Nai Baat:
2025-04-13@16:05:58 GMT

بھارت امریکہ دفاعی معاہدہ اور پاکستان!

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

بھارت امریکہ دفاعی معاہدہ اور پاکستان!

پاکستانی سیاست ہمیشہ سے ہی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی رہنماؤں کے کردار سے متاثر رہی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی ایک طویل اور پیچیدہ تاریخ رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی شکل دی تھی اور پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’’کافی کچھ نہ کرنے‘‘ کا الزام لگا کر امریکی امداد میں کٹوتی جیسے پاکستان دشمن اقدمات کیے تھے۔ اس وقت جبکہ ٹرمپ دوبارہ امریکہ کے صدر بن چکے ہیں تو یہ اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ اب ان کے تعلقات کیسے ہونگے۔ چند تجزیہ نگاروں کے خیال میں پاکستان کے ساتھ ان کے رویے میں کچھ نرمی متوقع ہے لیکن یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو یکسر تبدیل کر دیں گے۔ البتہ افغانستان کے معاملے پر ان کی نئی پالیسیاں پاکستان کے لیے اہم ہو سکتی ہیں۔ چونکہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر پاکستان کی مدد طلب کر سکتے ہیں۔ جس کا پاکستان کو معاشی اور دفاعی فائدہ ہو گا خاص طور پر اگر پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں امریکہ کی منشا کے مطابق اہم کردار ادا کرتا ہے تو بدلے میں پاکستان بھی امریکہ سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستان کو معاشی امداد فراہم کرے گا۔ بین الاقوامی امور کے سیاسی تجزیہ نگار پاک امریکہ حالیہ تعلقات کے تناظر میں ابھی اس قسم کے اندازے لگا ہی رہے ہیں کہ اسی دوران بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ نے جنوبی ایشیا کے جیو پولیٹیکل ماحول کو نئی شکل دے دی ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اس کے پاکستان پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان جو پہلے ہی اچھے خاصے معاشی، سیاسی اور دفاعی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اس کو اب ایک نئی اور پیچیدہ دفاعی اور سٹریٹیجک صورتحال کا سامنا ہے۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، جدید اسلحہ کی فراہمی اور مشترکہ فوجی مشقوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ اس معاہدہ کے تحت امریکہ بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا اور دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ امریکہ کا یہ معاہدہ دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے اور خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔ امریکہ بھارت کو ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے جو چین کے خلاف ایک توازن قائم کر سکتا ہے۔ جبکہ اس معاہدے سے بھارت کا مقصد اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا اور خطے میں اپنی طاقت کو مستحکم کرنا ہے۔ یہ معاہدہ بھارت کو چین کے علاوہ پاکستان کے خلاف بھی اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔ اس دفاعی معاہدہ کے تحت بھارت کو جس قسم کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی ملے گی اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دفاعی عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں تناؤ کو بڑھا سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات جو پہلے ہی کشیدہ ہیں یہ معاہدہ اس کشیدگی کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ پاکستان کے لیے نیوکلیئر توازن اور روایتی فوجی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے چیلنج کو بڑھا سکتا ہے۔ اس معاہدے کی بدولت بھارت کی طاقتور شناخت اور بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مشکلات پیدا کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کی اندرونی سیاست میں بھی بے یقینی اور عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے جو ملک کی معیشت پر اضافی بوجھ ڈال کر پاکستان میں معاشی عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ اس صورت میں لا محالہ پاکستان کو بین الاقوامی امداد پر انحصار کرنا پڑ سکتا ہے اور حکومت کو عالمی مالیاتی اداروں (IMF) اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے کڑی شرائط پر مزید قرضے حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی۔ ان چیلنجز سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر معاشی اصلاحات کرنے کے ساتھ اپنے اتحادیوں خاص طور پر چین، روس اور دیگر مسلمان ممالک کے ساتھ معاشی و دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف توجہ دے۔ اس اقدام سے پاکستان کو ایسے طاقتور حامی مل سکتے ہیں جن کی حمایت سے خطے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے سے ملک کی سلامتی کے لیے جس قسم کے نئے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں اس کے تناظر میں پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک میں جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کی تیاری اور حصول پر توجہ دینے کے ساتھ بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر بھارت کے خلاف اپنے اصولی موقف کو مضبوط بنائے۔ پاکستان کو مضبوط کرنے کے لیے ایسی معاشی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے جس میں ملک میں ٹیکس نظام کو بہتر بنانے صنعتوں کو فروغ دینے اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنا جیسے اقدامات شامل ہوں۔ سیاسی جماعتوں کے بیچ مفاہمت پیدا کرنے، عوامی مسائل پر توجہ دینے اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا چاہیے تاکہ عوام کی جان و مال کو تحفظ دے کر ملک میں سیاسی و معاشی استحکام پیدا کیا جا سکے۔ معیشت کی بہتری کے لیے اپنے اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہو گا تاکہ دفاعی اخراجات میں اضافے کا بوجھ مؤثر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔ اس کے لیے برآمدات کو فروغ دینا اور توانائی کے مختلف ذرائع کی تلاش کرنے پر فوری توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام کو ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نہ صرف اپنے دفاعی مفادات کا تحفظ کر سکیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی حیثیت کو بھی مضبوط بنا سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنا کر اور داخلی مسائل پر قابو پا کر پاکستان کو ان چیلنجز کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ یہ ایک طویل عمل ہو گا مگر پاکستان کی قیادت اور عوام کا اشتراک، پختہ عزم اور محنت ان مسائل پر قابو پانے میں مدد فراہم کرے گا۔ پاکستان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ان نئے چیلنجز کا سامنا کیسے کرتا ہے اور اپنے مفادات کا دفاع کس طرح کرتا ہے۔ اس کے لیے اتحاد، بصیرت اور عزم بہت اہم ہے تاکہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاعی چیلنجز کو کامیابی سے حل کرے بلکہ معاشی اور سیاسی میدان میں بھی استحکام پیدا کر سکے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی میں پاکستان پاکستان کی پاکستان کو کے درمیان یہ معاہدہ تعلقات کو امریکہ کے بھارت کو بھارت کے کو مضبوط سکتے ہیں ملک میں کے خلاف سکتا ہے کرتا ہے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ نے پاکستانی نژاد شہری کو اندیا کے حوالے کر دیا

سٹی42: امریکہ نے 2008 کے حملوں کے الزام میں انڈیا کو مطلوب 64 سالہ پاکستانی نژاد  کو بھارت کے حوالے کردیا۔

پاکستانی نژاد کینیڈین تہور حسین رانا کو  امریکہ سے سپیشل فلائت میں بٹھا کر  بھارت پہنچایا گیا، بھارتی تحقیقاتی ایجنسی اور خفیہ ایجنسی را کے اہلکار تہور رانا کے ساتھ بھارت گئے۔

انڈین میڈیا کے مطابق تہور حسین رانا کو دہلی کی پٹیالا ہاؤس کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

چین پر نافذ ٹرمپ ٹیرف آج  145 فیصد ہو گیا

بھارت کا دعویٰ ہے کہ تہور حسین رانا لشکرِ طیبہ کے رکن ہیں اور ان کا بھی 2008 کے بمبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں کردار تھا۔

 امریکی سپریم کورٹ نے رواں ماہ تہور حسین کی  امریکہ میں قیام کی درخواست مسترد کر دی تھی جہاں وہ لشکرِ طیبہ سے منسلک ایک اور حملے کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کرنے کے جرم میں سزا کاٹ رہے تھے۔ اس سزا کے خاتمے کے بعد امریکی حکام نے انہیں بھارتی ایجنسی کے ایجنٹوں کے حوالے کر دیا۔

ایران کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہو گی، لیڈ اسرائیل کرے گا، ٹرمپ کا انکشاف

صدر ٹرمپ نےفروری میں تہور  حسین رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف کا امریکا کے ساتھ شراکت داری مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکی وفد کی آمد، احسن اقبال سے ملاقات، سٹریٹجک تعلقات مضبوط، تعاون بڑھانے کا اعادہ
  • امریکہ من مانے طریقے سے کام نہیں کر سکتا ،  چینی وزیر خارجہ
  • بھارت کا اسرائیلی ساختہ فضائی دفاعی نظام کا تجربہ
  • پاکستان، بیلا روس تعلقات کی نئی جہت
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہو سکتا ہے؟جانیں
  • امریکہ نے بچت کیلئے اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے ختم کر دیے
  • پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں، صدر لوکاشینکو
  • پاکستان اور ترکیہ میں بڑے مشترکہ معاہدے پر دستخط
  • امریکہ نے پاکستانی نژاد شہری کو اندیا کے حوالے کر دیا