تشدد کر کے میرے بیٹے کو قتل کیا گیا: مقتول مصطفیٰ کی والدہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ تشدد کر کے میرے بیٹے کو قتل کیا گیا۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے کہا کہ اللّٰہ کرے کہ میرے بیٹے کو اور ہمیں انصاف ملے۔
یہ بھی پڑھیے مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام مقتول مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کی اجازت کیلئے درخواست دائر کردیانہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش بہتر چل رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے ہماری سنی ہے۔
مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا ارمغان کا دوست نہیں تھا، ارمغان کا کوئی دوست نہیں ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کو قتل کیا گیا مقتول مصطفی کی والدہ عامر کی
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: مصطفیٰ عامر کی بازیابی سے متعلق درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دی گئی
مصطفیٰ عامر : فوٹو فائلسندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ عامر کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
6 جنوری کو مصطفیٰ عامر ڈیفنس میں اپنے گھر سے نکل کر لاپتہ ہوگیا تھا، جس کے بعد اس کی والدہ کی جانب سے بیٹے کی بازیابی کی درخواست دائر کی گئی تھی، تاہم اب عدالت نے درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی جلی ہوئی گاڑی سے اس کی پوری لاش ملی تھی۔
عدالت نے درخواست گزار کو کیس کی تحقیقات میں تعاون کی ہدایت کردی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاپتا مصطفیٰ عامر کی لاش حب سے مل گئی ہے کیس کی تحقیقات اے وی سی سی / سی آئی اے پولیس کو منتقل کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کیس میں ملوث ملزمان کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔