کاشتکاروں پر انکم ٹیکس‘قومی اسمبلی میں مسئلے کو اٹھائیں گے‘ اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
صوابی( نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے کاشتکاروں پر مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے انکم ٹیکس کے نفاذ پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ایما پر لگائے جانے والے ٹیکسز پر ہمیں سخت تحفظات ہیں۔اپنی رہائش گاہ پر کاشتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے اس حوالے سے ملاقات کریں گے اور قومی اسمبلی میں بھی کاشتکاروں کے مسائل کو اجاگر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا وار زون ہے اور وار زون کی وجہ سے ہماری انڈسٹری تباہ اور معیشت بیٹھ چکی ہے ، روزگار کے انتہائی کم مواقع رہ گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے زمینداروں کا گزر بسر انتہائی مشکل سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسز ضرور لگنے چاہئیں لیکن سب سے پہلے بڑے لینڈ لارڈز اور جاگیرداروں پر عائد کیے جائیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ قومی اسمبلی میں اس مسئلے کو مثر انداز میں اٹھائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی۔ قرار داد میں وفاقی وپنجاب حکومتوں سے سندھ کے پانی کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سندھ سے ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔
قرار داد میں دریائے سندھ پر نئی نہریں یا منصوبے سندھ کے مفادات کے خلاف قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1991 کے پانی کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کی زراعت اور ماحولیات پر پانی کی کمی کے سنگین اثرات ہوں گے۔ ایوان کسی بھی نئے ڈائیورژن منصوبے کی شدید مخالفت کرے۔ تمام صوبوں کی مشاورت کے بغیر پانی کا رخ موڑنا ناقابل قبول ہے۔
قرار داد کے مطابق ایوان تسلیم کرتا ہے کہ انڈس ریورسسٹم زراعت، معیشت اور ماحولیات کیلئے اہم قومی وسیلہ ہے، دریا سندھ صوبہ کی زندگی کی لکیر ہے جو زراعت اور پینے کے پانی کیلیے ضروری ہے۔
قرار داد کے مطابق سندھ پہلے ہی پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، بالائی علاقوں میں پانی کے رخ کی تبدیلی سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آئین اور1991 کے پانی معاہدے کے مطابق تمام صوبوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے، کسی بھی نئی نہر یا پانی کے منصوبے کو نچلے دریا کے علاقوں کے حقوق کےخلاف تصورکیا جائے گا۔
قرار داد کے مطابق یہ ایوان سندھ میں زرعی، ماحولیاتی اور ڈیلٹا کے علاقوں میں پانی کی کمی کے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان کسی بھی ایسے منصوبے کو مسترد کرتا ہے جو پانی کا رخ صوبوں کی رضا مندی کے بغیر تبدیل کرے، ایوان وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انڈس دریا پر نئی نہروں کے منصوبوں کو فوری روکا جائے۔