ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پر مشتمل ورلڈ بینک کا ایک اعلی سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، وفد کے دورے کا مقصد اقتصادی ترقی کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت ہے۔

ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا وفد اپنے دورہ پاکستان کے دوران حال ہی میں منظور کردہ  کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر عمل درآمد کے لیے حکمت عملی پر بات چیت کرے گا، اس ضمن میں وفد کی وزیر اعظم، وزیر خزانہ، وزیر اقتصادی امور سے ملاقات شیڈول ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بینک نے پاکستان کے ذمہ قرضوں میں اضافے کی پیش گوئی کردی

پاکستان اور عالمی بینک نے اگلے 10 سال کے لیے 20 ارب ڈالر کے کنٹری پارٹنر فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے تھے، مستقبل میں یہ فنڈز بڑھ کر 40 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

ورلڈ بینک کے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی 20 سال بعد پاکستان آمد کا اصل مقصد 40 ارب ڈالرز کی فنڈنگ کے لیے موثر عملدرآمد پر بات چیت ہے، وفد کی وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور وزیر توانائی سے بھی ملاقات شیڈول ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بنیادی پالیسی پر اتفاق رائے کے لیے ورلڈ بینک کے نئے پروگرام کا آغاز

میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ بینک کا وفد ملک کے اقتصادی ترقی کے منصوبوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور 40 ارب ڈالرز کی سی پی ایف کو آئندہ 10 برس کے لیے مؤثر انداز سے عملدرآمد کرنے کی حکمت عملی پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گا۔

ورلڈ بینک کا وفد اسلام آباد کے علاوہ خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب کا دورہ کرے گا جبکہ بلوچستان کے نمائندوں سے بھی بات چیت کرے گا۔

مزید پڑھیں: ورلڈ بینک پاکستان میں 10 سال میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کرے گا، وزیراعظم

ان دوروں کا مقصد ملک کے ہر خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے ورلڈ بینک کے عزم کے مطابق مقامی ترقیاتی چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں ویژن فراہم کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقتصادی ترقی ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان ورلڈ بینک وزیر اعظم وزیر توانائی وفاقی وزیر منصوبہ بندی وفد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان ورلڈ بینک وزیر توانائی وفاقی وزیر منصوبہ بندی وفد ورلڈ بینک کے پر بات چیت کا وفد کے لیے کرے گا

پڑھیں:

گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

پاکستان فنانشل لٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جایے گا، ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جارہی ہے،  ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بناسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہپاکستان نے بھی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں ، ہم نے اس بارے میں مالیاتی آگہی کو پورے معاشرے میں فروغ دیا ہے، 2015 سے بالغ بینک اکائونٹس ہولڈرز کی تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد پر اگئی، نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔

جمیل احمد نے کہا کہ بینکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے، اکائونٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے، مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا، مالیاتی خدمات سے دور ابادی بالخصوص خواتین کی بڑی تعداد اب بھی ایک چیلنج ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آج ایک اور ایک تاریخی موقع ہے، آج مالیاتی لٹریسی کا قومی روڈ میپ جاری کیا جارہا ہے، پانچ سالہ قومی پلان مالیاتی لٹریسی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے، اسٹیٹ بینک مالیاتی آگہی کوفروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ مالیاتی لٹریسی پروگرام میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اشتراک ہے، ان میں میڈیا کے ادارے اور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، کاروباری ادارے اپنے ملازمین کے لیے فنانشل ویلنیس پروگرام کے زریعے اس مشن میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، اس مہم کا مقصد ہر پاکستان کو شامل کرنا ہے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے، معاشرے میں بچت سرمایہ کاری کھ رجحان کو فروغ دے کر بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں گورنراسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025تا2029کاافتتاح کردیا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت  کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کررہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائیگی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028 تک ، خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہوگی، پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اسسمنٹ آنے والی ہے، اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کئ شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتئ شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی دوہفتے اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ کپ کوالیفائر: پاکستان ویمنز کی مسلسل تیسری کامیابی، تباہ کن بولنگ کرکے ویسٹ انڈیز کو 65 رنز سے ہرادیا
  • مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • ’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
  • آئی سی سی ویمنز کوالیفائر ٹیموں کی شاہی قلعے میں مہمان نوازی
  • پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
  • پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آنے کو ہے تیار،گورنر اسٹیٹ بینک نے خبردار کردیا
  • گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا
  • افغانستان کا پاکستان کے دینی مدارس کے کے لئے امداد کا اعلان
  • نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام