آئینی حقوق کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے وفاق کو مراسلے بجھوا دیئے، معاون خصوصی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ایمان شاہ نے کہا کہ حکومت کا موقف ہے کہ اگر گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق نہیں دیئے جا سکتے تو این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ مختص کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات حکومت گلگت بلتستان ایمان شاہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے آئینی حقوق کے حوالے سے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے وفاق کو مراسلے ارسال کیے ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ اگر گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق نہیں دیئے جا سکتے تو این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ مختص کیا جائے۔ این ایف سی کے تحت اڑھائی کھرب گلگت بلتستان کو ملیں گے تو جی بی خودکفیل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی حاجی گلبر خان نے قومی میڈیا کے سامنے دو سالہ مخلوط حکومت کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے۔ حکومت کی مختلف شعبوں میں اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت عوامی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ ایمان شاہ نے مذید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان نے لینڈ ریفارمز ایکٹ کابینہ سے منظور کیا ہے، اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی گئی تھی۔ ماضی میں اس معاملے پر صرف زبانی دعوے کیے جاتے رہے، لیکن موجودہ حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ عوام کو ان کے حقوق مل سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی بحران کے حل کے لیے حکومت نے موثر اقدامات کیے ہیں۔ نلتر16 میگاواٹ، نومل بٹوٹ اور کارگاہ جیسے اہم توانائی منصوبے مکمل کر لیے گئے ہیں جبکہ چپرسن اور بگروٹ کے توانائی کے منصوبے اگلے دو ماہ میں مکمل ہوں گے، جس سے بجلی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صوبائی حکومت نے معدنیات کے شعبے میں جدید اصلاحات متعارف کراتے ہوئے آن لائن سسٹم نافذ کر دیا ہے، جس سے شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور صوبائی حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹے کی بلیک مارکیٹنگ کے خاتمے کے لیے ڈیجیٹلائزڈ نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس سے عوام کو بنیادی ضروریات کی شفاف اور بروقت فراہمی ممکن بنائی گئی ہے۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت نے سرکاری گاڑیوں کے بے دریغ استعمال کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں اور ایک شفاف نظام متعارف کرایا ہے۔ شفافیت کے فروغ کے لیے 90 فیصد اسپیشل بجلی لائنیں ختم کر دی گئی ہیں۔ اس مہم کا آغاز وزیر اعلی ہاس سے کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کہا کہ حکومت معاون خصوصی وزیر اعلی نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
حکومت دیامر حق دو ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات منظور کرے‘حافظ نعیم الرحمن
لاہور : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا گلگت بلتستان سے آئے ہوئے طلبہ وفد سے منصورہ میں ملاقات کے بعد گروپ فوٹولاہو ر(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے گلگت بلتستان سے آئے ہوئے طلبہ نے منصورہ میں ملاقات کی۔اس موقع پر گلگت بلتستان کے تعلیمی اورسماجی مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ گلگت شفیق الرحمن کی قیادت میں ملنے والے وفد نے امیر جماعت کو مسائل سے آگاہ کیا اور مطالبات پیش کیے ۔ امیر جماعت نے طلبہ کے مطالبات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دیامر حق دو، ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات کو منظور کرے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گلگت بلتستان کے طلبہ کے لیے خصوصی اسکالرشپس اور گرانٹس کا اہتمام کیا جائے۔علاقے میں خواتین یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر آ سکیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں ، اشرافیہ اپنی اولا کو پڑھنے کے لیے باہر بھیجتی ہے جبکہ غریب کو روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں، تعلیم طبقاتی، استحصالی اور مہنگی جبکہ غریب کی پہنچ سے دور بھی کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔میڈیکل اور ٹیکنیکل کالجز کے قیام کو فوری عملی شکل دی جائے۔طلبہ کو جدید آئی ٹی اسکلز کی تربیت دی جائے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔انہوں نے طلبہ وفد کے مطالبات کو مکمل طور پر جائز قرار دیتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ جماعت اسلامی ہر ممکن فورم پر ان کے حل کے لیے آواز بلند کرے گی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معیاری تعلیم، انفراسٹرکچر کی بہتری، اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہر نوجوان کا بنیادی حق ہے، اور جماعت اسلامی اس کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرے گی۔دریں اثنا امیر جماعت نے منصورہ سے جاری بیان میں بارکھان واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات ہمارے دلوں کو دہلا رہے ہیں، ایسے واقعات سے ملک کی سلامتی پر بھی سنگین سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک واقعے میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، حکومت فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے بلوچستان میں امن و امان کی بحالی یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ بارکھان میں ملک دشمن عناصر نے ایک دفعہ پھر دہشت گردانہ وار کیا ہے۔حکومت کی ذمے داری ہے کہ صوبے میں امن قائم کرے ۔