26 ویں ترمیم کے دوران غائب پی ٹی آئی اراکین کے گرد گھیرا تنگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آ باد (مانیٹرنگ ڈیسک) 26ویں آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے پارٹی نے سماعت کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی میں سابق سپیکر اسد قیصر، عون عباس بپی، سردار اظہر طارق
شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین کی ہدایت کے بعد کمیٹی نے کام شروع کردیا، کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہوگا، اجلاس کے لیے تمام کمیٹی ممبران کو آگاہ کردیا گیا ہے،کمیٹی کل اپنی حکمت عملی تیار کرے گی، پارٹی کی جانب سے 26 ویں آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے پارلیمنٹیرینز کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے، غائب رہنے والے ایم این ایز میں زین قریشی، ریاض فتیانہ، مقداد علی خان، بریگیڈیئر اسلم گھمن، سینیٹر زرقا اور سینیٹر فیصل سلیم بھی آئینی ترامیم کے دوران پارٹی سے رابطے میں نہ تھے، سینیٹر فیصل سلیم کے علاوہ تمام پارلیمنٹیرنز نے شوکاز نوٹس کا جواب بھجوا دیا ہے، کمیٹی تمام پارلیمنٹیرینز کو سننے کے بعد فیصلہ کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے؛ وزیر قانون
سٹی 42 : وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلاء کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا
وزیر قانون نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے، انکے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسکو دیکھیں گے۔
سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلاء کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل پراجکٹ ہے، ہمارا مقصد پاکستان کی عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہے گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی بیلا روس کے صدر سے ملاقات، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق