کوئٹہ میں قیمتی نگینوں کے کاروبار کا انوکھا طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ جہاں مختلف ثقافتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے، وہیں یہاں کی انوکھی مارکیٹیں بھی سیاحوں کے لیے بڑی توجہ کا مرکز ہے۔ وادی میں یوں تو اشیا ضرورت کی کئی انوکھی مارکیٹیں موجود ہیں، جہاں پر ملک بھر سے سستی اور اعلیٰ کوالٹی کی اشیا دستیاب ہیں، تاہم کوئٹہ میں نایاب پتھروں کا کاروبار بھی انوکھے انداز میں کیا جاتا ہے۔
اکثر بڑے شہروں میں قیمتی پتھروں کی دکانیں عالی شان مارکیٹوں یا مالز میں ہوتی ہیں، جہاں ان دکانوں کو بڑی سجاوٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے، لیکن کوئٹہ میں نگینوں کی یہ مارکیٹ کچھ منفرد ہے۔ شہر کے وسط میں واقع شاہراہ اقبال پر ان بیش قیمتی پتھروں کی مارکیٹ میں زمین پر بیٹھے لوگ لاکھوں روپے کے نگینوں کو صرف ایک چھوٹے سے شو کیس میں رکھ کر بیچ رہے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اس کاروبار سے منسلک شخص نے بتایا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے قیمتی پتھروں کی یہ مارکیٹ یہاں موجود ہے۔ جہاں پر مخصوص لوگ ہی ان نگینوں کا کام کرتے ہیں۔ یہ نگینے اندرون ملک اور دیگر ممالک سے بلوچستان لائے جاتے ہیں اور مکمل پتھر کی تصدیق کے بعد ہی اسے خریدا اور بیچا جاتا ہے۔
ان پتھروں کا لیبارٹری ٹیسٹ بھی کروایا جاتا ہے جس سے یہ شک ختم ہو جاتا ہے کہ کہیں یہ پتھر جعلی تو نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں قیمتی پتھروں سے تسبیحاں اور انگوٹھیاں بھی بنائی جاتی ہیں، جنہیں لوگ نہ صرف کوئٹہ بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے خریدنے آتے ہیں۔ یہاں پر 2000 سے 5 لاکھ تک کے پتھر موجود ہیں جنہیں انگوٹھیوں اور تسبیحوں میں پرو کر فروخت کیا جاتا ہے۔ تاہم ہم لوگ اپنا کاروبار انتہائی سادگی سے کرتے ہیں جس کی وجہ سے برکت میں اضافہ ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جاتا ہے
پڑھیں:
قازقستان میں 5 ویں صدی کا قیمتی خزانہ دریافت
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے قازقستان میں پانچویں صدی قبل مسیح کا خزانہ ڈھونڈ نکالا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے قازقستان کے 3 ٹیلوں سے بیش قیمتی سونے کے زیورات اور ہتھیار برآمد کیے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ مغربی ایتیراؤ کے علاقے سے برآمد شدہ یہ خزانہ سرماتی خانہ بدوشوں کا ہے جو 2400 سال قبل دفن کیا گیا تھا۔
آثارِ قدیمہ کے ماہرین کی نگرانی میں ہونے والی کھدائی کے دوران 1 ہزار سے زائد نمونے برآمد کیے گئے ہیں، جن میں تقریباً 100 منفرد ڈیزائن کے سونے کے زیورات شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان زیورات کو شکاری جانوروں کے انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے، جن میں چیتے، جنگلی سور اور شیر وغیرہ شامل ہیں۔