جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا چاہئے‘ وہ نہیں کر رہے: چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک کی معروف ترین کاروباری شخصیات اور ماہرین کے سوالوں کے جوابات خصوصی ٹرانسمیشن میں دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں گروتھ میں جاتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گروتھ کو روک کر استحکام کی طرف جانے کے نتائج معاشرے کیلئے ٹھیک نہیں ہوں گے، تاثر ہے کہ گروتھ کے فوائد عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے، استحکام کی طرف جاتے ہوئے گروتھ کو نہیں روکنا ہے۔ ہمارے ٹیکسیشن سٹرکچر میں بہتری کی ضرورت ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے وہ نہیں کر رہے، ہم نے ایف بی آر میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی کہ ان سے ٹیکس وصول کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غلط سائیڈ پر جاچکے ہیں، ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہیے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بہتر کریں گے تو ٹیکس کی شرح میں کمی آئے گی، ہمیں ٹیکس بیس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جادو والی گروتھ پائیدار نہیں ہو گی۔ آئی ٹی اور کان کنی کے شعبوں میں تیز رفتار گروتھ کی کوشش کرنی ہے۔ ایسی بات نہیں کہ ہم فٹ فار گروتھ نہیں۔ پراپرٹی سیکٹر میں ایمنسٹی کی کوئی سکیم زیرغور نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغان حکومت کو بھی ذمےداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے: حافظ نعیم الرحمٰن
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن—فائل فوٹوامیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کو بھی ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
پشاور پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہو گا، ہم مذاکراتی عمل میں کام کر سکتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان جھگڑے سے مخالفین کو فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان حکومت سے بات چیت کریں، افغان حکومت بھی اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت تنخواہ داروں سے ٹیکس لیتی ہے، سرمایہ داروں نے 4 ارب ٹیکس نہیں دیا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ صوبائی حکومت کرم میں امن قائم کرنے کے لیے سب کو ٹیبل پر لائے اور خیبر پختون خوا میں امن و امان کی صورتِ حال کی بنیادی وجوہات کا پتہ لگائے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو مل کر امن و امان کا مسئلہ حل کرنا چاہیے جبکہ خیبر پختون خوا کے تقریباً 12 اضلاع ہیں جو شدید دہشت گردی کا شکار ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ کل کرم میں جو ہوا، حکومتوں کی ناکامی ہے، افغانستان سے بامعنی مذاکرات ہونے چاہئیں۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان نے یہ بھی کہا کہ بہت زیادہ آپریشن ہوئے لیکن امن قائم نہیں ہوا، حکومت اسٹیٹ ہولڈرز کو بلا کر بات چیت شروع کرے۔