زیرِ حراست لے پالک بیٹے لطیف آکاش نے والد کے قتل کا اعتراف کر لیا۔
تفتیشی افسر کے مطابق ملزم نے ڈاکٹر آکاش کو قتل کرنے کے بعد کمرے میں آگ لگادی تھی، قتل کی واردات کے تمام شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔
معروف سندھی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کے جھلس کرجاں بحق ہونے کے معاملے پر ایس ایس پی حیدر آباد ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ ڈاکٹر آکاش کی موت حادثاتی نہیں۔
تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر آکاش کا بیٹا نشے کا عادی ہے جو آئے دن رقم کا تقاضہ کرتا رہتا تھا۔
تفتیشی افسر نے بتایا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے، فرانزک رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔
واضح رہے کہ معروف سندھی شاعر آکاش انصاری حیدر آباد میں چند روز قبل آگ سے جھلس کر جاں بحق ہو گئے تھے۔
پولیس کو ان کے جسم کے مختلف حصوں میں تشدد کے نشانات ملے تھے جس کے بعد واقعے کو قتل قرار دے کر تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر آکاش انصاری
پڑھیں:
اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی کارکردگی کا بھارتی ویب سائٹ پر اعتراف
اولمپکس 2024 میں گولڈ میڈل جیتنے والے پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کی شاندار کارکردگی کا اعتراف بھارتی آفیشل ویب سائٹ نے بھی کر لیا۔
بھارت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ارشد ندیم کی اولمپک جیت کو نہ صرف سراہا بلکہ ان کی ویڈیو کو نوجوانوں کے لیے ایک موٹیویشنل مواد کے طور پر پیش کیا ہے۔
بھارتی ویب سائٹ نے ارشد ندیم کی پیرس اولمپکس میں کامیابی کے سفر کو ایک مثال قرار دیا، جس میں انہوں نے 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں ناکامی کے بعد زبردست کم بیک کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیتا۔ ویڈیو میں ارشد کی محنت اور لگن کو اُجاگر کیا گیا ہے۔
ارشد ندیم جن کا تعلق میاں چنوں سے ہے پاکستان کے پہلے جیولین تھرو ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر مستقل کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وہ کامن ویلتھ گیمز 2022 میں بھی گولڈ میڈل حاصل کر چکے ہیں جبکہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2023 میں انہوں نے سلور میڈل اپنے نام کیا تھا۔
ارشد ندیم کی کارکردگی نے نہ صرف پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا بلکہ وہ نوجوانوں کے لیے محنت، لگن اور ثابت قدمی کی مثال بن گئے ہیں جس پر بھارت جیسا روایتی حریف ملک بھی ان کی کارکردگی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگیا۔