لاہور: مبینہ انسانی اسمگلر کے اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے کیخلاف درخواست نمٹا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے مبینہ انسانی اسمگلر کے اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے شہری نصر کی درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ اپنے بیٹے سے خرچ بھی لیں اور کہیں کہ عاق کر دیا ہے ایسا نہیں ہوتا، شرع میں بھی بیٹا بیٹا ہی رہتا ہے، کارروائی قانون کے مطابق ہو گی۔
ایف آئی اے کوہاٹ زون نے کارروائیوں کے دوران لیبیا کشتی حادثے 2025 میں ملوث بین الاقوامی گینگ کے 2 کارندے گرفتار کرلیے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ بیٹے کو عاق کرنے کے باوجود ایف آئی اے کی جانب سے گھر پر چھاپے مار کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ درخواست گزار بیٹے سے مسلسل رابطے میں ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔(جاری ہے)
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔