اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2025ء) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی پانچ روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان روانہ ہوگئے ہیں۔ پیر کو سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں وفد ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے سالانہ اجلاس اور دیگر اہم سیشنز میں شرکت کرے گا۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد دوطرفہ تعلقات،تجارت ، سرمایہ کاری کے فروغ سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کرے گا۔

چیئرمین سینیٹ آذربائیجان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے جس میں دوطرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون اور خطے میں استحکام پر تبادلہ خیال ہوگا۔چیئرمین سینیٹ آذربائجان میں منعقد ہونے والی ایشیائی اسمبلی کے 15ویں سالانہ اجلاس میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں اجاگر کریں گے۔

(جاری ہے)

دورے کا مقصد دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی، اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کا فروغ ہے۔

دورہ کے دوران وہ پاکستانی کمیونٹی اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔چیئرمین سینیٹ کے ہمراہ پارلیمانی وفد میں اراکین سینیٹ اور اراکین قومی اسمبلی بھی شامل ہیں ۔چیئرمین سینیٹ کے دورہ آذربائیجان کے دوران باہمی تعاون کے نئے مواقع تلاش کئے جائیں گے۔ چیئرمین سینیٹ آذربائیجان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کر کےان کے مسائل سنیں گے۔ یہ دورہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوگا۔پاکستانی وفد کا دورہ، اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مزید فروغ دینے اور دونوں ممالک کی پارلیمان کے درمیان روابط مزید مستحکم ہوں گے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیئرمین سینیٹ

پڑھیں:

رجب طیب اردگان کا دورہ پاکستان

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کا پاکستان کا حالیہ دورہ دونوں ممالک کے غیر معمولی تعلقات کے حوالے سے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، ان کا دو روزہ دورہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ صدر اردگان کے اس دورے کا بڑی بے تابی سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ اُن کی آمد کے موقعے پر دارالخلافہ اسلام آباد دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ جوں ہی صدر اردگان کے طیارے نے پاکستان کی سرزمین کو چھوا تو دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔ پورا ماحول اردگان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔

 وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی خوشیاں دیدنی تھیں۔ دونوں معززین نے آگے بڑھ کر صدر اردگان کا پرتپاک اور پُر زور استقبال کیا۔ صدر اردگان کا چہرہ انتہائی مسرت سے چمک دمک رہا تھا۔ کیمرے کی آنکھ نے اس منظر کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا، اگرچہ صدر اردگان کا یہ دورہ انتہائی مختصر تھا لیکن اس کے دوران پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات میں ایک زبردست پیش رفت ہوئی ہے۔

وزیرِ اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کے درمیان انتہائی اہم معاملات پر تبادلہ خیالات ہوا۔ پاکستان اور ترکی اسلامی ممالک کی کہکشاں کے دو تابندہ اور رخشندہ تاروں کی مانند ہے۔دونوں ممالک کے تعلقات کی جڑیں نہایت گہری ہیں۔ یہ تعلقات اس وقت سے قائم ہیں جب پاکستان معرضِ وجود میں بھی نہیں آیا تھا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے آڑے وقت پر اپنے ترک بھائی بہنوں کی تَن مَن دھن سے مدد کی تھی۔ ترکیہ کی تحریکِ خلافت کے نازک موڑ پر برصغیر کے مسلمان اپنے ترک ہم مذہبوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے تھے۔ عالم یہ تھا کہ ماؤں بہنوں اور بیٹیوں نے اپنے قیمتی زیورات کو ترکیہ کی مدد کے لیے فروخت کردیا۔

بے مثل مسلم قائدین مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی نے اپنا سب کچھ ترک برادران کے لیے وقف کردیا تھا۔ ان دونوں کی والدہ محترمہ جو بی اماں کے نام سے مشہور تھیں تحریکِ خلافت کی روح تھیں۔ اُن کے حوالے سے یہ فقرہ بہت مشہور ہوا جسے سلوگن کی حیثیت حاصل ہوگئی ’’ بولیں اماں، محمد علی کی جان بیٹا خلافت پہ دے دو۔‘‘

 ترکیہ کے عوام اپنے پاکستانی بھائیوں کو شدت سے چاہتے ہیں اور جب اُن کی ملاقات کسی پاکستانی سے ہوتی ہے تو ان کی کیفیت قابلِ دید ہوتی ہے۔ آر سی ڈی کے نام سے ترکی، ایران اور پاکستان کی مشترکہ تنظیم معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اُسے ایک مثلث کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا۔

ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی بہت گنجائش موجود ہے۔ تعلیم اور ثقافت کے علاوہ دفاع اور معاشی شعبوں میں باہمی اشتراک کو بڑھاوا دینے سے دونوں ملکوں کی کایا پلٹ سکتی ہے۔ پاک ترک دوستی کا سب سے نمایاں اور قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ ترکیہ نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں پاکستان کی کھُلم کھلا اور بھرپور حمایت کی ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کا نہایت کامیاب دورہِ پاکستان اُن کے لیے اپنے گھر آنے جیسا تھا۔ وہ اپنی مختلف سرکاری حیثیتوں سے پاکستان کے پانچ دورے کر چکے ہیں۔ صدر اردگان نے پاکستان کا پہلا دورہ 2003 میں ترکیہ کے وزیرِ اعظم کی حیثیت سے کیا تھا جس کا مقصد دفاعی شعبے میں باہمی تعاون بڑھانا تھا۔

اس کے بعد وہ دوسری مرتبہ 2009 میں دوبارہ وزیرِ اعظم کی حیثیت سے پاکستان تشریف لائے تھے، اِس کے بعد انھوں نے پاکستان کے مزید کئی دورے کیے۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ عوام کو ایک دوسرے کے زیادہ سے زیادہ قریب لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ طیب اردگان کے پاکستان کے دوروں کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے دونوں ممالک کے رشتوں کو مضبوط سے مضبوط اور وسیع سے وسیع ترکرنا۔ بین الاقوامی حلقوں میں ان دوروں کو انتہائی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے ، گارڈ آف آنر بھی دیا گیا
  • آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا برطانیہ کا دورہ،7ویں علاقائی استحکام کانفرنس میں شرکت کریں گے
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا نواب یوسف تالپور کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • ویریندر سہواگ کے 5 پسندیدہ بلے بازوں میں پاکستانی کھلاڑی کا نام بھی شامل
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ، ڈپٹی چیئرمین سے استعفی اور گیلانی کی واپسی کا مطالبہ
  • رجب طیب اردگان کا دورہ پاکستان
  • طالبان حکومت کا وفد پہلے سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا
  • طالبان کا وفد ٹوکیو میں ایک غیر معمولی سفارتی دورے پر
  • چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی پانچ روزہ دورے پر آذربائیجان روانہ