Jasarat News:
2025-04-13@15:23:34 GMT

پاکستان فوڈ ورکرز فیڈریشن کے تحت مہم کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

پاکستان فوڈ ورکرز فیڈریشن کے تحت مہم کا آغاز

پاکستان فوڈ ورکرز فیڈریشن نے نیشنل ٹی ورکرز یونین کی حمایت میں ملک گیر کمپین شروع کر دی۔ خانیوال میں پی ایف ڈبلیو ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں جنرل سیکرٹری خائستہ رحمان نے اعلان کیا کہ لپٹن انتظامیہ کے ساتھ مقامی اور عالمی سطح پر ملاقاتوں کے باوجود معاملات حل نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ Cruel-Tکمپین کا نعرہ Premium Brand-Inferior Rights ہوگا۔
اجلاس کے دوران پی ایف ڈبلیو ایف نے ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹی ورکرز یونین نے گزشتہ سال اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔ مذاکرات کے بجائے لپٹن پاکستان کی انتظامیہ نے بد نیتی کا مظاہرہ کیا اور خانیوال فیکٹری میں ہمارے ممبران کے اجتماعی سودے بازی کے حقوق کو پامال کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ یونین پر دباؤ ڈالنے کے لیے انتظامیہ نے کینٹین کا یکطرفہ مینو تبدیل کرنے سمیت غیر قانونی کارروائیاں شروع کیں، متعدد ورکرز کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا، یونین آفیسر کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور ورکرز اور یونین افسران کو دھمکیاں دی گئیں۔ یونین کے ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور یونین نے قانون کے مطابق انتظامیہ کو ہڑتال کا نوٹس دیا اور معاملہ مفاہمت کے عمل میں ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پی ایف ڈبلیو ایف نیشنل ٹی ورکرز یونین کی حمایت میں قومی سطح پر کمپین شروع کرنے جا رہی ہے۔ یہ بھی اعلان کیا گیا کہ PFWF کے جنرل سیکرٹری آئندہ IUF-Lipton اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جو 20 فروری 2025 کو جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں شیڈول ہے۔
پی ایف ڈبلیو ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ لپٹن انتظامیہ ہمارے مطالبات کو پورا کرے:ـ

ـ-1 سالانہ اضافہ کی بحالی۔
-ـ2 چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری۔
-3 MOU 2023 کا نفاذ۔
-ـ4 گیلپ سروے کی شکایات کی تحقیقات۔
-ـ5 پراویڈنٹ فنڈ آڈٹ اور شفافیت۔
-ـ6 ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد عثمان کے خلاف شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
-ـ7 غیر قانونی فورس ڈیوٹی روسٹر کا خاتمہ۔
-ـ8 پرانے کینٹین مینو کی بحالی

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) یورپی یونین نے کھلونوں کے لیے حفاظتی اصولوں کو سخت کرنے کے لیے نئے قوانین پر اتفاق کیا ہے، جن میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز پر پابندی بھی شامل ہے، جو انسانی جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان کیمیکلز میں ایسے مادے شامل ہوتے ہیں، جو انسانی نمو کے ہارمونز میں خلل ڈال سکتے ہیں اور جو تولیدی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

برسلز کا کہنا ہے کہ ان قوانین کا مقصد بچوں کو کیمیکلز اور آن لائن مارکیٹ پلیس کے خطرات سے بہتر طور پر تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ یورپی یونین کے مذاکرات کاروں اور رکن ممالک نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد بچوں کو آن لائن فروخت کیے جانے والے خطرناک کیمیکلز اور خطرناک کھلونوں سے بچانا ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ زیادہ تر خطرناک مادوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، تاہم بلاک کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کچھ ایسے کیمیکلز پر کارروائی کی ضرورت ہے، جو ہارمونز میں خلل ڈالتے ہیں اور اعصابی، سانس یا مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

کیمیکل پر نئے قوانین کیا ہیں؟

نئے قوانین PFAS پر پابندی متعارف کراتے ہیں۔ یہ مصنوعی کیمیکلز کا ایک ایسا گروپ ہے، جو ان کی پائیداری اور انسانی صحت کے خطرات کے لیے جانا جاتا ہے۔

PFAS کو بار بار چھونے کا تعلق جگر کے نقصان، ہائی کولیسٹرول کی سطح، مدافعتی ردعمل میں کمی، پیدائشی کم وزن اور کینسر کی مختلف اقسام سے ہے۔ نئے یورپی ضوابط کارسنجینک، میوٹیجینک اور زہریلے تولیدی کیمیکلز (سی ایم آر) پر موجودہ پابندیوں کو بھی بڑھاتے ہیں تاکہ ہارمون ڈسٹرپٹرس جیسے دیگر خطرناک مادوں پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکیں۔

اس طرح کے کیمیکل تیزی سے عام ہارمونز سے متعلق عوارض سے منسلک ہوتے ہیں اور اکثر بعد میں سپرم کے معیار کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔ یورپی کمیشن نے کہا، ''یہ کیمیکل خاص طور پر بچوں کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ وہ ان کے ہارمونز اور ان کی ذہنی نشوونما میں مداخلت کر سکتے ہیں یا عام طور پر ان کی عمومی صحت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔‘‘

یورپی پارلیمنٹ میں اس قانون سازی میں کلیدی کردار ادا کرنے والی جرمن رکن ماریون والزمان نے کہا کہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر یورپی یونین کی مارکیٹ سے نکالی جانے والی پانچ مصنوعات میں سے ایک کھلونے ہیں۔

انہوں نے کہا، '' نئے کھلونے سیفٹی ریگولیشن کے لیے ایک واضح پیغام ہے: ہم بچوں کی حفاظت کر رہے ہیں، منصفانہ مسابقت کو یقینی بنا رہے ہیں اور ایک کاروباری مرکز کے طور پر یورپ کی حمایت کر رہے ہیں۔‘‘

یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کی حکومتوں کی طرف سے باضابطہ طور پر منظور ہونے کے بعد ان ضوابط کا نفاذ کر دیا جائے گا۔ پولینڈ کے وزیر ٹیکنالوجی کرزیزٹوف پاسزیک نے کہا، ''یورپی یونین کے کھلونوں کے حفاظتی قوانین دنیا کے سخت ترین قوانین میں سے ہیں، لیکن ہمیں ابھرتے ہوئے خطرات سے ہم آہنگ رہنا چاہیے۔

‘‘ آن لائن فروخت ہونے والے کھلونوں کا کیا ہوگا؟

نئے قوانین کے تحت کھلونوں کے درآمد کنندگان کو ڈیجیٹل پراڈکٹ پاسپورٹ کہلانے والی حقائق پر مبنی فہرست کو یورپی یونین کی سرحدوں پر قائم کسٹمز کے حکام کو جمع کرانا ہوگا۔ یہ فہرست ایک قسم کی سیفٹی فیکٹ شیٹ ہوتی ہے، جس میں حفاظتی معیارات کی تعمیل سے متعلق معلومات اور انتباہات شامل ہوتے ہیں۔

یورپی کمیشن کا کہنا ہے، ''اس سے قومی انسپکٹرز اور کسٹم افسران کے لیے ان پر قابو پانا آسان ہو جائے گا۔ نئے قوانین کے تحت، درآمد کنندگان کو ڈیجیٹل پراڈکٹ پاسپورٹ یورپی یونین کی سرحدوں پر کسٹمز میں جمع کرانا ہو گا جس کی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ آن لائن فروخت کیے جانے والے کھلونوں سمیت غیر محفوظ کھلونے یونین کی مارکیٹ میں داخل نہ ہو سکیں۔‘‘

شکور رحیم ، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن کی دعوتی مہم جاری، کنونشن 18 اپریل سے شروع ہوگا 
  • ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لئے ہر کال پر لبیک کہیں گے:عمر ایوب
  • روڈن انکلیو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے،جی ایم محمد راشد
  • پاکستان کا سیستان میں قتل ہونے والے 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • پاکستان کا 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی
  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ مظلومین کی حمایت کی ہے، علامہ ولایت جعفری
  • پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی، غیر قانونی قابضین کو سامان واپس کرنے کا فیصلہ
  • کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
  • لاہور میں پی ٹی آئی کے کنونشن میں پولیس کا چھاپہ