ایشیا میں رقبے، آبادی، وسائل اور بہت بڑی معیشت کے ساتھ ایک بڑی فوج رکھنے والے ملک کا وزیراعظم نریندرا مودی امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ یوں بیٹھا نظر آیا جیسے مٹی کھانے کے عادی بچے کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر اسے گوشمالی کیلئے بٹھا دیا گیا ہو۔مظلوم کشمیریوں پر غرانے والا یوں بھیگی بلی بنا بیٹھا تھا کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں۔ خدشہ تو یہ پیدا ہو چلا تھا کہ پاجامہ خراب نہ ہو جائے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے مشترکہ پریس کانفرنس اور مذاکرات سے قبل بھارتی وزیراعظم کو سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے سامنے بٹھا دیا جس نے انہیں باور کرا دیا کہ امریکی صدر سخت غصے میں ہیں بلکہ وہ غصے کے وہ ہیں جو بھارت میں بکثرت پائے جاتے ہیں لہٰذا ان کے سامنے بڑھ بڑھ کر باتیں نہ بنانا مزید یہ کہ غیرقانونی بھارتیوں کے کرتوتوں پر بھی ٹرمپ انتظامیہ کو تحفظات ہیں۔ اس پیش بندی کے بعد وہ سب کچھ ہونا قرین از قیاس تھا جو بعدازاں کیمروں نے دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچایا۔ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم کی بے عزتی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ انہوںنے گاجر اور چھڑی ساتھ ساتھ رکھی ایک موقع پر وہ مودی کو کرسی پر بیٹھنے میں مدد دیتے نظر آئے پھر جب مودی نے ہاتھوں میں پکڑی پرچیاں اوپر نیچے کرنا شروع کیں تو طنزیہ ہنسی ہنستے نظرآئے۔ مودی کی انگریزی امریکہ پہنچتے ہی ختم ہو گئی۔ انہوں نے اپنی زبان میں گفتگو کی جو اچھی بات ہے لیکن یہ گفتگو پراعتماد ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔ وہ بھارت سے روانہ ہوئے تو یہ خواب لے کر چلے تھے کہ وہ دنیا کی ایک بڑی طاقت کے سربراہ کے سامنے دنیا کی ایک بڑی معیشت کے سربراہ کی حیثیت سے بیٹھیں گے لیکن مودی کو ایک کمّی کی حیثیت دی گئی۔ کمّی بھی وہ جس سے جاگیردار ناخوش ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا چھابہ بھارتی وزیراعظم کے سامنے الٹا دیا اور حکم دیا کہ وہ اس کی ہر چیز اس کی مقرر کردہ قیمت پر خریدے گا جنہوں نے جواب میں کہا کہ وہ امریکہ سے تجارت کو پانچ سو ملین ڈالر تک لے جائیں گے۔ وہ امریکہ سے تیل اور گیس بھی خریدیں گے، مشینری اسلحہ بھی لیں گے اور نیوکلیئر کی فیلڈ میں تعاون بھی کریں گے۔ مودی نے امریکہ میں جو وعدے کئے ہیں وہ اس کی اوقات سے باہر ہیں۔ اس وقت بھارت کی امریکہ کے ساتھ تجارت 129ملین ڈالر ہے جو بڑھ کر دو سو ملین ڈالر ہو سکتی ہے یا اس سے کچھ بڑھ سکتی ہے لیکن پانچ سو ملین ڈالر تو آئندہ پانچ برس میں بھی نہیں ہو سکتی۔ مودی نے یہ بھی وعدہ کیا وہ ایک درجن سے زائد چیزوں پر ٹیکس ڈیوٹیاں کم کریں گے۔ ڈرے ڈرے سہمے نریندا مودی کا وہ حال تھا جو انٹرنیشنل فراڈیئے کا سخت گیر ایس ایچ او کے ہتھے چڑھنے کے بعد ہوتا ہے وہ سب کچھ تسلیم کرتے گئے جو بھارت کر ہی نہیں سکتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی کی گفتگو کا انگریزی ترجمہ پیش کرنے والوں کے بارے میں کہا۔ یہ لوگ جو کچھ کہہ رہے تھے مجھے اس میں سے ایک لفظ بھی سمجھ نہیں آیا۔ ٹرمپ کچھ سمجھنے کے موڈ میں تھے ہی نہیں وہ فقط انہیں اپنی بات سمجھانا چاہتے تھے اور اس میں کامیاب رہے۔ بھارتیوں کو اپنی یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں پر بہت ناز ہے لیکن بھارت میں ششی تھرور کے علاوہ انگریزی کے لہجے میں انگریزی بولنے والا کوئی اور بہت کم نظر آتا ہے۔ تمام بھارتی ہندی کے لہجے میں انگریزی بولتے ہیں جسے سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔
بھارت انگولا، روس اور وینزویلا سے بڑی مقدار میں پٹرول خریدتا ہے۔ وہ سامان حرب روس سے بھی خریداری کرتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی چین کے ساتھ تجارت بڑھنے لگی تھی۔ ظاہر ہے یہ امریکہ کو کسی صورت گوارہ نہیں۔ مودی کو امریکہ بلا کر بے عزتی کرنے کا مقصد یہ تھا کہ بھارت کو باور کرایا جا سکے کہ امریکہ کی طرف سے لاتعداد دعائیں اسے اس لئے نہیں دی گئیں کہ وہ چین سے میل جول بڑھائے۔ امریکہ نے بھارت پر وہ معاشی بوجھ ڈال رہا ہے جو وہ خوشی سے نہیں اٹھائے گا۔ بھارت کو اپنے ہمسائے چین کی اہمیت کا احساس ہے۔ وہ چین سے اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا جبکہ امریکہ کی بڑی خواہش یہی ہے وہ چین کے مقابل اس خطے میں بھارت کی سرپرستی کرتا رہا ہے لیکن تمام تر مدد کے باوجود بھارت میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ کسی بھی میدان میں چین کا مقابلہ کرنا تو بہت دور کی بات ہے اس کے سامنے کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔ بھارت نے چین کا ہّوا کھڑا کر کے امریکہ کو خوب لوٹا ہے۔ امریکہ میں مقیم غیرقانونی بھارتیوں کے تحفظ میں ان کے وزیراعظم ایک لفظ نہ بول سکے۔ امریکہ انہیں فوجی جہازوں یا چارٹر فلائٹس کے ذریعے بھارت بھجوا رہا ہے ،اس کا خرچ بھارت سے وصول کرے گا۔
امریکی ویب سائٹ آئی سی ای کے مطابق چوبیس ہزار غیرقانونی بھارتیوں کو چارج کیا گیا ہے جبکہ سوا سات لاکھ بھارتیوں کے پاس قانونی دستاویزات موجود نہیں ہیں۔ امریکی حکام نے ان بھارتیوں کو امریکہ بدر کرتے ہوئے ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں ان کی ویڈیوز بنائیں اور جاری کر دیں۔ انہیں جہاز میں سوار کرانے کے بعد بھی یہ زنجیریں نہ کھولی گئیں۔ یہ لوگ بھارتی ائیرپورٹ پر اترے تو بھارتی شہری اور میڈیا یہ سب کچھ دیکھ کر حیران رہ گیا۔ بھارتی شہری عرصہ دراز سے امریکہ کو اپنا دوسرا گھر سمجھنے لگے تھے اور دھڑا دھڑ امریکہ پہنچ رہے تھے۔ مودی کے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد ریکارڈ تعداد میں بھارتی امریکہ پہنچے۔ بھارتی ماہرین کی امریکہ آنے والی ٹیم کے بہت چرچے تھے لیکن سب یوں ناک آئوٹ ہوئے جیسے اپنے وقت کا عظیم ہیوی ویٹ باکسر سونی لیسٹن، محمد علی کے مقابلے میں آیا تو پہلے ہی منٹ میں ایک زبردست پنچ کھانے کے بعد ایسا زمین پر گرا کہ پھر دوبارہ نہ اٹھ سکا پھر یہاں سے باکسنگ کی ایک نئی تاریخ شروع ہوئی۔ مودی اپنے دورہ امریکہ میں جدید امریکی طیاروں کے سوا کچھ حاصل نہیں کر سکے جو بہت مہنگا ہے چند روز قبل ہی طیارہ ایک فضائی حادثے میں پھٹ گیا جس نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے۔ اس حادثے کو دبانے کیلئے امریکہ میں اعلیٰ سطح پر بہت کوششیں کی گئیں تاکہ اس کا مارکیٹ پر برا اثر نہ پڑے۔
ٹرمپ نے روائتی امریکی مکاری سے کام لیتے ہوئے پاکستان کو زچ کرنے کی کوششیں کی ہیں اور ایک پاکستانی نژاد کینیڈین تنویر رانا کو ممبئی حملوں کا سہولت کار قرار دیتے ہوئے اسے بھارت کے حوالے کیا ہے۔ مودی اب اس مسئلے کو لے کر ایک مرتبہ پھر گھر گھر جائے گا اور اپنی تمام ناکامیوں کو اس کے پیچھے چھپانے کی کوششیں کرے گا۔ مودی سے ایک کرپٹ ترین بھارتی شخص ایڈانی کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس سے کوئی جواب نہ بن پڑا۔ ناکام دورے کے بعد مودی حکومت الٹ سکتی ہے کیونکہ یہ دورہ شرمناک بھی تھا، اس پر شدید ردعمل آنا شروع ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: امریکہ میں نے کے بعد کے سامنے سکتی ہے کے ساتھ ہے لیکن
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
حریت ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ امن اور آزادی پسند ممالک کا فرض ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں، ظالمانہ کارروائیوں اور مسلسل ریاستی دہشت گردی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ امن اور آزادی پسند ممالک کا فرض ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ ترجمان نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے حال ہی میں کولگام اور کشتواڑ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کشمیریوں کو متحد ہونے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی حکومت کے منظور کردہ مسلم دشمن اوقاف بل پر اپنے غم و غصے کا اظہار کریں جس کا مقصد مسلمانوں پر پابندیاں لگانا، انہیں غلام بنانا اور مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، بودھوں اور دیگر تمام مذاہب اور برادریوں کے لئے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مظلوم کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں جن کی زمینوں، جائیدادوں اور شناخت کو جارح اور قابض ہندوتوا حکومت نے فوجی طاقت اور ظالمانہ پالیسیوں کے ذریعے غصب کر رکھا ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی انتظامیہ پرامن جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور ایک سازش کے تحت حریت قیادت اور نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں جیلوں میں نظربند کر رہی ہے تاکہ ان کے جذبہ آزادی کو توڑا جا سکے۔ تاہم حریت ترجمان نے واضح کیا کہ بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیاں اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی کی تحریکوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ حق خودارادیت سمیت کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں جن کو نئی دہلی نے گزشتہ 78سال سے سلب کر رکھا ہے۔