ڈی جی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا دورہ پاکستان، باہمی امور پر گفتگو ہوئی‘ دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈ یسک ) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے 12-13 فروری کو پاکستان کا دورہ کیا۔اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی اے ای
اے نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کی، پاکستان اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ترجمان نے بتایا کہ دوران ملاقات موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پر تبادلہ خیال ہوا، ڈائریکٹر جنرل نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین اور پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین سے بات چیت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمن نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے ، پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں قیام پاکستان کے مقصد کو بھی سمجھنا چاہیے ، مسلم امہ کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست پورے دنیا کے مسلمانوں کی جنگ لڑنے کی ذمہ دار ہے ، اگر پاکستان آج فلسطین کی جنگ نہیں لڑتا ہے وہ قیام پاکستان کے مقصد کی نفری کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے ، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے ، یہ یہود انبیا کے قتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے ، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے اسے بھجائی۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947کے اعدادوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔