گلگت میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی انجمن امامیہ کے رہنما شیخ کرامت حسین نجفی نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی نے اس تحریک کی حمایت میں یہاں بھیجا ہے، دیامر والے ہمارے بھائی ہے، ان کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان نے حقوق دو ڈیم بنائو تحریک کی مکمل حمایت و تائید کا اعلان کیا ہے۔ گھڑی باغ گلگت میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی انجمن امامیہ کے رہنما شیخ کرامت حسین نجفی نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی نے اس تحریک کی حمایت میں یہاں بھیجا ہے، قرآن، اسلام اور جس نبی کو مانتے ہیں ان کی تعلیمات یہ ہیں کہ دنیا میں جہاں کہیں پر بھی ظلم ہو اس کے خلاف اگر آواز نہ اٹھائی جائے تو مسلمان بلکہ انسان کہنے کے لائق بھی نہیں۔ داریل اور چلاس والے تو ہمارے بھائی ہیں لہذا ہمارا قومی، دینی اور اسلامی فریضہ ہے کہ دیامر، بلتستان غذر یا کسی بھی علاقے میں قوم پر کسی قسم کا مسئلہ یا پریشانی آئے تو ہم شانہ بشانہ، قدم بہ قدم ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق دو ڈیم بناو تحریک کی مرکزی انجمن امامیہ آغا راحت حسین الحسینی کی سرپرستی مکمل حمایت و تائید کرتی ہے۔ گلگت بلتستان میں تمام زمینیں عوام کی ملکیت ہیں، یہاں پر ڈیم سکول یونیورسٹی سمیت جو بھی بنانا ہے بنائیں مگر حقوق دئیے بغیر کچھ بھی بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مرکزی انجمن امامیہ تحریک کی

پڑھیں:

میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ میانمار میں زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے باوجود فوج کی جانب سے مخالفین پر حملے جاری ہیں۔

ادارے کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر ہونی چاہیے لیکن فوج لوگوں پر زمین اور فضا سے حملے کر رہی ہے۔

یہ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی جاری ہیں جو زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Tweet URL

اطلاعات کے مطابق، 28 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد فوج نے حکومت مخالف گروہوں کے زیرانتظام علاقوں میں 120 حملے کیے ہیں جن میں نصف 2 اپریل کو اس کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد کیے گئے۔

(جاری ہے)

ان میں گنجان شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ متناسب شدت کی عسکری کارروائی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔امداد میں رکاوٹیں

ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے اور عسکری کارروائیوں کو روک دے۔

زلزلے سے بری طرح متاثرہ شہر سیگانگ پر حکومت مخالف فورسز کا قبضہ ہے جہاں متاثرین کا امداد کے لیے تمام تر انحصار مقامی آبادی پر ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ تھنگیانگ تہوار اور اتوار کو نئے سال کے آغاز کے موقع سبھی کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ادارے نے ملک کی فوج سے اپیل کی ہےکہ وہ فروری 2021 کے بعد گرفتار کیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دے جن میں سٹیٹ قونصلر آنگ سان سو کی اور صدر یو ون میئنٹ بھی شامل ہیں۔

بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ملک میں ادارے کے طبی شعبے کے سربراہ ایرک ریبائرا نے کہا ہے کہ اس آفت سے پہلے بھی ملک کو ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سامنا تھا جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسے امراض شامل ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لیے یہ صورتحال کہیں زیادہ خطراناک ہے۔ زلزلہ آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو اب گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ پانی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور آلودہ پانی پینے سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اور گردوغبار کے باعث بچوں میں سانس کی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔

ادارہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ حاملہ خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔امدادی وسائل کی اپیل

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے میانمار میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کے لیے 275 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے پہلے بھی ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ زلزلے کے بعد ان میں مزید 20 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں، شراکت داروں اور رکن ممالک نے متاثرین کے لیے طبی سازوسامان، پناہ کے لیے درکار اشیا، صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور امدادی خوراک جمع کرنے کے تیزرفتار اقدامات کیے ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں امدادی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) کے تحت پانچ ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی اتنی ہی مقدار میں وسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک جعفریہ پاکستان کا 46واں یوم تاسیس
  • گلگت، ایم ڈبلیو ایم کا معدنیات کے معاملے پر تحریک چلانے کا اعلان
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان
  • افغانستان کا پاکستان کے دینی مدارس کے کے لئے امداد کا اعلان
  • بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 22اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان
  • امریکا کے غلاموں کیخلاف تحریک کی قیادت کراچی کریگا، حافظ نعیم الرحمٰن
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن کی دعوتی مہم جاری، کنونشن 18 اپریل سے شروع ہوگا 
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے