کوہاٹ: انسانی اسمگلروں کیخلاف کریک ڈاؤن، 2 گرفتار، 3 بینک اکاؤنٹس منجمد
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ایف آئی اے کرائم سرکل کوہاٹ کی ٹیم کی جانب سے قبائلی ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی میں متعدد چھاپے مار کارروائی میں 2 اہم انسانی اسمگلروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، جو 4 شہریوں کے قتل کی وارداتوں میں ملوث تھے۔
ڈپٹی ڈائیریکٹر ایف آئی اے کوہاٹ امجد علی، ایس ایچ او ریاض نیازی، ایس آئی واحد انور اور اے ایس آئی احتشام خان پر مشتمل ایف آئی اے کی 4 رکنی ٹیم نے پاک افغان بارڈر کے قریب تحصیل سالارزئی میں چھاپے مار کر 2 انسانی اسمگلر گرفتار کرلیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا کشتی حادثہ: 63 مسافر پاکستانی تھے، 16 لاشیں برآمد، وزارت خارجہ
ترجمان ایف آئی اے کےمطابق گرفتار ہونیوالے ملزم حبیب الرحمان نے حالیہ لیبیا کشتی کے واقعے میں جان کی بازی ہارنے والے کرم کے رہائشی سید شہزاد حسین سے 37 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
گرفتار انسانی اسمگلر سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر ایف آئی اے کی ٹیم نے ایک اور چھاپہ پاشست بازار باجوڑ میں مارا، جہاں سے ایک اور انسانی اسمگلر نوید احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: یونان کشتی حادثات: 65 ایف آئی اے افسران بلیک لسٹ، انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائی کا حکم
گرفتار ملزم نے لیبیا اور اٹلی میں کام کرنیوالے 2 انسانی اسمگلروں واجد علی اور شاہ فیصل کی جانب سے مختلف متاثرین سے رقم وصول کرنے کا انکشاف کیا، جس کی روشنی میں پاک افغان سرحد کے قریب باجوڑ میں واجد علی اور شاہ فیصل کے گھر پر تیسرا چھاپہ مارا گیا۔
’تاہم معلوم ہوا کہ وہ اٹلی میں ہیں جس کی ٹریول ہسٹری سے بھی تصدیق کی گئی، چھاپوں کے دوران برآمد ہونیوالے 4 موبائل فون میں مجرمانہ شواہد بھی ملے ہیں، جن میں لیبیا کی کشتی کے واقعے سے متعلق ویڈیوز، تصاویر، وائس چیٹس اور بینک ٹرانزیکشنز شامل ہیں۔‘
مزید پڑھیں: کشتی حادثات میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈاؤن، 144 گرفتار
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق اس ضمن میں ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تفتیش کا دائرہ کار بڑھادیا گیا ہے، ایف آئی اے کوہاٹ کی جانب سے 3 بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی انسانی اسمگلر ایف آئی اے باجوڑ بینک اکاؤنٹس پاک افغان سرحد ترجمان تفتیش ٹریول ہسٹری کوہاٹ لیبیا موبائل فون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی انسانی اسمگلر ایف ا ئی اے باجوڑ بینک اکاؤنٹس پاک افغان سرحد تفتیش ٹریول ہسٹری کوہاٹ لیبیا موبائل فون انسانی اسمگلر ایف ا ئی اے ایف آئی اے ایف ا ئی ا
پڑھیں:
جموں وکشمیر میں مولانا مودودی کی تصانیف کے خلاف کریک ڈاؤن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس نے کتابوں کی درجنوں دکانوں پر چھاپے مارتے ہوئے ایک اسلامی اسکالر کی کتابوں کی سینکڑوں کاپیاں قبضے میں لے لیں، جس پر مسلم رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ یہ تلاشیاں ''ایک کالعدم تنظیم کے نظریے کو فروغ دینے والے لٹریچر کی خفیہ فروخت اور تقسیم کے حوالے سے معتبر انٹیلی جنس معلومات‘‘ پر مبنی تھیں۔
افسران نے مصنف کا نام نہیں بتایا لیکن اسٹور مالکان نے کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی کا لٹریچر ضبط کیا۔ 1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم ہے اور یہ دونوں ممالک اس ہمالیائی علاقے کی مکمل ملکیت کے دعویدار ہیں۔
(جاری ہے)
کشمیر کی آزادی یا اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کرنے والے باغی گروپ کئی دہائیوں سے بھارتی افواج سے لڑ رہے ہیں جبکہ اس تنازع میں دسیوں ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے سن 2019 میں جماعت اسلامی کی کشمیر شاخ کو ''غیر قانونی انجمن‘‘کے طور پر کالعدم قرار دے دیا تھا۔ نئی دہلی نے گزشتہ سال اس پابندی کی تجدید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام ''قوم کی سلامتی، سالمیت اور خودمختاری کے خلاف سرگرمیوں‘‘ کی وجہ سے اٹھایا گیا تھا۔سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے ہفتہ کو مرکزی شہر سری نگر میں چھاپے مارنے شروع کیے، اس سے پہلے کہ مسلم اکثریتی علاقے کے دیگر قصبوں میں کتابیں ضبط کی جائیں۔
سری نگر میں ایک بک شاپ کے مالک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا،''پولیس والے آئے اور ابوالاعلیٰ مودودی کی تصنیف کردہ کتابوں کی تمام کاپیاں یہ کہہ کر لے گئے کہ ان پر پابندی ہے۔‘‘ پولیس نے ایک بیان میں کہا،''یہ کتابیں قانونی ضابطوں کی خلاف ورزی کرتی ہوئی پائی گئیں اور ایسے مواد کے قبضے میں پائے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘پولیس کا مزید کہنا تھا کہ یہ تلاشیاں ''جماعت اسلامی سے منسلک ممنوعہ لٹریچر کی گردش کو روکنے کے لیے کی گئیں۔‘‘ چھاپوں سے جماعت اسلامی کے حامیوں میں غصہ پھیل گیا۔ ایک کشمیری شمیم احمد ٹھاکر نے کہا کہ ضبط شدہ کتابیں اچھی اخلاقی اقدار اور ذمہ دار شہریت کو فروغ دیتی ہیں۔
کشمیر کے مرکزی عالم دین اور حق خودارادیت کی وکالت کرنے والے ممتاز رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پولیس کی کارروائی کی مذمت کی۔
فاروق نے ایک بیان میں کہا، ''اسلامی لٹریچر کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا اور انہیں کتابوں کی دکانوں سے ضبط کرنا مضحکہ خیز ہے۔‘‘ یہ لٹریچر آن لائن دستیاب تھا۔انہوں نے مزید کہا، '' ورچوئل ہائی ویز پر تمام معلومات تک رسائی کے دور میں کتابوں کو ضبط کر کے پولیسنگ کا سوچنا مضحکہ خیز ہے۔‘‘ ناقدین اور کشمیر کے بہت سے باشندوں کا کہنا ہے کہ مودی کی حکومت نے 2019 میں کشمیر کی آئینی طور پر دی گئی جزوی خودمختاری کو ختم کر کے نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی نافذ کرنے کے بعد شہری آزادیوں کو بڑی حد تک محدود کر دیا۔
ش ر⁄ ا ا (اے ایف پی)