Jasarat News:
2025-04-15@11:38:06 GMT

سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی خدمات کے 35 سال

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی گورننگ باڈی نے اپنے 171 ویں اجلاس میں افسران کے ہاؤس رینٹ میں پانچ فیصد اضافہ کی منظوری دیدی، اس حوالے سے سیسی میں افسران کی غیر سیاسی، نمائندہ اور واحد رجسٹرڈ ایسوسی ایشن گزشتہ 2 سال سے مسلسل کوشش کررہی تھی۔

لیکن اگست 2023 سے جولائی 2024 تک تقریباً ایک سال گورننگ باڈی سیسی کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا اور اس کے بعد جو اجلاس ہوئے اس میں بجٹ کی منظوری ہوئی اس لیے یہ معاملہ مسلسل التواء کا شکار ہوتا چلا گیا، لیکن ایسوسی ایشن کے سابق صدر ندرت بلند اقبال اور جنرل سیکرٹری اس حوالے سے مختلف کمشنر سیسی کو بار بار تحریری پر بھی اپنے مطالبہ سے آگاہ کرتے رہے اور اس بنیاد پر ہی بعد میں گورننگ باڈی سیسی کے اجلاس میں ورکنگ پیپر رکھا گیا لیکن چونکہ واجبات کا معاملہ بھی تھا اس لیے گزشتہ اجلاس میں واجبات پر آنے والے اخراجات کی منظوری کے لیے اس کو مسئلہ کو فنانس کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا 10 فروری کو فنانس کمیٹی نے اس کی باقاعدہ منظوری دیدی تھی اور اس کے بعد 13 فروری کے 171ویں اجلاس میں اس کی باقاعدہ منظوری بھی دیدی گئی۔

اس موقع پر SOWA کے موجودہ صدر جاوید عمرانی، جنرل سیکرٹری وسیم جمال و دیگر مرکزی عہدیداران احمر شیخ، عمران الدین، مجید، محترمہ عروج ، عامر ارشاد، عبدالستار و دیگر نے صوبائی وزیر محنت و چیئرمین گورننگ باڈی شاہد عبدالسلام تھیم، ممبران گورننگ باڈی سیسی، کمشنر سیسی میانداد راہجو، وائس کمشنر سکندر بلوچ، سینیٹر ڈائریکٹر امبرین کامل اور ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اکبر علی منگی کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے تعاون و مدد سے یہ کام مکمل ہوسکا۔

یاد رہے سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن 1988 سے مسلسل سندھ سوشل سیکورٹی میں افسران کی نمائندگی کررہی ہے 1988 میں اس کے قیام میں مقبول عالم صدیقی، افسر شوق، انوار الدین، محمد رفیق، ظفریاب احمد، نظام الدین، محمد حسن، شفاعت اللہ، فائق علی، تنویر خالدی، عابد بخاری، واجد خان، شہریار و دیگر کا اہم کردار رہا اور یہ افسران پہلی کابینہ کے عہدیدار بھی منتخب ہوئے ۔ آج سندھ سوشل سیکورٹی میں افسران کو جو مراعات حاصل ہیں وہ SOWA کی مسلسل کوششوں و کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

اس 35 سال کے سفر کے دوران مختلف صدر و جنرل سیکرٹری اور ان کی کابینہ اس قافلہ کو مسلسل آگے بڑھاتے چلے آئے ہیں اور ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی موجودہ کابینہ نے بھی ادارے اور اس کے افسران کے تحفظ کے لیے غیر معمولی جدوجہد کی مثال قائم کی ہے ایک ایسے وقت میں جب ہر سرکاری ادارے میں OPS اور ایڈیشنل چارج کے افسران کی بھرمار ہے سیسی ان چند سرکاری اداروں میں شامل ہے جہاں کسی باہر کے ادارے کے افسر کا سیسی میں OPS پر پوسٹنگ حاصل کرنا تقریباً نا ممکن ہے اور یہ سب کچھ سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسلسل قانونی جنگ لڑنے کے نتیجہ میں ممکن ہوسکا ہے۔

2017 میں جب ندرت بلند اقبال اور وسیم جمال کے مہران پینل کو کامیابی حاصل ہوئی تھی اس وقت قبل ڈھائی سال سے افسران کے پرموشن کا سلسلہ بند تھا الیکشن جیتنے کے بعد پہلا کام افسران کے پروموشن کروانا تھا جو ہردلعزیز سابق صوبائی وزیر محنت ناصر حسین شاہ کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا، بعد ازاں سیسی میں مخصوص افسران کو جعلی الزامات لگا کر نوکریوں سے نکال دیا گیا اس موقع پر ایسوسی ایشن اور بالخصوص اس کے جنرل سیکرٹری نے تمام دباؤ کے باوجود ان افسران کا ہر طرح سے ساتھ دیا جس کے نتیجے میں انہیں مسلسل تبادلوں، معطلی اور رپورٹ ٹو کمشنر آفس اور جعلی انکوائریوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، تین سال کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں آج یہ تمام افسران بحال ہو کر دوبارہ اپنی ملازمتوں پر واپس آچکے ہیں، البتہ ان کی سنیارٹی طے ہونا ابھی باقی ہے۔ سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا یہ سفر آج بھی جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں افسران افسران کے اجلاس میں اور اس

پڑھیں:

معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 

 اسلام آباد (خبرنگار+ خبرنگار خصوصی) پاکستان کے معروف سکالر، معیشت دان، سیاستدان، مصنف، محقق، سابق سینیٹر‘ جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیزکے بانی پروفیسر خورشید احمد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کی اسلامی معاشیات کی ترویج کے لیے قابل قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ پروفیسر خورشید احمد 23مارچ 1932کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رہی۔ پروفیسر خورشید احمد 1985سے 2012  تک سینٹ کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ 1979میں انہوں نے اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)کی بنیاد رکھی اور 2021تک اس کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بانی ٹرسٹی تھے۔ مارک فیلڈ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن، لیسٹر، برطانیہ کے صدر رہے۔ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے رکن اور اسلامی فائونڈیشن برطانیہ کے صدر رہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے اردو اور انگریزی میں 100سے زائد کتابیں مرتب اور تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ کتابیں اور مضامین عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین، فارسی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور شائع ہو چکے ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد پر ملائیشیا، ترکی اور جرمنی کی اہم یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔ ان کی علمی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملایا سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی، 2004میں لفبرو یونیورسٹی برطانیہ سے ادب میں پی ایچ ڈی اور ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم میں پی ایچ ڈی دی گئی۔ پروفیسر خورشید احمد کو 1989میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسلامی معیشت میں ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سعودی حکومت نے 1990میں اسلام کی بین الاقوامی سطح پر خدمات کے اعتراف میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ 1990ہی میں حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشان امتیاز‘‘ سے نوازا۔ پروفیسر خورشید احمد کی وفات نا صرف پاکستان بلکہ مسلم امہ کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ بہترین لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن، وزیراعظم اور آرمی چیف کی شرکت
  • سونے کی قیمت میں سیکڑوں روپےکی کمی آگئی، موجودہ قیمت جانیں
  • فیصل آباد فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پریس کلب (رجسٹرڈ) کی جانب سے ممبران میں یونین کارڈز تقسیم، صدر و سیکرٹری سمیت سینئرز کی بھرپور شرکت
  • پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا
  • معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 
  • چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، عطا تارڑ
  • ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے، ڈی آئی جی ٹریفک
  • کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور