نیشنل پولیس اکیڈمی کو ملٹری اکیڈمی کاکول کی طرز پر استوار کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) نیشنل پولیس اکیڈمی کو ملٹری اکیڈمی کاکول کی طرز پر استوار کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل پولیس اکیڈمی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کمیٹی روم میں اکیڈمی کی تنظیم نو کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی ، اجلاس میں کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی، چیئرمین سی ڈی اے، آئی جی اسلام آباد ، ڈی سی اسلام آباد اور متعلقہ افسران شریک ہوئے۔
کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی محمد ادریس احمد نے این پی اے کی تنظیم نو کے ماسٹر پلان کے بارے وزیر داخلہ کو بریفنگ دی ، محسن نقوی نے ضروری تبدیلیوں کے بعد ماسٹر پلان دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی، نیشنل پولیس اکیڈمی کی تنظیم نو کے پراجیکٹ پر مرحلہ وار عمل درآمد ہو گا۔
ہم پٹھان تو پہلے ہی منشیات میں بدنام ہیں؛جسٹس مسرت ہلالی، منشیات مقدمے میں 10 سال کی سزا پانے والا ملزم رہا
وزیر داخلہ محسن نقوی کو نیشنل پولیس اکیڈمی کی اپ گریڈیشن پلان کے بارے بریفنگ دی گئی انڈرٹریننگ افسران کیلئے رہائشی بلاک کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل پولیس اکیڈمی کو ملٹری اکیڈمی کاکول کی طرز پر استوار کیا جائے گا، جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیکنِیکل ٹریننگ سینٹر، انڈور اور آؤٹ ڈور فائرنگ رینج بھی بنائی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پریڈ گراؤنڈ کو بڑا اور خوبصورت بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اکیڈمی میں ایلیٹ فورس ٹریننگ سکول بھی بنے گا، ہمارا مقصد نیشنل پولیس اکیڈمی کو ایک بین الاقوامی معیار کا ادارہ بنانا ہے جہاں بیرون ملک سے بھی افسران تربیت کیلئے آئیں۔
بلوچستان ہائیکورٹ ؛پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ محسن نقوی اکیڈمی کا
پڑھیں:
صحافی پر افغانی ہونے پر شناختی کارڈ منسوخی کے خلاف کیس، وزارتِ داخلہ کو 30 روز میں اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے صحافی درے خان کی پاکستانی شہریت اور شناختی کارڈ منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ کو 30 روز کے اندر اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے دورانِ سماعت واضح کیا کہ اپیل کے فیصلے تک درخواست گزار کو غیر قانونی طور پر حراساں نہ کیا جائے۔جسٹس مزمل اختر شبیر نے کیس کی سماعت کی، جس میں ڈسکہ کے رہائشی صحافی درے خان کی جانب سے چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ درے خان کے والد 1978ء سے قبل پاکستان کے شہری تھے، جبکہ درے خان خود پاکستان میں پیدا ہوا، ڈسکہ پریس کلب کا ممبر ہے، باقاعدہ ٹیکس دہندہ ہے اور متعدد جائیدادوں کا مالک بھی ہے۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک سول عدالت بھی پہلے ہی درے خان کو پاکستانی شہری قرار دے چکی ہے، اس کے باوجود نادرا نے ان کا قومی شناختی کارڈ منسوخ کر دیا، جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار کی استدعا تھی کہ نادرا کو ان کا شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو اپیل کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فیصلے تک درے خان کو غیر قانونی طور پر حراساں نہ کیا جائے۔یہ کیس پاکستان میں شہری حقوق، شناختی حیثیت اور آزادی صحافت کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
طیارہ حادثے کا شکار پاک فضائیہ کے پائلٹ نے سب سے پہلے لوگوں سے کیا پوچھا؟ ویڈیو دیکھیں
مزید :