علماء دین کے محافظ، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ علمائے کرام دین کے محافظ ہیں، حکومت دینی تعلیمی اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے، ترک صدر رجب طیب اردگان کے حالیہ دورہ پاکستان سے دونوں برادر ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ ہمارے آبائو اجداد نے اس مملکت خداداد کی آزادی کیلئے بہت قربانیاں دیں، کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی، بطور قوم ہمیں اس ملک کی تعمیر وترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو الحکمہ انٹرنیشنل کے سالانہ کانووکیشن میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ یہ ملک لیلۃ القدر میں قائم ہوا، یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی ہمارے اس ملک سے دین کا کام لینا چاہتا ہے، اسلام کے نام پر اور دوقومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہونے والے اس ملک کے حصول کے لیے ہمارے آبائو اجداد نے بے شمار قربانیاں دیں، ہمیں ان قربانیوں کی قدر کرنی چاہیے، آزادی کی نعمت کیا ہوتی ہے ان سے پوچھیں جن کے پاس اپنا آزاد وطن نہیں ہے۔ بھارت نے کشمیر میں جو معصوم کشمیریوں پر ظلم اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے، اسے اس کا حساب دینا ہو گا۔ ان کشمیری مسلمانوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ۔ حکومت ہر فورم پر کشمیری بھائیوں کا مقدمہ لڑ رہی ہے، جلد کشمیریوں کو بھی آزادی کی نعمت میسر ہو گی۔ آج دنیا کے مالیاتی ادارے ہماری معاشی پالیسیوں کا اعتراف کر رہے ہیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کامیاب ہونے والے طلبہ میں سند فضیلت، انعامات اور شیلڈز تقسیم کیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی پریس کلب کامشاورتی اجلاس‘پیکا ایکٹ کالاقانون قرار
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی پریس کلب نے پیکا ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے یکم مارچ کو صحافت کی آزادی، سیاست کی آزادی، عدالت کی آزادی اور جمہوریت کی آزادی کے لیے ‘آزادی کنونشن’ منعقد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام پیکا ایکٹ کے خلاف مشاورتی اجلاس کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری کراچی پریس کلب محمد سہیل افضل خان، ماہر قانون دان بیرسٹر صلاح الدین احمد ، کراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن کورائی ، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے شہاب زبیری، سی پی این ای کی جانب سے سینئر صحافی انور ساجدی، پاکستان یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل علاالدین ہمدم خانزادہ ، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حامد الرحمن، پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے عاجز جمالی، پروگرام منیجر عورت فائونڈیشن ملکہ خان، کراچی یونین آف جرنلسٹس کی جنرل سیکرٹری لبنی جرار نقوی ، سربراہ ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جانب سے زہرہ خان ، سربراہ نیشنل ٹریڈ یونین کے ناصر منصور ،چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن اسد اقبال بٹ ، خازن کراچی پریس کلب عمران ایوب، جوائنٹ سیکرٹری کراچی پریس کلب محمد منصف نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف کراچی پریس کلب کو احتجاجی تحریک کا آغاز کرنا چاہیے اور اس ایکٹ کے ذریعے سیاسی جماعتوں، صحافی برادری ، وکلا ، ڈاکٹرز ، مزدور، سماجی ورکرز، طلبہ ، اساتذہ ، کو ٹارگٹ بنایا گیا، اور یہ معاملہ قابل تشویش ہے کہ اس ایکٹ پر کل کے مخالف آج کے حمایتی کیسے بن گئے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں اپنے اصولوں پر لچک دکھا کر سمجھوتہ کر بیٹھی ہیں، جس سے غیر جمہوری قوتوں کے لیے میدان خالی ہوگیا ہے۔ کراچی پریس کلب کو حکومتی اقدام کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنا چاہیے ۔ شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پیکا ایکٹ درحقیقت ایک کالا قانون ہے، جسے فوری طور پر کالعدم قرار دینا چاہیے ، حکومت نے پیکا ایکٹ کے ذریعے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو تحفظ فراہم کر دیا ہے کیونکہ اس ایکٹ کی منظوری سے قبل اقتدار کے نشے میں مست حکام صحافیوں، ڈاکٹرز، وکلا، طلبہ، اساتذہ اور شاعروں کو اظہار رائے پر اٹھایا جاتا رہا ہے، لہٰذا اس کے خلاف ہم سب کو مل کر منصوبہ بندی کے ساتھ بھر پور احتجاجی تحریک کا آغاز کرنا ہوگا تاکہ عوامی سطح پر کالے قانون کے خلاف پذیرائی مل سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم مارچ کو آزادی کنونشن منعقد کیا جائے گا، جس میں معاشرے کے تمام متاثرین کو نہ صرف دعوت دی جائے گی بلکہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جائے گا۔