ٹنڈومحمد خان،پولیس کی بلولائٹس اور فینسی نمبر پلیٹ کیخلاف مہم
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ٹنڈو محمد خان (نمائندہ جسارت)پولیس کا کالے شیشے، بلو لائٹس، پولیس کی لائٹس، فینسی نمبر پلیٹ اور تیز لائٹس لگا کر چلنے والی چھوٹی بڑی گاڑیوں کے خلاف جاری مہم کے دوران کارروائیاں جاری، ضلع کے داخلی و خارجی راستوں پر سنیپ چیکینگ جاری۔تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ڈی آئی جی حیدرآباد رینج طارق رزاق دھاریجو کے احکامات پر ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان عابد علی گڈانی بلوچ کی جانب سے کالے شیشوں، بلو لائٹس، پولیس لائٹس، فینسی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں اور غیر قانونی اسلحہ کی نمائش کرنے والوں کے خلاف جاری مہم میں پولیس کی کارروائیاں جاری۔ایس ایس پی عابد علی گڈانی بلوچ نے ضلع ٹنڈو محمد خان میں 3 سیکٹرز متعلقہ ایس ڈی پی او کی نگرانی میں ٹریفک پولیس اور متعلقہ ایس ایچ او پر مشتمل تشکیل دیے ہیں۔ جو ضلع بھر میں ناکے لگا کر مسلسل اسنپ چیکنگ کریں گے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جائے گی۔تمام ایس ڈی پی اوز / ایس ایچ اوز کی زیر نگرانی ضلع بھر میں ناکے لگا کر اسنپ چیکینگ کی گئی جس کے دوران ٹوٹل 355 چھوٹی بڑی گاڑیوں کو چیک کیا جن میں سے 26 کالے شیشوں والی چھوٹی بڑی گاڑیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی اور کالے شیشے اتار لیے گئے جبکہ فینسی نمبر پلیٹ اور بلیو لائٹس والی متعدد گاڑیوں کے خلاف چالان جاری کرتے ہوئے قانونی کارروائیاں عمل میں لائی گئی۔اس کے علاوہ تمام فیلڈ افسران نے اپنے اسٹاف کے ہمراہ متعدد بغیر لائسنس گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں، HID/LED لائٹس کا استعمال کرنے والوں اور پریشر ہارون موٹر سائیکلوں، رکشہ ڈرائیور کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔ اس موقع پر ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان عابد علی گڈانی بلوچ نے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ اگر آپ کی گاڑی میں کالے شیشے لگے ہوئے ہیں، بلو لائٹس اور پولیس کی لائٹس یا جعلی فینسی نمبر پلیٹ کے ساتھ گاڑی چلاتے ہیں تو رضاکارانہ طور پر آج ہی اس کو ہٹا دیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹنڈو محمد خان عمل میں لائی کرنے والوں پولیس کی کے خلاف
پڑھیں:
کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ ایکس ‘ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔خیال رہے کہ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔شازیہ مری نے لکھا کہ ‘ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران’ ہنگامہ آرائی‘ کی۔خیال رہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے ، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ‘ اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے ‘ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا، جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔شازیہ مری نے لکھا، ‘ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔‘شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے ، تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہیے ۔ترجمان پیپلزپارٹی نے مزید کہا،‘ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ ‘ انہوں نے کہا کہ ‘ ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے ۔‘شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لیے جدوجہد کی ہے ، اور اس معاملے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اس منصوبے کو ‘ یکطرفہ‘ قرار دیا ہے ۔گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے ، ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی، جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لیے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔اس منصوبے کو پنجاب کے لیے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے ، مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال رہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔