ہاتھ پاؤں بندھی خاتون کی لاش کس کی؟ پولیس نے پتا لگا لیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے خاتون کی تشدد زدہ ہاتھ پاؤں بندھی لاش کی شناخت کرلی گئی ہے۔ مقتولہ سحر فاطمہ کے اغوا اور قتل میں 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ اغوا برائے تاوان کی دفعات کے تحت تھانا یوسف پلازہ میں شوہر کی مدعیت میں گزشتہ روز درج کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کے مطابق 16 فروری کو تھانا یوسف پلازہ میں خاتون کے اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج ہوا تھا، جس کے بعد ٹیمیں تشکیل دیں اور خاتون کے اغوا اور قتل میں نیکسن اور وسیم رضا نامی ملزمان کو ٹیکنیکل بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔ رات گئے اے وی سی سی، رینجرز اور سی پی ایل سی نے ملزمان کی نشاندہی پر سرجانی ٹاؤن میں مشترکہ کارروائی کی، مکان پر چھاپہ مارا جہاں سے خاتون کی لاش ملی۔
مزید پڑھیں: پشاور: قتل کیس میں ضمانت پر جیل سے نکلتے ہی خاتون قتل
ذرائع کے مطابق ملزم وسیم مقتولہ خاتون کیساتھ ماضی میں بینک میں ملازمت کرتا تھا، پولیس کے مطابق خاتون کو اغوا کے بعد قتل کیوں کیا اس پر ملزمان سے تفتیش کررہے ہیں۔ خاتون کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی اسپتال منتقل کی گئی ہے۔ اغوا کاروں کی جانب سے مقتولہ لڑکی کے والد کو بھیجی گئی خاتون کی ہاتھ پاؤں بندھی ویڈیو میں خاتون کے اہلخانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان مانگا گیا تھا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق 15 فروری کو خاتون سحر کو گلبرگ سے اغوا کرکے سرجانی ٹاؤن میں ایک کرائے کے گھر میں رکھا گیا جہاں خاتون کی ہاتھ پاؤں بندھی ویڈیو بناکر اہلخانہ کو بھیجی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خاتون قتل سرجانی ٹاؤن کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خاتون قتل سرجانی ٹاؤن کراچی سرجانی ٹاؤن خاتون کی کے مطابق
پڑھیں:
بھارت میں جہیز نہ ملنے پر درندگی کی انتہا، بہو کو ایچ آئی وی انجکشن لگادیا گیا
اتر پردیش: بھارت میں جہیز کی لعنت نے ایک اور ہولناک رخ اختیار کر لیا، جہاں سسرال والوں نے مبینہ طور پر 30 سالہ بہو کو ایچ آئی وی سے متاثرہ انجکشن لگا دیا۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مئی 2024 میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے علاقے ہریدوار میں پیش آیا۔ متاثرہ خاتون کے والد کے مطابق، ان کی بیٹی کی شادی فروری 2023 میں ہوئی تھی، جس پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے، جبکہ ایک سب کمپیکٹ SUV اور 1.5 ملین روپے نقد بھی دیے گئے تھے۔ مگر سسرال والے مزید 1 ملین روپے اور بڑی SUV کا مطالبہ کرتے رہے۔
والد کا کہنا ہے کہ سسرال والوں نے بیٹی کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکی دی کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے دوسری شادی کریں گے۔
مارچ 2023 میں اسے گھر سے نکال دیا گیا، مگر پنچایت کے دباؤ پر دوبارہ سسرال بھیج دیا گیا، جہاں اس پر مزید ظلم کیے گئے۔
مئی 2024 میں، سسرال نے مبینہ طور پر خاتون کو زبردستی ایچ آئی وی سے متاثرہ انجکشن لگایا، جس کے بعد اس کی صحت تیزی سے بگڑنے لگی۔ جب طبی معائنے کروائے گئے تو وہ ایچ آئی وی پازیٹیو نکلی، جبکہ اس کا شوہر منفی پایا گیا۔
جب متاثرہ خاتون کے والد نے پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو گنگوہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او روگینٹ تیاگی نے اعلیٰ حکام کی منظوری لینے کا مشورہ دیا۔ سہارنپور کے ایس ایس پی روہت سنگھ ساجوان سے بھی رجوع کیا گیا، مگر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔ بالآخر، متاثرہ خاندان کو عدالت سے انصاف کی اپیل کرنی پڑی، جس کے حکم پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس نے خاتون کے شوہر (32)، دیور (38)، نند (35) اور ساس (56) کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ مقدمے میں اقدام قتل (307)، گھریلو تشدد (498A)، زہر دینے (328)، جسمانی تشدد (323)، اور جہیز سے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ کیس بھارت میں جہیز کے خلاف قوانین اور خواتین کے حقوق پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ کیا متاثرہ خاتون کو انصاف ملے گا یا یہ واقعہ بھی فائلوں میں دب کر رہ جائے گا؟