خیبرپختونخوا میں دہشت گرد مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نشانہ بنا سکتے ہیں
مولانا فضل الرحمان کو اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھنے اور سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کی ہدایت

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے پیش نظر پولیس نے تھریٹ لیٹر جاری کر دیا ہے ۔پولیس کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا گیا ہے جس کے مطابق خیبرپختونخوا میں دہشت گرد انہیں مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان پولیس نے مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھیں اور سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں۔یہ تھریٹ لیٹر ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب ملک میں امن و امان کی صورتحال حساس ہے اور سیاسی رہنماؤں کو مختلف سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے ۔پولیس نے مولانا فضل الرحمان کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بلوچستان میں حکومتی عملداری:مولانا کوبغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے،سرفرازبگٹی

اسلام آباد:وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان سے متعلق جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے بیان پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا قابل احترام ہیں لیکن ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا،انہیں قومی اسمبلی میں بغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔واضح رہے کہ
مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان کے پانچ سے سات اضلاع ٹوٹ کر آزادی کا اعلان کر سکتے ہیں، ہندوستان – پاکستان جنگ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی ہی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے اضلاع آزادی کا اعلان کرتے ہیں تو اقوام متحدہ ان کی آزادی کو تسلیم کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرفرازبگٹی نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مولانافضل الرحمان کو گمراہ کیاگیاہے،سوال ہی نہیں پیداہوتاکہ عسکریت پسندکسی ضلع پر قابض ہوں، بلوچستان کے ایک ایک انچ پر ریاست کی عملداری ہے،
بلوچ قوم پرستوں کے کچھ مطالبات 18ویں ترمیم میں پورے ہوچکے ہیں، ہم پاکستان کی بہتری کے لیے ڈائیلاگ کرناچاہتے ہیں لیکن جو لوگ پاکستان کو توڑناچاہتے ہیں ان سے کیسے ڈائیلاگ کریں؟
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیااوراے آئی کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیاجارہاہے،
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی نہیں ،ہتھیاراٹھانے والے اورتشددکرنے والے کہاں سیاسی ہیں،سیاسی ایشو تو تب ہوگا الیکشن کامسئلہ ہواور کوئی سیاسی معاملہ ہو۔
سرفرازبگٹی نے کہاکہ بلوچستان میں پسماندگی یااحساس محرومی کی بات نہیں،ترقی کودیکھاجائے تو ملک کے دیگرعلاقوں میں بھی یہ مسئلہ ہے جب کہ بلوچستان کے جن علاقوں میں ترقی ہوئی ہے پرتشددواقعات تو وہاں بھی پیش آرہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں حکومتی عملداری:مولانا کوبغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے،سرفرازبگٹی
  • سیاسی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے‘لیاقت بلوچ
  • مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، فیصل واوڈا
  • مولانا فضل الرحمان سے پرویز خٹک کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • ملکی سالمیت سے متعلق پالیسیاں ایوان نہیں بند کمروں میں بنائی جا رہی ہیں، فضل الرحمان
  • ملکی سالمیت کی پالیسی ایوانوں میں نہیں، بند کمروں میں بنائی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمان
  • ملکی سالمیت، پالیسیاں ایوان کی بجائے بند کمروں میں بنائی جارہی ہیں: مولانا فضل الرحمان
  • اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں فیصلے کررہی ہے، حکومت صرف انگوٹھا لگاتی ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان سے سابق وزیرا علی پرویز خٹک کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو