EOBIمیں پنشن کے حصول کے لیے محنت کشوں کو دشواریاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
میں نے کئی مرتبہ EOBIکے چیئر مین اور ڈائریکٹر جنرل EOBIکو یہ تحریر کیا ہے کہ حیدرآباد کوٹری میں محنت کشوں کو پنشن کے حصول کے لیے دشواریاں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کے وجہ سے عا م محنت کش EOBIسے پنشن کے حصول اور 33,34,35کی اپیلوں کا کئی سالوں تک فیصلہ نہ ہونا انتہائی افسوس ناک ہے اس میں میری تجویز ہے کہ 33,34,35 کی اپیلوں کی سماعت کا اختیار متعلقہ لیبر کورٹ کو منتقل کر دیا جائے جیسا کہ رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کے فیصلوں کے خلا ف اپیلوں کی سماعت لیبر کورٹ میں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کا روجہ ہمیشہ محتاط رہتا ہے کیونکہ متعلقہ یونینیں اپیلوں کے حق کو استعمال کر تی ہیں ۔
12فروری 2025کو ایجوکیٹنگ اتھارٹی اپیلوں کی سماعت کے لیے حیدرآبا دتشریف لائی جس کے سربراہ تصور صاحب تھے لیکن EOBIکے متعلقہ رجسٹرار نے نا تو سماعت کے لیے کوئی نوٹس نکلا اور نہ ہی سماعت کے لیے آگاہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ متعلقہ رجسٹرار EOBIسے کس کام کی تنخواہ لیتے ہیں افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ 34,35میں اپیلوں کی سماعت کے لیے متعلقہ محنت کش نے 34,35 میں اپیلیں داخل کی لیکن ایجوکیٹنگ اتھارٹی نے 33میں فیصلوں کے بعد متعلقہ محنت کشوں نے 34,35میں اپیلیں داخل کی ہوئی ہے ۔
اپیلوں کی سماعت بھی اس لیے بھی غیر قانونی ہے کہ اپیلوں کی سماعت کے موقع پر کسی بھی نمائندے فیڈریشن کے عہداروں کو اطلاع نہیں دی گئی۔ میں12فروری 2025کو تصور صاحب سے ملنے اپیلوں کی سماعت کے موقع پر ریجنل آفس GOR کالونی گیا لیکن ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ میں کسی جیل خانے میں آگیا ہوں ایک گھنٹے انتظار کے بعد میں واپس آگیا جبکہ تصور صاحب سے ملاقات کے لیے میں نے پرچی بھی بھیجی لیکن انہوں نے ملاقات کرنا بھی گوارہ نہیں کیا میرے ساتھ حیدرآباد بینگل انڈسٹری ورکر ز فیڈریشن حیدرآ باد کے سراج الدین گدی بھی موجود تھے لیکن سراج الدین گدی نے 33آف EOBIایکٹ 1976کے تحت ریجنل آفس حیدرآباد کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہوئی ہے لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود نہ تو اپیل 33پر کوئی فیصلہ ہو رہا ہے جبکہ ایجوکیٹنگ اتھارٹی نے 27-05-2023 کو آخری مرتبہ سراج الدین گدی کی اپیل کی سماعت کی لیکن اپیل کی سماعت کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ہو نا تو یہ چاہیے کہ فوری طور پر اپیلوں کی سماعت پر فیصلہ کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہے محنت کش آج بھی پنشن کے حصول کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھارہا ہے، چنانچہ اس کا حل یہ ہی ہے کہ اپیلوں کی سماعت لیبر کورٹ کویہ حق دیا جائے اور EOBIایکٹ 1976میں ترمیم کی جائے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اپیلوں کی سماعت کے پنشن کے حصول سماعت کے لیے
پڑھیں:
سابق وزیراعظم نواز شریف کو غلط نکالا گیا لیکن دراصل نکلوایا کس نے تھا؟شیرافضل مروت نے واضح کردیا
اسلام آباد(آئی این پی)رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو غلط نکالا گیا۔ نواز شریف کو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور ثاقب نثار نے مل کر نکلوایا، اس میں پی ٹی آئی کا کوئی کردار نہیں ہوسکتا تھا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ نواز شریف اور مجھ میں ایک مماثلت ہے۔ نواز شریف کو بھی آج تک سمجھ نہیں آئی کہ انہیں کیوں نکالا گیا؟ اور مجھے کیوں نکالا؟ یہ بات مجھے بھی کبھی سمجھ نہیں آئے گی۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی کو عدت اور سائفر کیس میں سزائیں سنائی گئیں تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کیمپ میں مٹھائیں تقسیم ہوئیں، جب نواز شریف کو نکالا گیا تو پی ٹی آئی میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔
چیمپینز ٹرافی، شرمیلا فاروقی نے اپنے فیورٹ پلیئر کا نام بتادیا
انہوں نے کہا کہ کسی کو کوئی شک نہیں کہ جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ مل کر نواز شریف کو نکلوایا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ نواز شریف کو جس جرم پر نکالا گیا وہ غلط تھا، انہیں ایون فیلڈ، پاناما پر نکالتے تو اور بات تھی، انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا۔
مزید :