پے پال کی سروس کے آغاز کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پاکستان کے 30 لاکھ سے زائد آئی ٹی فری لانسرز بیرون ممالک اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے بدلے ملنے والی رقم کی وصولی میں پےپال یا اس جیسی کسی دوسرے ذریعے کی عدم موجودگی کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
جنوری 2023 میں نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف کی جانب سے پاکستانی فری لانسرز کو پاکستان اور پے پال کے درمیان معاہدے کی خوشخبری سنائی گئی تھی کہ اب وہ جلد ہی اپنے مغربی ممالک کے کلائنٹس سے بذریعہ ’پے پال‘ معاوضے وصول کر سکیں گے، جس پر آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
یہ بھی پڑھیں:
رکن قومی اسمبلی نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے قومی اسمبلی میں سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کہ حکومت اور پےپال نمائندوں کے درمیان مذاکرات سے کیا نتائج حاصل ہوئے اور اب تک حکومت کی جانب سے پاکستان میں پےپال کی سہولت کی فراہمی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے جواب کے مطابق وزارت آئی ٹی پاکستان میں پےپال کی سہولت کے آغاز کے حوالے سے کام کر رہی ہے اور سیکریٹری آئی ٹی کی زیر صدارت 13 دسمبر 2024 کو اس ضمن میں ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
’اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی اس سہولت کے آغاز کے لیے اپنی معاونت کے لیے تیار ہے، اس وقت پےپال کے متبادل پےاونیئر اور اسکرل ملک بھر میں کام کر رہے ہیں، اس کے علاوہ پےپال کے ذیلی ادارے کا 4 پاکستانی بینکوں کے ساتھ ہوم ریمیٹنس کے لیے معاہدہ بھی ہوا ہے۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق اس کے ذریعے بھی پاکستان کو ترسیلات زر بھیجے جا رہے ہیں، جبکہ پےپال کی طرح کے کسی بھی بین الاقوامی ادائیگی کے گیٹ وے کو پاکستان میں آپریشنز شروع کرنے پر کوئی حکومتی پابندی نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اسکرل پیش رفت پے پال پےاونیئر ڈاکٹر عمر سیف قومی اسمبلی محمد اورنگزیب نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی ہوم ریمیٹنس وزارت آئی ٹی وزیر خزانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک آف پاکستان پیش رفت ڈاکٹر عمر سیف قومی اسمبلی محمد اورنگزیب نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی ہوم ریمیٹنس وزارت آئی ٹی قومی اسمبلی پال کی کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت کی عدم دلچسپی، پیپلز بس سروس میں موبائل ٹریکنگ سسٹم فعال نہ ہوسکا
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ڈھائی سال گزرنے کے باوجود پیپلز بس سروس میں موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) سسٹم کو فعال نہیں کیا جاسکا ہے۔ سندھ حکومت نے پیپلز بس سروس ریڈ لائن اور ای بسوں(برقی گاڑیوں) کے کرایوں میں 60فیصد اضافے کے باوجود بسوں میں ٹریکنگ سسٹم (موبائل ایپلی کیشن ) پر کام نہیں کیا جاسکا ہے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے27 اکتوبر2022 کو پیپلز بس سروس کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ30 نومبر2022 سے شہریوں کی سہولت کے لیے پیپلزبس سروس میںموبائل ایپلی کیشن کو مکمل طور پر آپریشنل کر دیا جائے گا لیکن اعلان کے ڈھائی سال بعد بھی شہریوں کو یہ سہولت میسر نہیں ہے،جبکہ پیپلزریڈبسوں کے لیے مخصوص بس اسٹاپ بھی تاحال نہیں بنائے جا سکے ہیں پیپلز بسیں بھی کراچی میں چلنے والی دیگر لوکل بسوں کی طرح جہاں چاہے اپنا اسٹاپ بنا کر کھڑی ہوجاتی ہے۔بسوں میں ٹریکنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے دفاتر، اسکولوں ،کالج ،یونیورسٹی اور دیگر مقامات پر جانے کے لیے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے آسانی کے ساتھ پیپلز بسوں کو ٹریکنگ کیا جاسکتا ہے کہ کسی بھی روٹس پر چلنے والی بس اس وقت کس جگہ پر موجود ہے اور اسی حساب سے مسافراپنے مقررہ وقت اور مقام پر پہنچ کر بسوں میں سوار ہو سکتے ہیں۔ یکم فروری2025سے کرایوں میں60فیصد اضافے کے باوجود ر پیپلزیڈ لائن بسوں اور الیکڑک بسوں( برقی گاڑیوں) پر مسافروں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
سندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ترجمان نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ پیپلزبس سروس کی موبائل ایپلی کیشن ٹیکنکل خرابی کے باعث عارضی طور پر بند ہے ۔ جبکہ پیپلز بس سروس، گرین لائن میٹروبس ،اورینج لائن میٹرو بس سروس میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے سفری کارڈ کی سہولت دستیاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی سڑکوں پر چلنے والی300 پیپلز بس سروس جوکہ مختلف روٹس ،جس میں روٹ 1 تا12نمبر کے روٹس موجود ہیں کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کررہی ہے بس کو جدید اور مسافروں کی سفری سہولت کو آسان بنانے کے لیے موبائل ایپلی کیشن پر تاحال کام جاری ہے موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ)کے زریعے ہر روٹ کے بارے میں الگ الگ معلومات فراہم کی جاسکے گی۔ مسافروں کی آسانی کے لیے ایپلی کیشن میں لائف لوکیشن ٹریکنگ سسٹم کو بھی شامل کیا ہے تاکہ پیپلز بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو اپنے روٹ پر چلنے والی بسوں کے بارے میں معلومات ہوسکے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) کے ذریعے مسافروں کو یہ معلوم ہوسکے گا کہ سفر کرنے والا مسافر کون سے روٹ نمبر کی بسیں میں سوار ہے اور اس وقت کہاں پر موجود ہیں بس کس اسٹاپ پر کتنی دیر رکنی ہیں اور دوسری بس کتنے دیر بعد اسٹاپ پر آتی ہے۔ ایپلی کیشن پرابھی مزید کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے30نومبر2022 سے شہریوں کی سہولت کے لیے پیپلز بس سروس میں موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) سسٹم کے نافظ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
صوبائی وزیرکا کہنا تھا کہ موبائل ایپ کے زریعے شہریوں کو بس سروس کو ٹریک کرنے اور آن لائن ادائیگی کی سہولت میسر ہوگی، آئی ٹی ایس سسٹم میں سی سی ٹی وی کیمرے،اسکرین،لائیو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کی سہولیات شامل ہوگی تاہم ڈھائی سال گزرنے کے باوجود اس پر کام ءنہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے اعلان کے مطابق مختلف روٹس پر کرایوں میں 20سے 60فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے اور نئے نرخ اب بسوں پر آویزاں کردیے گئے ہیں۔یہ نظر ثانی شدہ کرایے یکم فروری 2025 سے نافذ العمل ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والوں پر مالی دباو بڑھ گیا ہے جو اس سروس پر دفاتر، اسکولوں اور دیگر مقامات پر جانے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔بڑھائے گئے کرایوں کے بعد برقی بسیں قریبی مقامات کے لیے کم از کم 80 روپے اور طویل فاصلے کے لیے 120 روپے چارج کر رہی ہیںاس سے قبل پی بی ایس کے لیے کم از کم کرایہ 50 روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ کرایہ 100 روپے تھاجو کہ سفر کے فاصلے پر منحصر تھا۔