تبلیغی اجتماع دعا پر ختم‘ لاکھوں افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) عالمی تبلیغی جماعت کے تحت منگھو پیر کے علاقے اورنگی ٹاون گلشن بہار میں سہ روزہ کراچی تبلیغی اجتماع آج اتوار کو صبح 10 بجے دعا کے ساتھ اختتام ہوا۔ اجتماع میں لاکھوں افراد شریک تھے جبکہ اتوار کی صبح بھی دعا میں شریک ہونے کے لیے شہر بھر سے بڑی تعداد میں لوگ قافلوں کی شکل میں شریک ہوئے۔اتوار کو بعد فجر ڈاکٹر سلیم کا خصوصی بیان ہوا۔اجتماع میں ہدایات مولانا ضیاء الحق دیں۔اجتماع کے اختتام پر خصوصی دعامولانا احمد بٹلہ نے کرائی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ اسلام امن کا درس دیتا ہے۔ایک دوسرے کا احترام کریں۔مساکین اور یتیموں کا خیال کریں۔اسلامی تعلیمات پر عمل کریں۔دعوت تبلیغ سے جوڑ جائیں۔یہ دنیا زندگی عارضی ہے۔اصل زندگی کی تیاری کریں۔اپنی حاجات اور مشکلات کی دوری کے لیے پنج وقت باجماعت نمازوں کا اہتمام کریں۔زکوۃ دیں۔اجتماع میں اسلام کی سربلندی، انسانیت کی فلاح، پاکستان کی سلامتی اور بقا اور لوگوں کے مسائل کے لیے خصوصی دعا بھی گئی۔ اجتماع پر ایک ہزار سے زائد ایک سال، چار ماہ، ایک چلے اور سہ روزے کے تبلیغی قافلوں کی تشکیل ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
'ہماری مدد کریں' امریکا سے بیدخل پاکستانیوں سمیت 300 محصورتارکین وطن کی دنیا سے اپیل
امریکا سے بےدخل کیے گئے پاکستانیوں سمیت 300 محصور افراد نے دنیا سے مدد کی اپیل کردی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے گئے 300 پاکستانیوں سمیت دیگر افراد کو پاناما کے ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ ساحل سمندر کے کنارے واقع ہوٹل کو امریکا سے بے دخل کیے جانے والے افراد کو رکھنے کے لیے عارضی طور پر ڈیٹنشن سینٹر میں تبدیل کیا گیا ہے۔
تارکین وطن کی غیر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں خواتین اور مردوں کو ہوٹل کے کمروں کی کھڑکیوں سے ' ہماری مدد کریں' اور ' ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں' جیسے پیغامات پلے کارڈز پر لکھ کر لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔ امریکا سے ملک بدر کیے جانے والے 300 تارکین وطن کا تعلق پاکستان، بھارت، افغانستان، چین، ایران اور دیگر ممالک سے ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان تارکین وطن کو اس وقت تک وطن واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک بین الاقوامی حکام ان کی واپسی کا بندوبست نہیں کرتے۔
امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی امریکی سرحد پر قومی ایمرجنسی اور لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاناما کے صدر ہوزے راؤل ملینو نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکا سے بے دخل کیے گئے تارکین وطن کو عارضی طور پر اپنے ملک میں روکنے کی پیشکش کی تھی۔ پاناما کے حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو امریکا اور پاناما کے درمیان موجود ہجرت کے معاہدے کے تحت طبی امداد اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ امریکا بدر کیے جانے والے 200 افراد میں سے 171 نے پناہ گزینوں کی عالمی ایجنسیوں کی مدد سے اپنے ملک واپس جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔