حکومت کے نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کے فیصلے کو سراہتے ہیں، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حکومت کے نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کے فیصلے کو سراہتے ہیں، عاطف اکرام شیخ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ایف بی آر میں اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کے فیصلے کو سراہتے ہیں، ایف بی آرسے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کو الگ کرنا ملکی مفاد میں ہے،ایف بی آر سے ٹیکس وصولی اور فیصلے کرنے کے اختیارات کو الگ کرنا ناگزیر تھا ۔
پیر کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس جمع کرنیوالے
کے فیصلہ ساز ہونے سے کرپشن ،ٹیکس چوری میں اضافہ ہوتا ہے، بزنس کمیونٹی کا طویل عرصے سے ایف بی آر سے فیصلوں کے اختیار کی علیحدگی کا مطالبہ تھا،ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنا، نظام کو آسان بنانا اصلاحات کے رہنما اصول ہونے چاہئیں۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ وزیر خزانہ کی نگرانی میں
نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو گا ،ایف بی آرسے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کو الگ کرنا ملکی مفاد میں ہے، پالیسی یونٹ الگ ہونے سے ایف بی آر ٹیکس وصولیوں پر بہتر فوکس کر سکے گا ۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے بزنس
کمیونٹی کی ٹیکس تجاویز کو بھی زیر غور لایا جائے ،امید ہے ٹیکس پالیسی سازی میں فیڈریشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائیگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ عاطف اکرام شیخ ایف بی آر سے ٹیکس
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں فیصلے کررہی ہے، حکومت صرف انگوٹھا لگاتی ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں فیصلے کررہی ہے، جبکہ حکومت کی طرف سے صرف انگوٹھا لگایا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کی رٹ موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں امریکا افغانستان میں دوبارہ جنگ پر غور کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں، لیکن اس کے باوجود ماورائے آئین پالیسیاں بنائی جارہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ حکومت چاہے یا نہ چاہے اسپیکر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ایوان کو مطمئن رکھے، اس وقت پورا ملک پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، جبکہ حکومت ملکی معاملات سے بے خبر ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہورہا ہے، ہم نے بغیر بحث کے قانون سازی بھی دیکھی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر وزیراعظم موجود ہوتے تو ان کو قبائلی علاقوں کے بارے میں آگاہ کرتا، عام آدمی کے پاس نہ روزگار ہے اور نہ رہنے کے لیے امن کی جگہ ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں پولیس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں جب تک صرف اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل بڑھیں گے، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف ہمیں قرضوں میں جکڑ کر اب سیاستدانوں کے بجائے عدلیہ سے ملاقاتیں کررہا ہے، اس حوالے سے وضاحت کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ بلوچستان حکومت خیبرپختونخوا سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان وی نیوز