اسحاق ڈار 18 فروری کو امریکہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شریک ہوں گے، یہ اجلاس چین نے فروری 2025ء کے لیے سلامتی کونسل کی اپنی گردشی صدارت میں بلایا ہے، اس کی صدارت چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 18 فروری کو امریکہ جائیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شریک ہوں گے، یہ اجلاس چین نے فروری 2025ء کے لیے سلامتی کونسل کی اپنی گردشی صدارت میں بلایا ہے، اس کی صدارت چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کریں گے، پاکستان چین کے اس بر وقت اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کریں گے، وہ دورے کے دوران ترجیحات مذاکرات، تعاون اور جامع عالمی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور دیں گے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار دورےکے دوران اپنے ہم منصبوں اور اقوام متحدہ کے سینئر حکام کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اسحاق ڈار
پڑھیں:
افغانستان سے پاکستان میں مسلسل دراندازی ہو رہی ہے: وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار
—فائل فوٹونائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں مسلسل دراندازی ہو رہی ہے، دہشت گرد افغان سرزمین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے او آئی سی گروپ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
انہوں نے کہا کہ ایل او سی عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
وفاقی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کررہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غزہ میں دوبارہ جنگ سے روکنا ہو گا۔
نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی پُرتشدد اور بے دخلی کی مہم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں، اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں جاری عسکری کارروائیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردی کو شام میں دوبارہ ابھرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے، ہمیں شام کی وحدت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا چاہیے۔