ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں ایک بین المذاہب کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں امن و اماں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ جامع مسجد اکثر بند رہتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ علاقے میں حالات پرامن ہونے کا بھارتی بیانیہ حقائق کے یکسر منافی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جامع مسجد سرینگر کو اکثر سیل کر دیا جاتا ہے اور اس مرتبہ بھی مسلسل چھٹے برس شب برات کے موقع پر مسجد بند کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں ایک بین المذاہب کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں امن و اماں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ جامع مسجد اکثر بند رہتی ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ انہیں وقتاً فوقتاً گھر میں نظربند کر دیا جاتا ہے، ہر صبح مجھے کچھ پتہ نہیں ہوتا ہے کہ آیا مجھے باہر جانے کی اجازت دی جائے گی یا گھر تک محدود رکھا جائے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں شراب پر پابندی کے مطالبے کی برسراقتدار جماعت نیشنل کانفرنس کی طرف سے مخالفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت کو معاشرے کی ثقافتی اقدار کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں سات یا آٹھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں شراب پر پابندی ہے لہذا یہاں پابندی کیوں نہیں لگائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس کچھ اچھا نہیں کر سکتی تو اسے کم از کم یہاں کی معاشرتی اقدار کو بھی نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔

میرواعظ نے کشمیری پنڈتوں کی مقبوضہ وادی میں واپسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور مسلم برادری چاہتی کہ پنڈت واپس آ جائیں اور پہلے کی طرح مسلمانوں کے ساتھ مل جل کر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم پنڈتوں کیلئے الگ کالونیوں کی تعمیر قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کی باوقار واپسی کیلئے دونوں برادریوں کے مابین ایک موثر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ میر واعظ واعظ نے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر, وقف ترمیمی قانون کیخلاف ایم ایم یو کی قرارداد

ذرائع کے مطابق ایم ایم یو کی طرف سے تیار کردہ چھ نکاتی قرارداد وادی کشمیر، جموں خطے، لیہہ اور کرگل کی تمام جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران پڑھ کر سنائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف ایک قرارداد مساجد میں پیش کی جس کی عوام نے بھرپور تائید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم ایم یو کی طرف سے تیار کردہ چھ نکاتی قرارداد وادی کشمیر، جموں خطے، لیہہ اور کرگل کی تمام جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران پڑھ کر سنائی گئی۔ قرارداد کو زبردست عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ قرارداد میں متنازعہ وقف ترمیمی قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں وقف قانون میں مودی حکومت کی طرف سے کئی جانے والی ترامیم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ نئے قانون کے ذریعے وقف بورڈ کو اس کے اختیارات سے محروم کرنے کی کوشش کی گی۔ قرارداد میں مسلم کمیونٹی پر زور دیا گیا کہ وہ اوقاف کے تقدس اور خودمختاری کے دفاع میں سرگرم عمل رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں 1.14 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • فلسطین ہو یا مقبوضہ کشمیر، بارود سے آواز نہیں دبائی جا سکتی، اعظم نذیر تارڑ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • مقبوضہ کشمیر, وقف ترمیمی قانون کیخلاف ایم ایم یو کی قرارداد
  • مذاکرات ہو رہے ہیں، کس سے ہو رہے ہیں؟ یہ پارٹیاں بتا سکتی ہیں، شیخ رشید
  • بھارتی وزیر داخلہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، حریت کانفرنس