پڈعیدن ،پویس کاجرائم پیشہ عناصر کیخلاف کریک ڈائون
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پڈعیدن (نمائندہ جسارت ) نواحی علاقوں میں پولیس کا کریک ڈائون سنگین مقدمات میں مطلوب ملزمان سمیت 11 ملزمان گرفتار،2 پستول 7 رائونڈز،3050 گرام چرس، 600 گرام گٹکا اور گیمبلنگ آرٹیکلز برآمد،مقدمات درج۔ تفصیلات کے مطابق بھریاسٹی اور مٹھیانی تھانوں کی پولیس نے الگ الگ کارروائیوں میں سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔قربان سولنگی سے ایک پستول 5 رائونڈز اور اختیار کلہوڑو سے پستول، 2 رائونڈ برآمد کرکے متعلقہ تھانوں پر سندھ آرمس ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے۔ہالانی ، مورو اور نوشہروفیروز سٹی تھانوں کی پولیس نے الگ الگ کارروائیوں میں 3 منشیات فروشوں کو گرفتار کرلیا،گرفتار ملزمان ہدایت اللہ خاصخیلی سے 2000 گرام چرس، سنگھار کھوسو سے 1050 گرام چرس اور سردار بھنگوار سے 600 گرام گٹکا برآمد کرکے متعلقہ تھانوں پر مقدمات درج کرلیے گئے۔ دریاخان مری اور بھریاسٹی تھانوں کی پولیس نے جوئے کے اڈوں پر الگ الگ کارروائیوں میں 6 جواریوں کو گرفتار کرلیا،گرفتار ملزمان میں ایاز سامٹیو ، نذر محمد لاشاری ، احمد لاشاری ، ساجد کلہوڑو ، سعید کلہوڑو اور شاہد چنا شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
9 مئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا: چیف جسٹس
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) 9 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 مئی مقدمات کے سلسلے میں ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہو؟
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ فاضل کونسل ایسا مت کہیں، قانون انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت کے 4 ماہ کے حکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہو گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل متعلقہ ہائیکورٹ اور انتظامی جج کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 9 مئی کے 500 مقدمات اور 24 ہزار ملزمان مفرور ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائےگا۔
اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جسے عدالت نے آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کے خلاف کیا شواہد ہیں؟
سپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چودھری کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اعجاز چودھری کی کوئی ویڈیو ہے؟ جس پر ڈی ایس پی لاہور پولیس ڈاکٹر جاوید نے اعجاز چودھری کےخلاف پیمرا کا ریکارڈ پیش کر دیا۔
اعجاز چودھری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو شواہد دیئے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بے شک انٹرویو ہے، آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔
جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17 مئی اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی کے دن یا اس سے پہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم
سپریم کورٹ میں 9 مئی کے سلسلے میں شیخ امتیاز اور حافظ فرحت عباس کی ضمانت کے کیس میں عدالت نے شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کردی جبکہ حافظ فرحت عباس کی ضمانت کی درخواست پر آئندہ ہفتے سماعت ہو گی۔