عالمی بنک کاایگزیکٹو ڈائریکٹرز پر مشتمل وفد اسلام آباد پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
عالمی بنک کاپاکستان کیلئے40ارب ڈالر کے معاشی ترقیاتی فریم ورک پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے9ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پر مشتمل وفد اسلام آباد پہنچ گیا۔ذرائع کے مطابق عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا20سال بعد پہلا دورہ پاکستان ہے ،عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی وزیر اعظم، وزیر خزانہ سے ملاقاتیں شیڈول ہیں،وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن، وزیر منصوبہ بندی اور وزیر توانائی سے بھی ملاقات ہوگی۔عالمی بینک اور پاکستان کے درمیان 40 ارب ڈالرز کی فنڈنگ کے لیے مؤثر عملدرآمد پر بات ہوگی، کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت فنڈنگ کے مؤثر انداز عملدرآمد بارے جائزہ ہوگا۔ وفد ترقیاتی اقدامات کا جائزہ لے گا، حکمت عملی کیلئے صوبوں سے بھی مشاورت کرے گا، وفد خیبرپختونخوا ، سندھ،پنجاب اور بلوچستان کا دورہ بھی کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 24 قومی اداروں کی نجکاری ہوگی۔ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔ چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنانسنگ کاسٹ، بجلی کی قیمت اور ٹیکسیشن میں بہتری آئے گی تو انڈسٹری چلے گی۔ وزیراعظم خود معیشت کو لیڈ کررہے ہیں، آپ جلد نتائج دیکھیں گے۔ معدنیات اور آئی ٹی سیکٹر ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہونے جارہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاپر ہمیں وہی فائدہ دے سکتا ہے جو نکل سنگاپور کو دے رہا ہے۔ سنگاپور اس مد میں 22 ارب ڈالر کی برآمدات کررہا ہے، حکومت نے بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے منافع کی وطن واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کردی ہیں، جس سے فارن انویسٹر کا اعتماد بڑھا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی بنارہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو ہو۔ مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستانی مصنوعات بہترین اور گلوبل برانڈز بن سکتی ہیں۔ جی سی سی، ایتھوپیا اور دیگر ممالک پاکستان سے برآمدات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، تنخواہ اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 قومی ادارے پرائیویٹائز کرنے کو کہہ دیا ہے۔ ہیومن انٹرایکشن کم کیے بغیر مسائل حل کرنا ممکن نہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13 فیصد تک بڑھا کر دیگر سیکٹرز کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔