پتوکی: بزرگ خاتون مین ہول میں گر کر جاں بحق، بچانے کیلئے کودنے والا نوجوان بھی چل بسا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پتوکی(نیوز ڈیسک)پتوکی میں 60 سالہ خاتون اور 20 سالہ نوجوان مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد مشتعل افراد نے پتوکی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور جی ٹی روڈ کو بلاک کردیا۔نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ قصبے میں ایک درجن سے زائد مین ہول کے ڈھکن غائب ہیں، لیکن مقامی انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق 60 سالہ زینب کھلے مین ہول میں گر گئی تھیں، 20 سالہ نوجوان راہ گیر کاشف اور آصف دونوں، خاتون کو بچانے کے لیے مین ہول میں کود گئے، جب دونوں نوجوان باہر نہیں آئے تو لوگوں نے ریسکیو 1122 کو فون کیا، ریسکیو اہلکاروں نے زینب کی لاش اور بے ہوش نوجوان کو باہر نکالا۔۔کاشف ٹی ایچ کیو ہسپتال میں دم توڑ گیا، جب کہ آصف کو تشویشناک حالت کے باعث لاہور ریفر کر دیا گیا۔
متاثرین کے رہائشیوں اور رشتہ داروں نے تحصیل انتظامیہ کی مبینہ غفلت پر اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔بعد ازاں انہوں نے مالانوالہ بائی پاس کے قریب ملتان روڈ کو بلاک کردیا، جب پولیس کی بھاری نفری قومی شاہراہ پر پہنچی تو مظاہرین منتشر ہوگئے۔
کراچی کا نوبیاہتا جوڑا آزاد کشمیر کے ہوٹل میں دم گھٹنے سے جاں بحق
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مین ہول میں
پڑھیں:
ڈانٹ سے تنگ 14 سالہ لڑکے نے باپ کو زندہ جلا دیا
نئی دہلی: فرید آباد کے علاقے اجے نگر پارٹ 2 میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں 14 سالہ لڑکے نے اپنے والد کو آگ لگا کر قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق، لڑکے کو باپ نے چوری کے شبہ میں ڈانٹا تھا، جس پر وہ طیش میں آ گیا۔
یہ واقعہ منگل کی رات تقریباً 2 بجے پیش آیا۔ مکان مالک ریاض الدین نے پولیس کو دی گئی شکایت میں بتایا کہ وہ اچانک محمد علیم کی چیخوں سے جاگے۔
ریاض الدین کا کہنا تھا "جب میں چھت کی طرف جانے لگا، تو دروازہ بند تھا۔ میں نے ایک پڑوسی کی مدد سے دروازہ کھلوایا، تو دیکھا کہ کمرے میں آگ لگی ہوئی تھی اور علیم اندر سے چیخ رہا تھا۔"
جب دروازہ توڑا گیا، تو محمد علیم شدید جھلسنے کے باعث موقع پر ہی دم توڑ گیا، جبکہ اس کا بیٹا کسی اور مکان میں کود کر فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق، علیم نے اپنے بیٹے پر جیب سے پیسے چرانے کا الزام لگایا تھا۔ غصے میں آ کر لڑکے نے مبینہ طور پر کوئی آتش گیر مادہ اپنے والد پر چھڑک کر آگ لگا دی۔ پولیس نے لڑکے کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔
محمد علیم کا تعلق اتر پردیش کے ضلع مرزاپور سے تھا۔ وہ ستمبر 2024 میں اپنے بیٹے کے ساتھ فرید آباد منتقل ہوا تھا اور چھت پر ایک کمرہ کرائے پر لے کر رہ رہا تھا۔
وہ مساجد کے لیے چندہ جمع کرنے اور ہفتہ وار بازار میں مچھر دانیاں و دیگر اشیاء بیچنے کا کام کرتا تھا۔ علیم کی بیوی کئی سال پہلے وفات پا چکی تھی اور اس کے چار شادی شدہ بچے علیحدہ رہتے تھے۔