Nai Baat:
2025-02-20@02:48:00 GMT

جنوبی بلوچستان کی تاریخی اہمیت

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

جنوبی بلوچستان کی تاریخی اہمیت

جنوبی بلوچستان غیر معمولی تاریخی اہمیت کا حامل پاکستان کا ایک اہم علاقہ ہے، جو اپنی جغرافیائی حیثیت، وسیع رقبے، مواصلاتی ڈھانچے، ثقافت، سنگلاخ پہاڑوں، ریتلے صحرائوں، میدانی اور ساحلی علاقوں کی وجہ سے ایک نمایاں اور منفرد مقام رکھتا ہے۔ جنوبی بلوچستان رخشان اور مکران جیسے تاریخی ڈویژن اور ان کے پانچ اہم اضلاع جن میں چاغی، خاران، واشک، پنجگور اور کیچ نمایاں ہیں پر مشتمل ہے۔ ان اضلاع کا مجموعی رقبہ 124,885 مربع کلو میٹر پر محیط ہے، جو پاکستان کے کل رقبے کا 16 فیصد اور بلوچستان کے کل رقبے کا 36 فیصد بنتا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے جنوبی بلوچستان کی کل آبادی 2.

4 ملین ہے، جو بلوچستان کی مجموعی آبادی کا تقریباً 12فیصد بنتی ہے۔ جنوبی بلوچستان کی افغانستان کے ساتھ 509 کلومیٹر جبکہ ایران کے ساتھ 829 کلومیٹر سرحدیں ملتی ہیں جو اس کی دفاعی اور اقتصادی اہمیت کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔ جنوبی بلوچستان کے ڈویژن مکران کا شمار قدیمی تاریخوں میں ہوتا ہے، مکران کے قدیم خشکی کے راستے کسی نعمت سے کم نہیں۔ تاریخ کی ایک روایت کے مطابق حضرت دائود علیہ السلام کے زمانے میں جب قحط پڑا تو وادی سینا سے بہت سے افراد کوچ کر کے وادی مکران کے علاقے میں آ گئے۔ 325 قبل از مسیح میں سکندر اعظم جب برصغیر سے واپس یونان جا رہا تھا تو اس نے یہ علاقہ اتفاقاً دریافت کیا اہم سمندری راستے پر واقع ہونے کی وجہ سے سکندر اعظم نے اس علاقے کو فتح کر کے اپنے ایک جنرل Seleukos Nikator کو یہاں کا حکمران بنا دیا جو 303 قبل مسیح تک حکومت کرتا رہا۔ 711ء محمد بن قاسم جیسے عظیم فاتح نے اس کو فتح کیا اور ہمیشہ کے لیے اسلام کا پرچم بلند کیا، معروف مورخ مولانا اسحاق بھٹی اپنی کتاب ’’برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش‘‘ میں رقمطراز ہیں کہ ’’حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں بعض صحابہ کرام ؓ کرمان اور مکران کے علاقوں میں تشریف لائے، وہاں جنگیں لڑیں اور اس نواح کے بہت سے حصوں کو فتح کیا۔ مکران کی اہمیت کی دوسری اہم وجہ نواب آف مکران، نواب بائی خان گچکی کی بانی پاکستان سے والہانہ محبت تھی۔ تقسیم ہند کے وقت نواب آف مکران نے انگریز حکومت کی طرف سے آزاد رہنے کی پیش کش کو ٹھوکر مار دی اور قائد اعظم محمد علی جناح کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ تحریک آزادی پاکستان میں نواب آف مکران اور یہاں کے لوگوں کا کردار قابل تعریف ہے۔ واضح رہے کہ یہ علاقے اس دور میں سندھ میں واقع تھے، بلوچستان کے بہت سے علاقوں کو صحابہ کرام ؓ کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہے۔‘‘ اس حوالے سے جنوبی بلوچستان کا ضلع پنجگور ہمیشہ سے عقیدت و احترام کا مرکز سمجھا جاتا ہے، تاریخی روایات کے مطابق یہاں پانچ صحابہ کرامؓ کی قبریں موجود ہیں جو یہاں مدفون ہیں اسی نسبت سے اس شہر کو پنجگور کا نام دیا گیا۔ پنجگور میں ان کے علاوہ تفریخی مقامات اور وسیع وعریض کجھور کے باغات اس شہر کی اہمیت اور دلچسپی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یہاں کے باغات میں پیدا ہونے والی کجھوریں اعلیٰ درجے اور ذائقے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ جنوبی بلوچستان کے ضلع چاغی کے بلند و بالا پہاڑوں نے 28 مئی 1998ء کو عالم کفر پر اپنی وہ ہیبت طاری کی جس کا لرزا آج تک دشمن پر طاری ہے۔ جنوبی بلوچستان میں ضلع کیچ کو قدیم تہذیب اور ثقافت کا امین سمجھا جاتا ہے، کیچ کے شہر تربت میں قدیم تاریخ، تہذیب و تمدن کے ہزاروں سال قبل کے ثقافتی ورثے پائے جاتے ہیں جن کا کھوج لگانا اب بھی باقی ہے۔ یہ شہر بلوچی ادب اور لوک داستانوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے رومانوی داستان سسی پنوں کے ہیرو پنوں کا قلعہ آج بھی تربت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ جنوبی بلوچستان کا ضلع خاران (قلعوں کا شہر) جغرافیائی طور پر ایک صحرائی اور ریتلے علاقوں پر مشتمل علاقہ ہے، خاران اپنی سیاحتی، تہذیبی، ثقافتی، تاریخی اور جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے شہرت کا حامل ہے۔ خصوصاً تہذیبی و تاریخی حوالے سے یہ خطہ اپنی ایک جداگانہ اور منفرد حیثیت رکھتا ہے یہاں کی قدیم تاریخ اور پائے جانے والے آثار قدیمہ بلوچستان کی تہذیبی، تاریخی، ارتقائی معاشرتی سفر میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ جنوبی بلوچستان کا ڈویژن مکران کے حالات قیام پاکستان سے لے کر 2005ء تک پُرامن تھے، مکران امن و محبت کا گہوارا کہلاتا تھا مگر جب سے یہاں کوسٹل ہائی وے بنا اور سی پیک جیسے منصوبوں کا آغاز ہوا ہے ملک دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہو گیا، نئی نسل کے سامنے تاریخی حقائق کو مسخ کر پیش کیا گیا۔ بلوچ عوام کے سامنے بلوچستان میں محرومیوں اور وسائل کی کمی کا جھوٹا پراپیگنڈا کر کے انہیں ریاست کے خلاف گمراہ کیا گیا۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، بلوچستان میں ترقیاتی کام، سٹرکوں کا جال دیکھیں وہاں تعلیم اور صحت کے لیے سہولیات پر نظر ڈالیں توآپ کو بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمنوں کے بیانیے میں جھوٹ صاف نظر آئے گا۔ تربت پنجگور مستقبل قریب کا کاروباری اور تدریسی حب بننے جا رہا ہے۔ مکران کوسٹل ہائی وے، جس کی لمبائی 653 کلومیٹر ہے، گوادر کو کراچی سے پسنی، اورماڑہ اور لسبیلہ کے ذریعے ملاتی ہے اور بحیرہ عرب سے ایران اور وسطی ایشیا تک رسائی فراہم کرتی ہے، اس کا شمار نہ صرف پاکستان کی خوبصورت شاہراہوں میں ہوتا ہے بلکہ علاقہ کی ترقی میں اس کا کلیدی کردار ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والا M-8 موٹر وے (گوادر، راتو ڈیرو) 892 کلو میٹر موٹر وے ہے، جو گوادر کو صوبہ سندھ سے سکھر تک تربت، ہوشاپ، آواران اور خضدار کے راستے کو ملاتی ہے۔ اس کا ہوشاپ سے پنجگور، بیسیمہ اور سوراب تک کا سیکشن، جو سی پیک روٹ کا حصہ ہے، مکمل ہو چکا ہے اور 146 کلو میٹر ہوشاپ، آواران سیکشن پر کام جاری ہے۔ مکران ڈویژن میں پاکستان کی بہترین یونیورسٹیاں موجود ہیں، جن میں مکران یونیورسٹی آف تربت، پنجگور یونیورسٹی آف گوادر، یونیورسٹی آف تربت، انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار سب کیمپس، لاء کالج اور مکران میڈیکل کالج کے علاوہ کیڈٹ کالج اورماڑہ، کیڈٹ کالج خاران، کیڈٹ کالج پنجگور اور بلوچستان کا پہلا گرلز کیڈٹ کالج تربت شامل ہے۔ جو بلوچ طلبہ و طالبات کو بہترین تعلیمی و فنی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ جنوبی بلوچستان میں ایف سی بلوچستان (سائوتھ) سرحدوں کی حفاظت سے لے کر عوام کی خدمت تک کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ اس وقت ایف سی بلوچستان (سائوتھ) 10 سکولز، کالجز اور فری ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ اور ہاسٹلز چلا رہی ہے، جن میں تقریباً 4500 سے زائد بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، جبکہ 12 طلبہ کو پاکستان کے دیگر صوبوں میں سکالر شپس فراہم کی جا رہی ہے۔ ضلع خاران میں خصوصی بچوں کیلئے بلوچستان کا پہلا سکول قائم کیا گیا ہے، جہاں 53 بصارت، سماعت اور ذہنی و جسمانی معذوری کا شکار بچے زیر تعلیم ہیں۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: جنوبی بلوچستان بلوچستان میں بلوچستان کے بلوچستان کی بلوچستان کا مکران کے

پڑھیں:

تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں‘ صدر زرداری

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے۔ اسلام آباد میں ’’علاقائی روابط اور پاکستان ابھرتے مواقع‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں انہوںنے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر پورٹ علاقائی تجارت اورخوش حالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔زرداری نے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک محل وقوع علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے اہم مواقع فراہم کرتا ہے، پاکستان چین، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے کے لیے قدرتی تجارتی راہداری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی طویل قید کے دوران گوادر پورٹ کا چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ اقتصادی مرکز کے طور پر تصور کیا، سی پیک اور گوادر ہماری آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔صدر مملکت نے خطے میں اقتصادی اور ثقافتی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے تاریخی تجارتی راستے بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ کانفرنس سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی خطاب کیا اور سی پیک کے تصور، آغاز اور نفاذ میں صدر آصف علی زرداری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو جدید ترین سہولیات کے ساتھ ایک اہم عالمی بندرگاہ میں تبدیل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے امید اور مواقع کی علامت ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستی کا عکاس ہے، حکومت بلوچستان میں گورننس، عوامی تحفظ، سماجی ترقی اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔تقریب سے پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سی پیک نئے روابط اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم ثابت ہوگا۔مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں روابط، اقتصادی، ثقافتی، تجارتی اور عوامی روابط کے لیے دلچسپی پیدا ہوئی، پاکستان علاقائی روابط کے فروغ میں اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کا دارالحکومت منتقل کرنے کا منصوبہ: چیلنجز، فوائد اور اسٹریٹجک مقاصد
  • کثیر الفریقی نظام کیا ہے اور ہماری دنیا کے لیے اس کی کیا اہمیت ہے؟
  • پاکستان کا جنوبی وزیرستان  میں  30 عسکریت پسندوں کو ہلاک  کرنے کا دعویٰ
  • تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں،صدر مملکت
  • تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں‘ صدر زرداری
  • سی پیک خطےکی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، صدر مملکت
  • چیمپئنز ٹرافی کے وارم اپ میچ میں جنوبی افریقا نے پاکستان شاہینز کو شکست دیدی
  • چیمپئنز ٹرافی : وارم اپ میچ میں جنوبی افریقا کے ہاتھوں پاکستان شاہینز کو شکست
  • پشاور میں سنیما گھروں کی دم توڑتی روایت، سکھ خاندان کی نشانی تاریخی ناز سنیما گھر مسمار