Jasarat News:
2025-02-20@19:46:52 GMT

ملک میں صحیح جمہوریت اور فلاحی ریاست کی ضرورت ہے

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

پشاور(آئی این پی )قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئر مین سکندر حیات خان شیر پائونے ملک میں صحیح جمہوریت اور فلاحی ریاست کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل ملک میں ہونے والے انتخابات نے ملک میں مزید سیاسی عدم استحکام پیدا کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گائوں شیرپائو میں شہید وطن حیات محمد خان شیرپائو کی کامیاب برسی کے انعقاد پر پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی کے صوبائی چیئرمین نے تمام عہدیداران اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ مستقبل میں بھی متحد ہوکر پارٹی کاز اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے عملی جدوجہد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ برسی میں ہر مکتبہ فکرکے لوگوں کی شرکت سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت نے اس تاثر کو غلط ثابت کردیاکہ نوجوان ایک خاص جماعت کے ساتھ ہیں۔انہوں نے برسی جلسہ میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو اس بات کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے شہید قائد حیات محمد خان شیرپائو اور ملی رہبر آفتاب احمد خان شیرپائو سے والہانہ عقیدت اور محبت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی فلاحی ریاست چاہتے ہیں جس میں آئین کا عوام پر یکساں اطلاق ہواورتمام ریاستی ادارے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک فیڈریشن ہے اس لیے تمام وفاقی اکائیوں کو مکمل صوبائی خود مختاری دینے سمیت ان کو اپنے وسائل پرمکمل اختیار دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پختونوں کی محرومیوں کا ازالہ کرکے ہمارے صوبے کے ساتھ وسائل کی تقسیم اور دیگر قومی پالیسیوں میں مرکز کی طرف سے سوتیلی ماں جیساسلوک فوری طور بند ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ جاری سیاسی محاذ آرائی کا سارا نقصان عوام کو پہنچ رہا ہے کیونکہ سیاسی تنائو اور چپقلش کی بدولت قومی اور عوامی مسائل پس پشت چلے گئے ہیں۔انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت تیسری بار بھی عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اہم ترجیح صوبہ کی تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبودنہیں بلکہ اپنے لیڈر کو جیل سے نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کی بدولت صوبے کے جنوبی اور ضم اضلاع میں بے امنی پھیل چکی ہے اوردہشت گردی کے واقعات میںآئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ہوئے کہا کہ ملک میں

پڑھیں:

صرف رمضان نہیں مستقل پیکیج کی ضرورت

وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لائیں گے۔ انھوں نے اس سلسلے میں وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔ ان ہدایات میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج تیار کیا جائے تاکہ کرپشن اور خراب مال کی شکایات دوبارہ سامنے نہ آئیں یہ معاملہ پہلے کی طرح نہیں چل سکتا۔

وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز میں کرپشن اور خراب مال کی جو بات کی ہے وہ درست ہے کیونکہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کی تعداد بڑھاتی اور رمضان میں یوٹیلیٹی اسٹورز کو مزید رقم اور سبسڈی دیتی رہی جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ پریشانی اور ذلت برداشت کرنا پڑتی تھی اور حکومت کی طرف سے عوام کو ہر سال رمضان میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے جن مراعات کا اعلان کیا جاتا تھا، اس کا سب سے زیادہ فائدہ یوٹیلیٹی کارپوریشن کے افسروں اور نچلے عملے کو پہنچتا تھا۔

حکومت رمضان المبارک میں زیادہ استعمال میں آنے والی خوردنی اشیا کے کم نرخوں پر فروخت کا جو ریلیف عوام کو دینا چاہتی تھی وہ اشیا متعلقہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر نایاب ہوتیں جب کہ وہ تاجروں کو خفیہ طور فروخت کر دی جاتی تھیں ۔

  وزیر اعظم کا یہ فیصلہ درست ہے کیونکہ یوٹیلیٹی اسٹورز عوام کے لیے بے مقصد ہو چکے تھے جہاں عوام کو گھنٹوں خوار ہونے کے بعد بھی مطلوبہ اشیا سستے نرخوں پر نہیں ملتی تھیں اور حکومت کو ہر سال بڑی رقم فراہم کرنے کا مقصد پورا ہونے کے بجائے یوٹیلیٹی کارپوریشن میں کرپشن اور بدانتظامی کی وجہ سے مفت میں بدنامی ہی ملتی تھی اور یہ سلسلہ سالوں سے جاری تھا اور یوٹیلیٹی اسٹورز قومی خزانے پر بوجھ بن چکے تھے۔

اب حکومت جس نئی پالیسی کے ذریعے عوام کو ریلیف دینا چاہ رہی ہے وہ پالیسی سرکاری افسر بنائیں گے اور سرکاری عملے کے ذریعے ہی حکومت عوام کو ریلیف دلائے گی مگر حکومت کا کوئی محکمہ عوام کو ریلیف دینے پر یقین ہی نہیں رکھتا تو وہ سرکاری ریلیف عوام تک کیسے پہنچے گا یہ سب سے اہم سوال ہے اور حکومت کی نئی پالیسی کا حشر بھی کہیں یوٹیلیٹی اسٹورز جیسا نہ ہو جو عوام کے لیے تکلیف دہ بن چکے تھے جس کی وجہ سے حکومت کو نئی پالیسی لانے کا فیصلہ کرنا پڑا ہے مگر ایسی کوئی گارنٹی نظر نہیں آ رہی کہ عوام کو حقیقی طور ریلیف مل سکے۔

ملک کے تاجروں اور اکثر ناجائز منافع خوروں نے مسلمانوں کے مقدس ترین ماہ رمضان کو اپنی ناجائز کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے اور رمضان کی آمد سے قبل ہی رمضان میں زیادہ استعمال ہونے والی اشیائے خوردنی ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے اور نرخ بڑھا دیے جاتے اور رمضان کو دنیاوی کمائی کا ذریعہ بنایا جا چکا ہے۔ رمضان میں نرخ بڑھانے کے مذموم کاروبار کے ساتھ سال بھر جمع کی گئی خراب اور مضر صحت اشیا بھی ملاوٹ کرکے فروخت کر دی جاتی ہیں جنھیں چیک کرنے کا ذمے دار محکمہ چیک ہی نہیں کرتا۔

بدقسمتی سے ملک کے بڑے تاجروں نے ہی نہیں بلکہ عام دکانداروں، پتھارے اور ریڑھی والوں نے بھی رمضان کو سب سے زیادہ کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے اور وہ رمضان ہی کو کمائی کا ذریعہ بنائے ہوئے اور ایک ماہ میں گیارہ ماہ کی کمائی پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ انھیں کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ ہی ان میں کوئی انسانیت یا احساس ہے اور برسوں سے رمضان ان مسلمان کہلا کر لوٹنے والوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔

غیر مسلم ممالک کے تاجر اپنے ہر تہوار اور مسلمانوں کے مقدس ماہ کا احترام کرتے ہوئے اشیائے ضرورت کے نرخ اور فروخت عام کر دیتے ہیں مگر پاکستان جیسے اسلامی ملک کہلانے والے ملک میں اس کے برعکس ہوتا ہے کیونکہ ناجائز منافع خوروں کے نزدیک رمضان المبارک دینی کمائی کے بجائے دنیاوی کمائی کا بڑا ذریعہ ہے جس میں مسلمان کہلانے والے ہی رمضان میں اپنے ہی مسلمانوں کو بے دردی سے لوٹتے آ رہے ہیں۔

ملک میں ایسے مخیر حضرات بھی ہیں جو زکوٰۃ تقسیم کرتے ہیں اور بعض ادارے اور لوگ مل کر مفت افطاری، شربت اور روزہ کشائی کا فراخ دلی سے اہتمام کرتے ہیں۔ درد دل اور رمضان کا احترام اور احساس رکھنے والے رمضان میں حقیقی بچت بازار یا ضروری اشیا خصوصاً پھل اسٹال لگواتے ہیں جہاں بازاروں سے کم نرخوں پر یہ اشیا فروخت کرائی جاتی ہیں۔

مرکزی مسلم لیگ، سیلانی فاؤنڈیشن جیسے بڑے ملک گیر اداروں کی طرح چھوٹے فلاحی ادارے اور مخیر حضرات بھی رمضان کے علاوہ عام دنوں میں بھی لوگوں کو کسی منافع کے بغیر عوام کو ارزاں نرخوں پر روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی اشیا پھل اور سبزیاں فروخت کراتے ہیں حکومت ایسے اداروں اور مخیر حضرات کے ذریعے بھی رمضان میں سرکاری ریلیف فراہم کرا سکتی ہے۔

18ویں ترمیم کے بعد مہنگائی کنٹرول کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے۔ صرف بعض سبزیاں آلو، گوبھی، مٹر، دھنیا وغیرہ کے نرخوں میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ ان کی پیداوار ہے حکومتی اقدامات نہیں۔ صوبائی حکومتوں میں اب سندھ حکومت نے ناجائز منافع خوروں کے خلاف الگ تھانے بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی دوسروں کو بھی تقلید کرنی چاہیے تاکہ مہنگائی میں جکڑے لوگوں کو ناجائز منافع خوروں اور مہنگائی کے عذاب سے نجات مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • THE DAY WE BEGIN
  • (ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو رہاہے) لانگ مارچ‘ دھرنوں‘ پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جائیگی‘نواز شریف
  • حکومت دیامر حق دو ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات منظور کرے‘حافظ نعیم الرحمن
  • سندھ وفاق کے اپنے حقوق پر واضح موقف رکھتا ہے،شرجیل میمن
  • شہباز شریف بھی جلد "مجھے کیوں نکالا" کا نعرہ لگائیں گے، سراج الحق
  • صرف رمضان نہیں مستقل پیکیج کی ضرورت
  • شہباز شریف بھی جلد مجھے کیوں نکالا کا نعرہ لگائیں گے، سراج الحق کی حکومت پر تنقید
  • چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ، نیوزی لینڈ کے بلے باز نے پاکستان کے خلاف اپنے عزائم بتادیے
  • سندھ حکومت کا تمام چارجڈ پارکنگ ختم کرنے کا اعلان
  • پاکستان کا او آئی سی پر فلسطینی ریاست کیلئے سعودی اقدام کی حمایت پر زور