سال 2025 پی ٹی آئی کیلئے اچھا نہیں، منظور وسان کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کوٹ ڈیجی(این این آئی)پیپلز پارٹی کے سینئررہنمااور سابق صوبائی وزیر منظور وسان نے کہاہے کہ پی پی نے ہمیشہ صحافیوں کے حق میں بات کی، پیکا ایکٹ پر بات ہونی چاہئے، 2025 ملک کیلئے بہتر لیکن پی ٹی آئی کیلئے اچھا سال نہیں ہوگا۔پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ 2025 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)میں اختلافات بڑھ جائیں گے اور اب ان کے رہنما ایک دوسرے کو تھپڑ مار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے امکانات نہیں ہوں گے۔ تو یہ آپس میں لڑیں گے اور انٹرنیشنل قوتوں کا جس طرح انتظار کیا جا رہا تھا اب ان کی طرف سے رسپانس نہیں آ رہا۔منظور وسان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد ہماری پارٹی کو بھی توڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے اچانک آئے اور اچانک چلے جائیں گے جبکہ عمران خان سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں اور اب وہ مزید غلطیاں نہ کریں تو بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے حق میں بات کی ہے اور پیکا ایکٹ پر بھی باتیں ہونی چاہیے۔ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور فنڈر ملتے ہیں تو انہیں واپس بھی کرتے ہیں۔ٹیکس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کی کچھ شرائط عوام کی حق میں نہیں ہیں جیسے زراعت پر ٹیکس۔ ٹیکس بڑے لوگوں پر لگنے چاہیے غریب کسانوں پر نہیں۔ اور میں خود 43 لاکھ روپے سے زائد زراعت کی مد میں ٹیکس ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں کہ کوئی حکومت گندم نہیں خریدے گی۔ جس کے بعد اب گندم کی اوپن مارکیٹ سے خرید و فروخت ہو گی۔ 2025 ملک کے لیے بہتر لیکن پی ٹی آئی کے لیے اچھا نہیں ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرم، وفاقی وزیر نے اچھی خبر سنا دی
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے جلد عوام کو خوشخبری دی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے ڈیری ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس میں پاکستان میں ڈیری انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران ڈیری ایسوسی ایشن نے دودھ پر عائد ٹیکس کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس سے متعلق اپنے تحفظات سے وزیر کو آگاہ کیا۔ رانا تنویر حسین نے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شہری کی بنیادی ضرورت ہے، اس پر یا تو بالکل ٹیکس نہیں ہونا چاہیے یا کم سے کم شرح پر لگایا جانا چاہیے۔”
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بہت سے دیہی کسان اپنی آمدنی کے لیے دودھ کی فروخت پر انحصار کرتے ہیں، اور حکومت ان کی روزی روٹی کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیکٹر کی بہتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔”
رانا تنویر حسین نے اعلان کیا کہ وزارت جلد ایک قومی سطح کا سیمینار منعقد کرے گی، جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا تاکہ ڈیری سیکٹر کو درپیش مسائل کے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں۔انہوں نے کسان دوست پالیسیوں پر حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیری انڈسٹری کی ترقی نہ صرف قومی معیشت بلکہ قومی غذائی تحفظ کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔