وزیراعلیٰ بلتستان نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت بجٹ مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
گلگت بلتستان (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ہمیں این ایف سی ایوارڈ کے تحت بجٹ دیا جائے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ این ایف سی فارمولا پر فنڈ دیں گے تو گلگت بلتستان کو 250
ارب روپے ملیں گے، ٹیکس وصولی کا ہدف تقریباً 80 فیصد حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و امان کی صورتحال معمول کے مطابق ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، امن و امان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ لینڈ ریفارمز کیلیے قانون سازی کی جا رہی ہے، معدنیات کے شعبے میں بھی اصلاحات کی گئی ہیں، قیمتی پتھروں اور دیگر معدنیات کی کان کنی کیلیے مقامی افراد اور کمپنیوں کو ترجیح دیں گے، عوام کو سستی گندم فراہمی کیلیے سبسڈی دی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں ترقیاتی کام جاری ہیں اور حکومت عوامی فلاح و بہبود کیلیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
لینڈ ریفارمز پر صدر انجمن امامیہ بلتستان نے حکومت کو خبردار کر دیا
سید باقر الحسینی نے ایک بیان میں کہا کہ اسمبلی سے لینڈ ریفارمز بل پاس کرنے سے پہلے مسودہ تمام اسمبلی ممبران اور عمائدین و سرکردہ گان کو دیا جائے اور اگر ان کی جانب سے تائید ہو تو اسمبلی سے پاس کرایا جائے، بصورت دیگر کسی لینڈ ریفارمز بل کو قبول نہیں کیا جائے گا بلکہ بعد میں حکومت کو رد عمل کے طور پر بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر انجمن امامیہ بلتستان سید باقر الحسینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت کی کابینہ نے لینڈ ریفارمز بل کی منظوری دی ہے مگر اس بل کی منظوری کے بعد سب سے زیادہ بلتستان متاثر ہو گا۔ اس لیے بلتستان کے علماء، وکلاء، عمائدین سرکردہ گان اور تمام مکاتب فکر کے مراکز کی تائید کے بغیر کسی لینڈ ریفارمز بل کو ہم قبول نہیں کر سکتے۔ لینڈ ریفارمز کے حوالے سے بلتستان بھر کے تمام مکاتب فکر کے علماء، وکلاء، نمبرداران اور عمائدین و سرکردہ گان کی جانب سے متفقہ طور پر انحمن امامیہ بلتستان کی جانب سے پورے گلگت بلتستان کو مدنظر رکھ کر پیش کیے گئے مسودہ کو پس پشت ڈال کر نئے مسودہ کو تمام ممبران اسمبلی اور عمائدین اور سرکردہ گان کے سامنے لائے بغیر اور بلتستان سمیت میڈیا ممبران کو بلائے بغیر بند کمرے میں ریکارڈ شدہ پریس کانفرنس کے ذریعے لینڈ ریفارمز بل کو کابینہ سے پاس کر کے اسے مشکوک بنا دیا گیا ہے۔ لہذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اسمبلی سے لینڈ ریفارمز بل پاس کرنے سے پہلے مسودہ تمام اسمبلی ممبران اور عمائدین و سرکردہ گان کو دیا جائے اور اگر ان کی جانب سے تائید ہو تو اسمبلی سے پاس کرایا جائے، بصورت دیگر کسی لینڈ ریفارمز بل کو قبول نہیں کیا جائے گا بلکہ بعد میں حکومت کو رد عمل کے طور پر بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔